انتظامات کے بغیر مری میں سیاحوں کی موجودگی کو خوشحالی قرار دینے والے فواد چوہدری تنقید کی زد میں

انتظامات کے بغیر مری میں سیاحوں کی موجودگی کو خوشحالی قرار دینے والے فواد چوہدری تنقید کی زد میں
مری میں شدید برفباری کے باعث ہلاکتوں کے بعد انتظامات کے بغیر مری میں سیاحوں کی موجودگی کو خوشحالی قرار دینے والے فواد چوہدری تنقید کی زد میں آگئے۔ شدید برفباری میں ناقص انتظامات پر سوشل میڈیا پر صحافیوں سمیت صارفین نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

پاکستان کے مشہور سیاحتی مقام مری میں برفباری کے دوران گاڑیوں کے پھنسنے اور شدید ٹھنڈ میں لوگوں کی اموات ہوجانے پر جہاں پوری قوم افسردہ دکھائی دی، وہیں لوگوں نے پیشگی اقدامات نہ کرنے پر حکومت کو آڑے ہاتھوں بھی لیا۔

مری میں موسم سرما کے دوران برفباری ہوتے ہی پاکستان بھر کے لوگ سیاحت کے لیے وہاں کا رخ کرتے ہیں۔ حالیہ موسم سرما میں مری میں برفباری کا سلسلہ گزشتہ ماہ دسمبر کے آخر سے شروع ہوا تھا جو تاحال جاری ہے۔

مری میں مسلسل برفباری کی وجہ سے پاکستان کے دور دراز علاقوں کے لوگ بھی گھومنے کے لیے وہاں پہنچے تھے اور وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے 5 جنوری کو اپنی ٹوئٹ میں بتایا تھا کہ مری میں ایک لاکھ گاڑیاں داخل ہو چکی ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے مری میں سیاحوں کی موجودگی کو خوشحالی قرار دیتے ہوئے لکھا تھا کہ ' مری میں ایک لاکھ کے قریب گاڑیاں داخل ہو چکی ہیں ہوٹلوں اور اقامت گاہوں کے کرائے کئ گنا اوپر چلے گئے ہیں سیاحت میں یہ اضافہ عام آدمی کی خوشحالی اور آمدنی میں اضافے کو ظاہر کرتا ہے اس سال سو بڑی کمپنیوں نے 929 ارب روپے منافع کمایا تمام بڑے میڈیا گروپس 33سے چالیس فیصد منافع میں ہیں۔'


https://twitter.com/fawadchaudhry/status/1478711109381197825


مری میں شدید برفباری، لوگوں کی کم علمی اور انتظامیہ کی جانب سے پیشگی کوئی حفاظتی اقدامات نہ کیے جانے پر لوگوں نے حکومت پر خوب تنقید کی۔

صحافی حامد میر نے فواد چوہدری کی ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ مری جانے والوں کی تعداد میں اضافے کو عام آدمی کی خوشحالی اور آمدنی میں اضافے کی وجہ قرار دینے سے پہلے یہ سوچنا ضروری تھا کہ کیا مقامی انتظامیہ کسی آفت کی صورت میں سیاحوں کی مدد کرنے کے قابل ہے یا نہیں ؟

https://twitter.com/HamidMirPAK/status/1479711470959030272

صحافی عارف حمید بھٹی نے حامد میر کے الفاظ کو کاپی کر کے لکھا کہ مری جانے والوں کی تعداد میں اضافے کو عام آدمی کی خوشحالی اور آمدنی میں اضافے کی وجہ قرار دینے سے پہلے یہ سوچنا ضروری تھا کہ کیا مقامی انتظامیہ کسی آفت کی صورت میں سیاحوں کی مدد کرنے کے قابل ہے یا نہیں ؟
https://twitter.com/arifhameed15/status/1479736868371640325

صحافی رضوان احمد گلزئی نے لکھا کہ سیاحتی مقامات پر مطلوبہ انفراسٹرکچر نہ ہونےسے متعلق ہمارے وزیراعظم سےسوالات سرکاری ٹی وی نےسینسر کردیےتھے۔ آج سیاحت کےلیے درکار سہولیات نہ ہونےکی وجہ سےاتنا بڑا سانحہ ہوگیا۔ سیاح بھی انتظامیہ کی ہدایات کو خاطر میں نہیں لاتےلیکن یہ حقیقت ہےکہ حکومت سیاحت کےشعبے میں کچھ نہیں کرسکی۔

https://twitter.com/RizwanGhilzai/status/1479733860762103813

ان کی ٹویٹ کو ریٹویٹ کرتے ہوئے صحافی کامران یوسف نے لکھا کہ اس حکومت کی ساری توجہ بس بیانیے پر ہے، ان کے خیال میں اگر ایسے سوالات سینسر کر دیئے جائیں تو سب اچھے کی خبر جائے گی!

https://twitter.com/Kamran_Yousaf/status/1479740485052686336

صحافی فرخ شہباز وڑائچ نے لکھا کہ وزیراطلاعات فواد چودھری صاحب آپ نے جیسے گاڑیوں کے مری آنے کا کریڈٹ خان صاحب کی حکومت کو دیا تھا اب جو قیمتی جانیں گئی ہیں کیا اس کی ذمہ دار عمران خان حکومت ہے یا اس سب کی ذمہ دار بھی اپوزیشن ہے؟

https://twitter.com/ItsFSW/status/1479731098728812544

صحافی اقرار الحسن نے لکھا کہ پھر وہی گھٹیا بیانیہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ اپنی گاڑیوں میں ٹھٹر کر مرنے والے خراب موسم میں مری گئے ہی کیوں تھے؟ مطلب کسی کا ریپ ہو جائے تو بھی اس کا قصور، کوئی مر جائے تو بھی وہی قصور وار، نہ انتظامیہ کی کوئی ذمے داری ہے نہ حکومت کی۔ فیملیز باہر نکلتی ہی کیوں ہیں؟

https://twitter.com/iqrarulhassan/status/1479738197240434688