ہوسکتا ہے کہ آئندہ انتخابات میں کچھ لوگ تحریک انصاف چھوڑ جائیں: وفاقی وزیر اسد عمر

ہوسکتا ہے کہ آئندہ انتخابات میں کچھ لوگ تحریک انصاف چھوڑ جائیں: وفاقی وزیر اسد عمر
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ آئندہ انتخابات میں کچھ لوگ تحریک انصاف چھوڑ جائیں۔ تاہم ایسے لوگ بھی ہیں جو عمران خان کے نظریے کیساتھ کھڑے ہیں۔ کیا ایسے لوگ ہیں جو پارٹی چھوڑ جائیں گے؟ ہاں بالکل ایسے لوگ موجود ہیں۔

یہ بات انہوں نے اب تک ٹی وی چینل کے پروگرا ٹونائٹ ود فریحہ میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ ہم سنتے آ رہے ہیں کہ پی ٹی آئی بس ختم ہو گئی۔ پھر ایسا ہوا کہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں الیکشن ہوئے اور ہماری حکومت بن گئی۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ پی ٹی آئی خیبرپختونخوا بلدیاتی انتخابات میں بہت سی سیٹیں ٹکٹوں کی غلط تقسیم کی وجہ سے ہاری لیکن صوبہ پنجاب میں ہمارا مسلم لیگ (ن) کیساتھ بہت سخت میچ پڑے گا۔ یہاں زیادہ تر نشستیں تحریک انصاف ہی جیتے گی۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ کوئی بھی سیاسی جماعت ہو، وہ ایک ہی شخصیت کے گرد ہی گھومتی ہے۔ تحریک انصاف بھی وزیراعظم عمران خان کے گرد ہی گھومتی ہے۔ رہنما رہے یا نہ رہے جماعتیں پھر بھی اس کے گرد ہی گھومتی ہیں۔ اس کی ماضی میں بھی بہت سی مثالیں موجود ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) صرف الطاف حسین نے تنہا نہیں بنائی تھی لیکن وہ پھر بھی ایک عرصے تک ان کے گرد گھومتی رہی۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ یہ بات غلط ہے کہ وزیراعظم عمران خان پی ٹی آئی کو ون مین شو کے طور پر چلاتے ہیں۔ ہماری اتنے طویل اجلاس صرف اس لئے ہوتے ہیں کیونکہ وہ اکیلے نہیں بلکہ مشاورت سے فیصلے کرتے ہیں۔

ملک میں جاری مہنگائی کی صورتحال اور عوام کی حالت زار پر پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یہ بات بھی غلط ہے۔ پاکستان میں مہنگائی ڈبل ڈیجیٹس میں پہلی بار نہیں ہوئی۔ ماضی میں بھی ہوتی رہی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا کبھی مہنگائی کی اتنی کوریج ہوتی تھی، جتنی ہمارے دور میں ہوتی تھی؟

ان کا کہنا تھا کہ مخصوص میڈیا گروپ اور کچھ جرنلسٹ یہ کہتے ہیں کہ معیشت کی جو تباہی ہوئی ہے اسی بنیاد پر حکومت بدل دینی چاہیے، کچھ خدا کا خوف کریں، ریکارڈ زرعی پروڈکشن، ریکارڈ انڈسٹریل گروتھ، ریکارڈ گروتھ اور آپ کہہ رہے ہیں کہ معیشت کی تباہی ہو گئی ہے۔

مسلم لیگ ن کے قائد کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا بیان انڈیا میں پہلے، پاکستان میں بعد میں چھپتا ہے۔ وہاں نواز شریف کے بیان پر خوشیاں منائی جاتی ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ انڈیا میں نریندر مودی جیسا شخص ہے۔ افغانستان کے حالات آپ کے سامنے ہیں۔ حکومت کیساتھ کھڑا ہونا چاہیے لیکن یہاں اس بات کی خوشی منائی جا رہی ہے کہ ایک جمہوری حکومت اور ادارے ایک پیج پر نہیں رہے۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ یہ لوگ پریشانی اور اضطراب کی کیفیت میں ہیں۔ یہ سمجھتے تھے کہ ابھی حکومت گئی۔ اپنے ہی جھوٹے بیانیے پر انہوں نے خود یقین کرلیا۔ جب حقیقت کا اس بیانیے سے ٹکراؤ ہوا تو اب کرچی کرچی بھی نہیں ملتی۔