فوج کی عزت کے خاطر آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسيع کا قانون پاس کرايا مگر اسے واپس لیا جائے گا: شاہد خاقان

فوج کی عزت کے خاطر آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسيع کا قانون پاس کرايا مگر اسے واپس لیا جائے گا: شاہد خاقان
آرمی چيف کی توسيع سے متعلق قانون ميں تبديلی درست نہيں، فوج کی عزت کے خاطر توسيع کا قانون پاس کرايا مگر يہ قانون واپس ہوگا۔

مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ آرمی چيف کی توسيع سے متعلق قانون ميں تبديلی درست نہيں، فوج کی عزت کے خاطر توسيع کا قانون پاس کرايا مگر يہ قانون واپس ہوگا۔

یہ بات انہوں نے سماء ٹی وی کے پروگرام سات سے آٹھ میں گفتگو میں کرتے ہوئے کہی۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ آرمی چيف کی توسيع سے متعلق قانون نصرف ہم واپس ليں گے بلکہ فوج کا ادارہ بھی اسے واپس کروائے گا۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ملک میں غیر آئینی مداخلت کے اثرات نظر آتے ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ اپنے مقاصد پورے کرنے کیلئے مداخلت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ے ساکھياں ہٹيں گی تو ہی تحريک عدم اعتماد کامياب ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ضمنی بجٹ میں حکومتی اتحادیوں نے مشکل سے ووٹ دیا ہے، بحث نہیں کرنے دیں گے تو پارلیمنٹ کا نظام مفلوج ہوجاتا ہے۔ شاہدخاقان عباسی کا کہنا تھا کہ مارچ کے حوالے سے پیپلزپارٹی سے رابطہ نہیں ہوا۔

چودھری نثار سے متعلق شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ جو شخص مشکل وقت میں پارٹی کیساتھ نہ ہو ان کی قبولیت مشکل ہوتی ہے۔ انہیں پارٹی سے اختلاف ہوگا، پارٹی کسی سےاختلاف نہیں رکھتی۔

رہنما ن لیگ کا کہنا تھا کہ چوہدری نثارکی ن لیگ میں واپسی کا امکان کم ہے مگر جہانگيرترين ن ليگ کا حصہ بن سکتے ہيں۔

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رہنما پیپلزپارٹی لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ توسیع پر ہمارے تحفظات تھے، اداروں میں کسی فرد کی توسیع نہیں ہونی چاہیے۔

لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ یہ کوئی آئینی ترمیم نہیں تھی، مسلم لیگ ن کو مشاورت کرنی چاہیے تھی، انہوں نے لندن سے بیٹھ کر ہی حمایت کردی۔

رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ سب نے اتفاق کیا تو ہم نے بھی اتفاق کیا کیونکہ اس وقت کے حالات میں قومی اتفاق کی ضرورت تھی۔