حکومت ختم کرنا دنوں کا کام، بس طریقہ کار طے کرنا ہے، مریم نواز شریف

حکومت ختم کرنا دنوں کا کام، بس طریقہ کار طے کرنا ہے، مریم نواز شریف
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے پی ٹی آئی حکومت کو چند دنوں کی مہمان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ختم کرنا دنوں کا کام، بس طریقہ کار طے کرنا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میڈیا کا دھیان اپنی نالائقیوں سے ہٹانے کی کوششوں کو ہم اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ جب حکومت کی کارکردگی موجود ہی نہ ہو تو خبریں پھیلائی جاتی ہیں تاکہ میڈیا بے حسی، لاقانونیت اور پر بات نہ کرے۔
ان کہنا تھا کہ حکومت نے مری سانحے کی ذمہ داری سیاحوں کی تعداد پر ڈال دی، کیا حکومت اس طرح چلائی جاتی ہے؟ یہ ذمہ داری حکومت کی تھی کہ موسم کی صورتحال کو دیکھتے اور فیصلہ کرتے کہ مری میں کتنی گاڑیوں کو داخل ہونے دینا ہے، لوگ مدد کے لیے پکارتے رہے لیکن یہ نہیں پہنچے۔
انہوں نے کہا کہ 75 سال میں یہ پاکستان کی پہلی حکومت ہے جو عوام پر آئی ہر مصیبت کا ذمہ دار عوام کو ہی ٹھہرا دیتی ہے، کوئٹہ میں ہزارہ برادی کی لاشوں کے معاملے پر بھی انہوں نے کہا کہ میں بلیک میل نہیں ہوں گا۔
لیگی رہنما نے کہا کہ جب شہباز شریف سیلاب کے پانی میں بوٹ پہن کر اترتے تھے تو ایک شخص تکبر میں انہیں شوباز کہتا تھا، انتظار تھا کہ سانحہ مری کے وقت عمران خان شہباز شریف سے بوٹ مانگ کر مری میں پھنسے لوگوں کی مدد کے لیے اترتے۔ مری میں 36 گھنٹے لوگ برف میں دبے رہے لیکن کسی کے کان پر جوں نہیں رینگی۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ مری کے اندر حکومت کی نالائقی اور غفلت سے کئی خاندان جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، حکومت لانگ مارچ اور سیاست پر بات کرنے سے پہلے اس سوال کا جواب دے کہ جب ہاتھوں پر کئی لوگوں کا خون ہو تو سیاسی بیانات دینے کا خیال بھی کیسے آتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بقا اسی میں ہے کہ صرف آئین و قانون کی حدود میں رہ کر ملک چلایا جائے، ہر ادارہ اپنی آئینی اور قانونی حدود میں رہ کر کام کرے۔
لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید پر تنقید اور موجودہ ڈی جی آئی ایس آئی سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ جو غلطیاں ماضی میں ہوئی ہیں وہ نہیں دہرائی جائیں گی، پاکستان کو آئین اور قانون کے مطابق چلایا جائے گا۔



نواز شریف کو واپس لانے کی حکومتی کوششوں سے متعلق انہوں نے کہا کہ حکومت نے نواز شریف کو کرپٹ قرار دینے کی کوشش کی، ان کو ختم کرنے کی کوشش کی، ان کو جانی اور مالی لحاظ سے ختم کرنے کی کوشش کی اور ان کے خلاف جتنی بھی مہم چلائیں ان سب میں حکومت ناکام رہی، اور اب عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے ان کے بہانے آئندہ بھی ناکام رہیں گے، یہ لوگ انشا اللہ نواز شریف کا بال بھی بیکا نہیں کرسکتے۔
نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ابھی ایک سروے آیا ہے جس کے مطابق اس تمام پروپیگنڈے کے باجود آج بھی لوگ نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) پر اعتماد کرتے ہیں، جس پر عمران خان کو اپنے ورلڈ کپ میں چلو بھر پانی میں ڈوب جانا چاہیے۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف جلد پاکستان آئیں گے لیکن ان کی واپسی کے وقت کا تعین مسلم لیگ (ن) کرے گی۔
حکومت کو ہٹانے کے بعد اگلی حکومت سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ یہ قبل از وقت بات ہے، پہلی کوشش اس حکومت سے جان چھڑانا ہے، باقی چیزیں وقت آنے پر طے ہوجائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم) اور عوام سے کہیں زیادہ اس حکومت کو خود اپنے آپ کو گرانے کی جلدی ہے۔
ان ہاؤس تبدیلی کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اور ان کے وزرا کے بیانات سے صاف اندازہ ہوتا ہے کہ ان کا انجام انشااللہ بہت قریب ہے۔
لیگی رہنما نے کہا کہ قوم پر رحم کھانا چاہیے، پاکستان کے عوام کو اس نالائق اور بے حس حکومت سے جتنی جلدی نجات دلائی جائے اتنا پاکستان کے لیے اچھا ہے کیونکہ ملک ان کی حکومت اب مزید ایک دن بھی برداشت نہیں کر سکتا۔
مریم نواز نے کہا کہ پوری قوم کے سامنے ہے کہ نواز شریف کی پارٹی جس عذاب اور آزمائشوں سے گزر کر آئی ہے اس کے باوجود مسلم لیگ (ن) نہیں ٹوٹی، ڈرانے دھمکانے اور لالچ کے باوجود نواز شریف کا ایک کارکن بھی نہیں توڑا جاسکا۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن میں ہونے کے باوجود مسلم لیگ (ن) کا ایک، ایک رکن صوبائی اسمبلی نواز شریف کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑا رہا، جبکہ عمران خان کے وزارت عظمی کی کرسی پر بیٹھے ہونے کے باوجود ان کے اراکین ان کی بےعزتی کررہے ہیں اور یہ اقرار کر رہے ہیں کہ ہماری پرفارمنس اتنی بُری ہے کہ ہم عوام کے سامنے جانے کے قابل نہیں ہیں۔