میری نواز شریف سے ملاقات ہوئی، وہ کرونا کے بعد آپریشن کروا کر واپس آئیں گے، سہیل وڑائچ

میری نواز شریف سے ملاقات ہوئی، وہ کرونا کے بعد آپریشن کروا کر واپس آئیں گے، سہیل وڑائچ
پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے جنوری یا فروری میں واپس آنے کا امکان نہیں ، ان خیالات کا اظہار سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کیا۔

تفصیلات کے مطابق جیو کے ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا میری نواز شریف سے لندن میں تفصیلی ملاقات ہوئی، نواز شریف نے مجھے بتایا کورونا کے بعد آپریشن کرواؤں گا اس کے بعد واپسی ہوگی ، اس لیے سابق وزیراعظم کے جنوری یا فروری میں واپس آنے کا امکان نہیں ہے۔

سہیل وڑائچ نے بتایا کہ انہیں ایسا لگتا ہے کہ نواز شریف کو تحریک عدم اعتماد اور کسی مداخلت کے بغیر عام انتخابات کی یقین دہانی کروائی گئی ہے ، انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے مجھ سے کہا کہ عام انتخابات کسی مداخلت کے بغیر ہوجائیں گے لیکن کیا آئندہ حکومت کو بغیر مداخلت کے چلنے دیا جائے گا؟

سینئر صحافی و تجزیہ کارنے کہا کہ نواز شریف ملک میں موجود ن لیگ کی قیادت کی طرف سے کسی خدشہ کا شکار نہیں ہیں ، میں نے نواز شریف سے پارٹی میں دو بیانیوں کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا یہ طبیعتوں کا فرق ہے ، میری اورشہباز شریف کی سوچ اور ٹارگٹ ایک ہی ہے، کوئی اختلاف نہیں ہے ، میری موجودگی میں ان کی اپنے بھائی شہباز شریف سے ٹیلی فون پر بات بھی ہوئی۔

پروگرام میں شریک ایک اور سینئر صحافی و تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ میں کوئی بھی لیڈر نواز شریف کے خلاف بغاوت نہیں کرسکتا، ن لیگ میں صف اول کا کوئی شخص اپنی ڈیڑھ اینٹ کی الگ مسجد نہیں بنانا چاہتا ، مسلم لیگ ن کا ووٹ بینک اپنی جگہ برقرار ہے ، نواز شریف واپس نہیں آتے تو شہباز شریف کو مشکل نہیں ہوگی۔

دوسری طرف میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی واپسی کے لیے کوششیں تیز کر دی ہین ، حکمران جماعت نے نوازشریف کو لندن سے واپس لانے کے لیے دو مختلف ٹریکس پر عملی کام شروع کر دیا ہے ، ایک طرف برطانیہ سے ملزموں کے تبادلے کے معاہدے پر سر توڑ کوششیں کر رہی ہے جو آخری مرحلے میں بتائی جاتی ہے