ڈینٹل کالجز کو تباہی سے بچایا جائے، پامی کا صدر اور وزیراعظم سے مطالبہ

ڈینٹل کالجز کو تباہی سے بچایا جائے، پامی کا صدر اور وزیراعظم سے مطالبہ
پی ایم سی کی ناقص پالیسوں کی وجہ سے ملک بھر کے پرائیویٹ ڈینٹل کالجز میں داخلے نہ ہونے کے برابر ، گزشتہ سال بھی  سندھ میں ڈینٹل کی پانچ سوسیٹیں خالی رہ گئیں تھیں۔

پاکستان ایسوسی ایشن آف پرائیوٹ میڈیکل اینڈ ڈینٹل انسٹی ٹیوشن نے صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی ، وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور مشیر  وزیر اعظم برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان سے مطالبہ کیا کہ ڈینٹل کالجز کو تباہی سے بچایا جائے ۔ اگر پرائیوٹ ڈینٹل کالجز کی تباہ کن صورت پر نوٹس نہ لیا گیا تو اربوں کا نقصان ہو گا اور ریونیو بھی بیرون ملک منتقل ہو جائے گا جس کی وجہ سے پاکستان کی معیشت بُرا اثر پڑے گا۔ معاملات کا فوری نوٹس نہ لیا تو ملک بھر کے ڈینٹل کالجز کی تالا بندی کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔

پاکستان ایسوسی ایشن آف پرائیوٹ میڈیکل انسٹی ٹیوشن سینٹرل (پامی) کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جس میں تشویش کا اظہار کیا گیا کہ گزشتہ سال بھی سندھ کے ڈینٹل کالجز کی تباہی کے حوالے سے صدر پامی سندھ نے ارباب اختیار کو آگاہ کیا گیا تھا لیکن نوٹس نہ لیا گیا جس کا خمیازہ سندھ کے پرائیوٹ ڈینٹل کالجز کو بھگتنا پڑا ۔ سندھ حکومت کو ڈینٹل کالجز کو تباہی سے بچانے کے لیے ایم ڈی کیٹ سکور سو فیصد کرنا پڑا ۔ اب پنجاب کے ڈینٹل کالجز میں بھی بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔

پامی پاکستان کی جانب سے ایک بار پھر 23 جنوری کو وزیرعظم ، صدر مملکت کو خطوط لکھ کر تمام صورت حال سے آگاہ کر دیا گیا ہے ۔ ارباب اختیار کی جانب سے ایک بار پھر نوٹس نہ لیا گیا تو سندھ کی طرح پنجاب میں ڈینٹل کالجز تباہ ہو جائیں گے۔ اجلاس میں ممبرز نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں میڈیکل کے شعبے کا گراف دن بدن نیچے جا رہا ہے جس کی سب سے بڑی وجہ پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) کا تمام سٹیک ہولڈرز کی عدم موجودگی میں نئے قوانین بنانا اور انہیں بغیر پریکٹس کے لاگو کر دینا ہے جبکہ یہ رویہ گزشتہ چند سال سے روا رکھا جا رہا ہے اور اس رویے کی وجہ سے ہی ہر سال پاکستان کے ہزاروں طلباء میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے بیرون ملک چلے جاتے ہیں جس کا الٹا نقصان اربوں روپے ریونیو بیرون ملک منتقل ہونے کی وجہ سے پاکستان کی معیشت پر پڑتا ہے اور کرغزستان جیسے ممالک اس کا بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

اجلاس میں ایگزیکٹیو کونسل ممبرز نے مزید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ موجودہ صورتحال میں اگر صرف ڈینٹل کی بات کی جائے تو اس وقت ملک بھر میں پرائیویٹ ڈینٹل کالجز میں داخلے نہ ہونے کے برابر ہیں جبکہ گزشتہ سال بھی PMC کی ناقص پالیسیز کے باعث صوبہ سندھ کے ڈینٹل کالجز کی 500 سیٹیں بھری نہ جا سکیں۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ اس سال میڈیکل اور ڈینٹل کے لئے داخلے اکٹھے کھولنے کا اعلان کیا گیا ہے اور دونوں کے داخلوں کے لئےMDCAT کا ایک ہی میرٹ رکھا گیا جبکہ ماضی میں اس کے برعکس پہلے میڈیکل کے داخلے مکمل کئے جاتے تھے اور اس کے بعد ڈینٹل کے داخلے کھولے جاتے تھے اور اسی طرح ڈینٹل کالجز کا میرٹ ہمیشہ میڈیکل سے کم رہا ہے۔

اعدادوشمار کے مطابق ملک بھر میں 40 ہزار سے زائد جعلی عطائی ڈینٹل پریکٹیشنرز عوام کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں 75 ہزار افراد کے لیے ایک ڈینٹل ڈاکٹر کی ضرورت ہے جبکہ ہمارے ملک میں ایک لاکھ تیس ہزار افراد کے لیے ایک ڈینٹل ڈاکٹر موجود ہے۔

پامی اجلاس میں متفقہ طور پر مطالبہ کیا گیا کہ ڈاکٹرز کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اور جعلی عطائی ڈاکٹروں سے عوام کو بچانے کے لیے مزید ڈینٹل کالجز کی ضرورت ہے نہ کہ موجودہ ڈینٹل کالجز کو تباہی سے دو چار کیا جائے۔ مذکورہ صورتحال پر صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی ، وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور مشیر وزیر اعظم برائے  صحت ڈاکٹر فیصل سلطان فوری طور پر نوٹس لیں بصورت دیگر ملک بھر کے ڈینٹل کالجز تالا بندی پر مجبور ہو جائیں گے جس سے ڈینٹل کے شعبے میں اربوں کی سرمایہ کاری ڈوب جائے گی۔