ملک میں جاری صدارتی نظام پر بحث کے خلاف قرارداد ایوان بالا سے کثرت رائے سے منظور

ملک میں جاری صدارتی نظام پر بحث کے خلاف قرارداد ایوان بالا سے کثرت رائے سے منظور
پاکستان میں جاری صدارتی نظام پر بحث کے خلاف قرارداد ایوان بالا سے کثرت رائے سے منظور کر لی گئی ہے۔ یہ قرارداد پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر میاں رضا ربانی نے پیش کی۔
سینیٹر یوسف رضا گیلانی، سینیٹر شیری مزاری، سینیٹر شفیق ترین، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ، سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری، سینیٹر طاہر بزنجو اور سینیٹر ہدایت اللہ قرارداد پیش کرنے والوں میں شامل تھے۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ میڈیا کے ایک حصے اور سوشل میڈیا پر پارلیمانی نظام کے خلاف منظم بحث چلائی جا رہی ہے۔ یہ مہم صدارتی طرز حکومت کیلئے چلائی جا رہی ہے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے ملک کیلئے وفاقی پارلیمانی طرز حکومت کا تصور پیش کیا۔ پاکستان کے لوگوں نے وفاقی پارلیمانی نظام کیلئے انتھک جدوجہد کی۔ 1973ء کا آئین پاکستان کا تصور ایک وفاق کے طور پر پیش کرتا ہے۔
قرارداد کے مطابق صدارتی طرز حکومت سے وحدانی طرز حکومت قائم ہو جائیں گی۔ صدارتی نظام لانے کیلئے 1973ء کے آئین کی ازسر نو تخلیق درکار ہوگی۔ ایوان 1973ء کے آئین کے پیش کردہ پارلیمانی طرز حکومت کا تحفظ کرے گا۔ دیگر کوئی بھی طرز حکومت وفاق کیلئے تباہ کن نتائج کا باعث بنے گا۔