پیٹرول، بجلی، پانی سمیت سب کچھ مہنگا، پاکستان میں مہنگائی کی شرح دو سال کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی

پیٹرول، بجلی، پانی سمیت سب کچھ مہنگا، پاکستان میں مہنگائی کی شرح دو سال کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی
موٹر فیول کی قیمت گذشتہ سال کی نسبت 36.22 فیصد بڑھ گئی۔ جوتے 24.47 فیصد، لانڈری 22 فیصد، ریڈی میڈ گارمنٹس 13 فیصد مہنگی ہوئی۔ ایک سال میں تفریحی سہولیات ہوٹل چارجز 13 فیصد بڑھ گئے، صحت 9.15 فیصد، تعلیم 3.17 فیصد مہنگی ہوئی۔

کوکنگ آئل 54.33 فیصد، گھی 47.4 فیصد مہنگا ہوا۔ دال مسور 41.3 فیصد، چنے 24.7 فیصد، دال چنا 15.67 فیصد مہنگی ہوئی۔ پھل 28.35 فیصد، گوشت 22.38 فیصد مہنگا ہوا۔ اس دوران سبزیاں بھی 11.58 فیصد مہنگی ہوئی۔

بجلی ٹیرف 56.20 فیصد جبکہ خوراک 12.82 فیصد مہنگی ہوئی۔ اس کے علاوہ ٹرانسپورٹ کرائے 23 فیصد سے زیادہ بڑھے۔ ایک سال میں ہائوسنگ، پانی، بجلی اور گیس 15.5 فیصد مہنگی ہوئی۔

ایل پی جی سلینڈر بھی سات ماہ میں اوسط 644 روپے مہنگا ہوا، قیمت 1682 سے 2326 روپے تک پہنچ گئی۔ اس کے علاوہ جولائی 2021ء سے اب تک گھی 90 روپے، چکن 184 روپے فی کلو مہنگا ہو چکا ہے۔

موجودہ مالی سال کے سات ماہ میں پیٹرول 35 روپے مہنگا ہو کر 148 روپے 57 پیسے فی لیٹر جبکہ ڈیزل 30 روپے 44 پیسے مہنگا ہو کر 145 روپے 38 پیسے فی لیٹر تک پہنچ گیا۔

جولائی تا جنوری مہنگائی کی اوسط شرح 10.26 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ شہری علاقوں میں مہنگائی 13 فیصد اور دیہی علاقوں میں 12.9 فیصد تک ریکارڈ کی گئی۔

ادارہ شماریات کے مطابق جنوری 2022ء میں مہنگائی 0.39 فیصد اضافے کے ساتھ 12.96 فیصد تک پہنچ گئی جو جنوری 2020ء کی 14.6 فیصد شرح کے بعد دوسری بلند ترین سطح ہے۔

وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں نے مہنگائی میں زیادہ اضافہ کیا۔ پیٹرول، بجلی اور کھانے پینے کی متعدد اشیا کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، اس کے علاوہ صحت، تعلیم اور تفریحی سہولیات بھی مہنگی ہوئیں۔