سال کے پہلے مہینے میں لاپتہ افراد کے مزید 34 کیسز درج ہوئے

سال کے پہلے مہینے میں لاپتہ افراد کے مزید 34 کیسز درج ہوئے
اسلام آباد: سال 2022 کے پہلے مہینے جنوری میں جبری گمشدگیوں کے مزید 34 کیسز درج ہوئے۔ ملک میں لاپتہ افراد کے لئے قائم کئے گئے کمیشن کے جنوری کے مہینے کے اعداد و شمار کے مطابق جنوری میں لاپتہ افراد کے 34 مزید کیسز کمیشن کے پاس درج ہوئے۔

کمیشن کے مطابق جنوری میں لاپتہ افراد کے 46 کیسز پر قانونی عمل مکمل ہوا جبکہ 15 افراد کا سراغ بھی لگا لیا گیا ہے۔ کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق سراغ لگائے گئے 15 افراد میں سے 12 لاپتہ افراد اپنے گھروں کو واپس لوٹے جبکہ تین دیگر لاپتہ افراد کا سراغ بھی لگالیا گیا جو اس وقت فوج کے زیر نگرانی حفاظتی مراکز میں قید ہے۔

کمیشن کے دستاویزات کے مطابق 31 ایسے کیسز کو خارج کیا گیا جو کمیشن کے پاس لاپتہ افراد کے طور پر درج ہوچکے تھے مگر تحقیقات کے بعد معلوم ہوا کہ وہ کیسز لاپتہ افراد کے نہیں تھے اس لئے ان کو خارج کیا گیا۔ کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق کمیشن کے قیام سے اب تک 8 ہزار 415 کیسز موصول ہوئے جن میں سے6 ہزار 163 کیسز پرقانونی عمل مکمل ہوچکا ہے جبکہ 2 ہزار 252 ایسے لاپتہ افراد ہیں جن کا تاحال کوئی سراغ نہیں لگایا جاسکا۔

واضح رہے کہ سال 2021 میں ملک میں لاپتہ افراد کے 1,460 مزید کیسز درج ہوئے تھے اور کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ چھ سالوں میں لاپتہ افراد کے درج ہونے والے کیسز میں سب سے زیادہ کیسز سال 2021 میں درج ہوئے، سال 2016 میں لاپتہ افراد کے 728، سال 2017 میں 868، 2018 میں 1098 میں، سال 2019 میں 800 جبکہ 2020 میں 415 کیسز درج ہوئے۔

کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2021 میں بلوچستان کے 249 لاپتہ افراد اپنے گھروں کو واپس لوٹے۔ اعداد و شمار کے مطابق جون میں 137 ، نومبر میں 67 جبکہ دسمبر کے مہینے میں 45 لاپتہ افراد اپنے گھروں کو واپس لوٹے۔

نیا دور کے پاس موجودہ دستاویزات کے مطابق اس وقت فوج کے زیر نگرانی حفاظتی مراکز میں 939 افراد قید ہیں جن میں سب سے زیادہ تعداد خیبر پختونخوا کے رہائشیوں کی 781 ہے۔ فوج کے زیر انتظام انٹرمنٹ سنٹر میں پنجاب کے 91، سندھ کے 41، بلوچستان کے 2، اسلام آباد کے 20، آزاد جموں کشمیر کے 3 جبکہ گلگت بلتستان کے ایک رہائشی فوج کے زیر انتظام مراکز میں قید ہیں۔

کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 10 سالوں میں 228 لاپتہ افراد کی لاشیں ملی جن میں 67 کا تعلق پنجاب سے ، 59 افراد کا سندھ سے، 61افراد کا خیبر پختونخوا سے، 31 افراد کا تعلق بلوچستان سے، 8 کا تعلق اسلام آباد سے جبکہ 2 کا تعلق آزاد جموں اینڈ کشمیر سے تھا۔

کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق کمیشن نے گزشتہ دس سالوں میں 1,146 ایسے کیسز کو خارج کیا جو کمیشن کے پاس لاپتہ افراد کے طور پر درج کئے گئے تھے مگر تحقیقات سے پتہ چلا کہ وہ لاپتہ افراد کے نہیں اس لئے کمیشن نے ان کیسز کو خارج کیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سالوں کی نسبت سال 2021 میں لاپتہ افراد کے سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ، سینیٹ کی انسانی حقوق کی کمیٹی نے لاپتہ افراد کے کیسز پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ائندہ اجلاس میں لاپتہ افراد کے کمیشن سے بریفنگ لینے کا فیصلہ کیا ہے