سپریم کورٹ: سابق اہلیہ کی نازیبا تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے کا مقدمہ ہائیکورٹ واپس

سپریم کورٹ: سابق اہلیہ کی نازیبا تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے کا مقدمہ ہائیکورٹ واپس
سپریم کورٹ نے سوشل میڈیا پر سابق اہلیہ کی نازیبا تصاویر اپ لوڈ کرنے والے ملزم شہزاد اشرف کی ضمانت کا مقدمہ لاہور ہائیکورٹ کو واپس بھجواتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ اس معاملے کا مذہبی پہلو دیکھ کر ملزم کی ضمانت مسترد کی گئی۔ لیکن سوشل میڈیا پر قابل اعتراض تصاویر اپ لوڈ کرنے کے معاملے پر کوئی فیصلہ نہیں دیا اور نہ ہی اس کا ذکر کیا گیا۔

سپریم کورٹ میں جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سوشل میڈیا پر سابق اہلیہ کی نازیبا تصاویر اپ لوڈ کرنے والے ملزم شہزاد اشرف کی درخواست ضمانت کی سماعت کی۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ گذشتہ برس 31 اگست کو کیس ہائیکورٹ کو بھجوا کر دوبارہ سے حقائق دیکھنے کی ہدایت کی تھی۔ اس دوران جسٹس منیب اختر نے سپریم کورٹ کے گذشتہ حکم پر عملدرآمد نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھنے کی زحمت تک نہیں کی گئی۔

دوران سماعت وکیل درخواست گزار عابد ساقی نے دلائل دیئے کہ حنا سعید اور ملزم شہزاد اشرف کی شادی 10 سال چلی۔ جائیداد کے تنازع پر دونوں میاں بیوی کے درمیان طلاق ہوئی۔ وکیل کا کہنا تھا کہ خاتون نے شوہر پر اپنی نازیبا تصاویر اپ لوڈ کرنے کا الزام لگایا۔

واضح رہے کہ ملزم شہزاد اشرف کیخلاف سائبر کرائم ونگ لاہور نے مقدمہ درج کر رکھا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ نے ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔