• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
اتوار, مارچ 26, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

اپوزیشن کی عمران خان کو ہٹانے کی تیاریاں مکمل لیکن ملک کو مشکلات کے بھنور سے نکالنے کا کوئی پلان نہیں، حامد میر

حامد میر نے کہا کہ میں نے آصف علی زرداری صاحب اور ن لیگ کے سینئر رہنمائوں سے کہا تھا کہ آپ عمران خان کو نکالنا چاہتے ہیں، 100 دفعہ یہ کام کریں لیکن خدارا یہ تو بتائیں کہ کیا حکومت سنبھالنے کے بعد آپ آئی ایم ایف کی ڈیل کو منسوخ کریں گے یا مہنگائی ختم ہوگی؟ تو اس کا دونوں جماعتوں کے قائدین کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔ صرف یہی کہتے جا رہے ہیں کہ پاکستان ڈوب رہا ہے، ہمیں اس کو بچانا ہے۔ عمران خان کو نکالو، باقی باتیں بعد میں دیکھ لیں گے۔

نیا دور by نیا دور
فروری 10, 2022
in خبریں
39 0
0
46
SHARES
218
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

سینئر صحافی حامد میر نے کہا ہے کہ اپوزیشن کیلئے عمران خان کو اقتدار سے نکالنا کوئی مشکل نہیں، اس کیلئے تمام تیاریاں کر لی گئیں ہیں۔ پی ٹی آئی کے کم از کم 26 بندے ان کیساتھ ہیں لیکن لگتا ہے صرف چہرہ تبدیل ہوگا۔ ملکی مسائل جوں کے توں رہیں گے، کوئی تبدیلی نہیں آئے گی کیونکہ حزب اختلاف کی جماعتوں کے پاس پاکستان کو مشکلات سے نکالنے کا سرے سے کوئی پلان ہی نہیں ہے۔

حامد میر نے آج نیا دور ٹی وی کے پروگرام ”خبر سے آگے” میں خصوصی شرکت کی اور رضا رومی اور مرتضیٰ سولنگی کے کاٹ دار سوالوں کا جواب دیا۔

RelatedPosts

‘اظہر مشوانی جبری گمشدگی کا شکار ہیں، کوئی اگر مگر قابل قبول نہیں’

پی ٹی آئی والوں کو تشدد اور ناانصافی تبھی نظر آتی ہے جب ان کے اپنے ساتھ ہو

Load More

رضا رومی نے حامد میر سے سوال کیا کہ اگر عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب  ہو جاتی ہے تو اس سے پاکستان کے بیرونی اور اندرونی مسائل ٹھیک ہو جائیں گے؟

اس پر حامد میر کا کہنا تھا کہ اگرچہ مجھے ذاتی طور پر عمران خان کی حکومت میں بہت ہی زیادہ نقصان اٹھانا پڑا۔ میں اس سوال پر بطور صحافی نہیں بلکہ وارث میر کے بیٹے کی حیثیت سے بات کر رہا ہوں کہ مجھے اس حکومت نے بہت تکلیف پہنچائی۔ میرے چھوٹے بھائی کو پی ٹی وی سے نکالا گیا۔ اس کے بعد عامر میر پر صحافت کے دروازے بند کر دیئے گئے۔ لاہور میں میرے والد کے نام سے منسوب انڈر پاس کا ناصرف نام تبدیل کیا گیا بلکہ فیاض الحسن چوہان نے ان پر گھٹیا اور بے سروپا الزامات لگائے۔ ایف بی آر کی طرف سے مجھے جعلی اور جھوٹے نوٹسز دیئے گئے۔ پھر مجھ پر پابندی لگا دی۔ عامر میر کو گرفتار کرا دیا گیا۔ مجھ پر بغاوت کے مقدمے قائم کرائے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو کچھ میرے ساتھ اور میری فیملی کیساتھ کیا گیا وہ ضیاء الحق اور پرویز مشرف کے دور میں بھی نہیں ہوا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا بدلہ میرا اللہ لے گا۔ مجھے ان سے کسی قسم کی کوئی ہمدردری نہیں ہے۔ تاہم ان تمام چیزوں کے باوجود میرا یہ ماننا ہے کہ اگر اپوزیشن عمران خان کو اقتدار سے ہٹانے کیلئے نکلی ہے اور دعویٰ یہ ہے کہ پاکستان کو بچانا ہے تو پھر ہمارے سامنے کوئی ایجنڈا تو پیش کریں کہ اس کے بعد کیا ہوگا؟ سینئر صحافی نے کہا کہ صرف چہرہ بدلنے سے عوام کے مسائل حل نہیں ہونگے۔ ہمیں کوئی لائن آف ایکشن یا پروگرام نہیں دیا جا رہا۔

انہوں نے بتایا کہ میری انفارمیشن کے مطابق پی ٹی آئی کے لگ بھگ 22 بندے ن لیگ میں جائیں گے۔ دو، تین جے یو آئی جبکہ اتنی ہی تعداد میں پیپلز پارٹی جائیں گے۔ اپوزیشن کے پاس کم از کم 26 فیصد زائد ووٹ ہیں۔ عمران خان کیلئے شدید مشکلات کھڑی ہو جائیں گی۔ عمران خان کو ہٹانا ان کیلئے کوئی بڑا ٹاسک نہیں ہے۔ بڑا ٹاسک تو یہ ہے کہ یہ کیا پاکستان کی معیشت کو سنبھال پائیں گے؟ تو اس کا جواب ہمیں نہیں دیا جا رہا۔

تحریک عدم اعتماد کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ باتیں کافی عرصے سے کی جا رہی ہیں لیکن اس معاملے میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن میں اختلاف تھا۔ پیپلز پارٹی کہتی تھی عدم اعتماد لائی جائے جبکہ ن لیگ اسمبلیوں سے استعفے دینا چاہتی تھی۔ اے این پی اس معاملے میں پیپلز پارٹی کیساتھ تھی جبکہ کئی اور جماعتوں نے بھی اس کی تائید کی تھی لیکن مسلم لیگ ن سمجھتی تھی کہ اسمبلیوں سے استعفے اور لانگ مارچ ہی اس مسئلے کا حل ہے۔ پھر ہوا یہ دونوں پارٹیوں میں اختلافات اس قدر شدید ہو گئے کہ انہوں نے اسے زندگی موت کا مسئلہ بنا دیا ۔ نتیجہ یہ ہوا کہ پیپلز پارٹی پی ڈی ایم سے باہر آ گئی۔

انہوں نے کہا کہ لیکن وقت گزرنے کیساتھ ساتھ انھیں احساس ہوا کہ ہمارے آپس کے اختلافات کا عمران خان فائدہ اٹھا رہے ہیں، اس لئے بیک ڈور چینل رابطے شروع کرکے طے کیا گیا کہ عمران خان کو نکالنے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ ہم ان کیخلاف تحریک عدم اعتماد لے آئیں۔ دونوں جماعتیں سمجھتی ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہو چکی ہے، اس لئے انہوں نے حکومت کیخلاف عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

انہوں نے اندر کی بات بیان کرتے ہوئے بتایا کہ عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد جلد لانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں لیکن ابھی کچھ چیزیں طے ہونا باقی ہیں جن میں اگلے وزیراعظم کے نام پر اتفاق اور آئندہ الیکشن کے وقت کا تعین ہے۔ یہ تمام چیزیں جس دن طے ہوگئی عدم اعتماد بھی آ جائے گی۔ یہ اقدام اسی وقت اٹھایا جائے گا جب دونوں جماعتوں کو یقین ہوگا کہ ہماری نمبرز گیم پوری ہے۔

مرتضیٰ سولنگی نے حامد میر سے پوچھا کہ آپ نے اپنے تجزیے میں ن لیگ اور پی پی پی کے متحد ہونے کی وجوہات میں عمران خان کے سر سے دست شفقت ہٹ جانا اور دونوں جماعتوں کیخلاف کیسوں کو قرار دیا ہے، تاہم یہ بتائیں کہ ان دونوں میں سے بڑی وجہ کیا ہے؟

اس پر حامد میر کا کہنا تھا کہ سولنگی صاحب مجھے پتا تھا کہ آپ مجھ سے ایسا سوال کریں گے جس کا جواب دینا میرے لئے مشکل ہوگا۔ تاہم میں اس کا جواب دینے کی کوشش کرتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ کے سوال کے دو پہلو ہیں۔ اس کی وجہ ٹیکنیکل اور سیاسی ہے۔ ٹیکنیکل پہلو یہ ہے کہ کسی بھی ملک کی اسٹیبلشمنٹ حکومت کے ماتحت ہوتی ہے۔ آئین اور قانون کے مطابق تو اسٹیبلشمنٹ کو حکومت کی مرضی کے مطابق چلنا چاہیے۔ وہ آئین اور قانون کی پابند ہے اور اس کی کسی صورت خلاف ورزی نہیں کر سکتی لیکن پاکستانی سیاست کے حقائق اس سے بالکل مختلف ہیں۔

حامد میر نے کہا کہ اس وقت ملک کی سیاسی صورتحال بڑی دلچسپ ہو چکی ہے۔ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ اسٹیبشلمنٹ نیوٹرل ہے اور حکومت کیساتھ ہے جبکہ اتحادی جماعت ق لیگ کے سینیٹر کامل علی آغا کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل نہیں بلکہ آج بھی عمران خان کے ہی ساتھ ہے۔ دوسری جانب وہ جماعتیں جو عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانا چاہتی ہیں وہ بند کمروں ہاتھ ہلا ہلا کر اور انگلی گھما گھما کر ہمیں کہتے ہیں، ” او پا جی، اسٹیبشلمنٹ نیوٹرل ہو گئی جے” حتیٰ کہ مولانا فضل الرحمان تک مجھے کہہ چکے ہیں کہ اسٹیبشلمنٹ نیوٹرل ہو چکی ہے، اب میری ایسی مجال کہاں کہ میں انھیں اس بات پر چیلنج کروں۔

رضا رومی نے حامد میر سے سوال کیا کہ آپ انفارمیشن اکھٹی کرکے اس پر اپنا تجزیہ کرنے کے ماہر صحافی ہیں۔ موجودہ سیاسی صورتحال پر آپ کی ذاتی رائے کیا ہے؟ آپ کیا سمجھتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ واقعی نیوٹرل ہو چکی ہے یا اس کا سفر اس جانب جاری ہے؟

اس پر حامد میر کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات کے نتائج اس جانب اشارہ ہیں کہ ماضی کی طرح اب اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت نہیں ہو رہی۔ لیکن یہاں کامل علی آغا کی بات بھی بہت اہمیت کی حامل ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل نہیں لیکن اس کے دوسرے ہی دن الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا کو نااہل کر دیا۔

حامد میر نے کہا کہ یہی سوال میں نے مسلم لیگ ق کے ایک اہم رہنما کے سامنے رکھتے ہوئے پوچھا تھا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ اسٹیبشلمنٹ نیوٹرل نہیں تو فیصل واوڈا صاحب کس طرح نااہل ہو گئے؟ اس لئے میں سمجھتا ہوں کہ فیصل واوڈا کی نااہلی اور خیبر پختونخوا بلدیاتی الیکشن جانب اشارہ ہیں کہ اسٹیبشلمنٹ پیچھے ہٹ چکی ہے۔ تاہم مسلم لیگ ن کے ایک بہت سینئر رہنما جو اس ساری صورتحال سے کافی ڈسٹرب لگ رہے ہیں، انہوں نے مجھ سے کہا ہے کہ اگر واقعی اسٹیبشلمنٹ نیوٹرل ہو چکی ہے تو پھر سٹیٹ بینک ترمیمی بل منظور ہی نہیں ہونا چاہیے تھا، اس کیلئے تو لوگوں کو فون کئے گئے تھے۔

انہوں نے پروگرام کے دوران ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ میں ایک ن لیگی رہنما کیساتھ پارلیمنٹ لاجز میں بیٹھا ہوا تھا کہ انہوں نے فون اٹھا کر کسی سے کہا کہ میرے پاس آئیں، میں نے اپنے دوست سے آپ کو ملوانا ہے۔ تھوڑی ہی دیر میں جو شخص وہاں آیا وہ پی ٹی آئی کا ایم این اے تھا۔ اس کے بعد تحریک انصاف کے دو اور اراکین بھی تشریف لے آئے۔ ان تینوں ایم این ایز نے کہا کہ ہم چاہتے تھے کہ یہ بل منظور نہ ہو، اس مقصد کیلئے ہم ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے پاس گئے کہ اسے منظور نہیں ہونا چاہیے کیونکہ ہم کس منہ سے اپنے ووٹرز کے پاس جائیں گے۔ تاہم لیگی رہنما نے کہا کہ ہماری لیڈرشپ نے کہہ دیا تھا کہ یہ بل پاس کرانا ہے۔

حامد میر نے کہا مجھے ان بلوں کے پاس ہونے پر تحفظات ہیں۔ یہ بات میں نے آصف علی زرداری صاحب اور ن لیگ کے سینئر رہنمائوں سے بھی کی تھی کہ آپ عمران خان کو نکالنا چاہتے ہیں، 100 دفعہ یہ کام کریں لیکن خدارا یہ تو بتائیں کہ کیا حکومت سنبھالنے کے بعد آپ آئی ایم ایف کی ڈیل کو منسوخ کریں گے یا مہنگائی ختم ہوگی؟ تو اس کا دونوں جماعتوں کے قائدین کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔ صرف یہی کہتے جا رہے ہیں کہ پاکستان ڈوب رہا ہے، ہمیں اس کو بچانا ہے۔ عمران خان کو نکالو باقی باتیں بعد میں دیکھ لیں گے۔

 

Tags: establishmenthamid mirImran KhanNo-Confidence MotionPMLNPPPPTIپی ٹی آئیپی ڈی ایمپیپلز پارٹیحامد میرمسلم لیگ نوزیراعظم عمران خان
Previous Post

تیسری شادی پر وزیراعظم کا ٹیلی فون، کیا بات کی؟ عامر لیاقت حسین نے بتا دیا

Next Post

شہباز، چودھری ملاقات کی خبروں سے بہت سوں کے ٹھنڈے پسینے نکل گئے ہیں

نیا دور

نیا دور

Related Posts

‘اظہر مشوانی جبری گمشدگی کا شکار ہیں، کوئی اگر مگر قابل قبول نہیں’

‘اظہر مشوانی جبری گمشدگی کا شکار ہیں، کوئی اگر مگر قابل قبول نہیں’

by نیا دور
مارچ 25, 2023
0

اظہر مشوانی اور پی ٹی آئی کے دیگر لوگ 'نیا دور' کے خلاف منظم مہم چلاتے رہے ہیں، ہم پر الزام لگاتے...

اینٹی کرپشن پنجاب نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے گرد گھیرا تنگ کر دیا، طلبی کے نوٹس جاری

اینٹی کرپشن پنجاب نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے گرد گھیرا تنگ کر دیا، طلبی کے نوٹس جاری

by حسن نقوی
مارچ 25, 2023
0

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کئی رہنما اور سابق ممبر قومی اسمبلی پنجاب اینٹی کرپشن کے ریڈار پرآگئے۔ پی ٹی...

Load More
Next Post
Fahd Husain Red Zone Files Shehbaz Sharif Pervez Elahi

شہباز، چودھری ملاقات کی خبروں سے بہت سوں کے ٹھنڈے پسینے نکل گئے ہیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

by مزمل سہروردی
مارچ 15, 2023
1

...

جنرل فیض حمید

نواز شریف کو نکالنے کے ‘پروجیکٹ’ میں باجوہ اور فیض کے علاوہ بھی جرنیل شامل تھے، اسد طور نے نام بتا دیے

by نیا دور
مارچ 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In