عورت مارچ پر پابندی لگائی جائے، وزیراعظم عمران خان کو خط لکھ دیا گیا

عورت مارچ پر پابندی لگائی جائے، وزیراعظم عمران خان کو خط لکھ دیا گیا
وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے تجویز دی ہے کہ آٹھ مارچ کو ہونے والے '' عورت مارچ'' پر پابندی عائد کرتے ہوئے اس دن کو ’یوم حجاب‘ کے طور پر منایا جائے۔

انہوں نے تجویز وزیراعظم عمران خان کے سامنے رکھی ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے وزیراعظم عمران خان کو خصوصی طور پر ایک بھی لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عورت مارچ کے دوران جس طرح کی نعرہ بازی کی جاتی ہے اور جس طرح کے پلے کارڈز اور بینرز پر تحریروں کا استعمال کیا جاتا ہے، اس سے یہی لگتا ہے کہ انھیں حقوق نسواں نہیں بلکہ اسلامی نظام معاشرت کا مسئلہ ہے۔ وزیر مذہبی امور کی جانب سے خط کی کاپی صدر مملکت کو بھی بھجوائی گئی ہے۔

اردو نیوز کے مطابق ترجمان وزارت مذہبی امور نے اس خط کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ خط وزیراعظم کو موصول ہو چکا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں عورت مارچ کی جگہ سرکاری اور عوامی سطح پر ’بین الاقوامی یوم حجاب‘ منانے کے لئے پروگرام منعقد کئے جائیں۔ اس سلسلے میں وزارت انسانی حقوق اور وزارت اطلاعات و نشریات کو جامع حکمت عملی تیار کرنے کی ہدایات جاری کی جائیں۔

پیر نورالحق قادری نے اپنے خط میں لکھا کہ خواتین کے حقوق اور ان کے احترام کے عہد کو دہرانے کے لئے ہر سال 8 مارچ کو یوم خواتین کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس دن عام طور پر حقوق نسواں کے علم بردار افراد اور ادارے مختلف جلسے جلوسوں، تحریروں اور تقریروں کے ذریعے سے خواتین کے حقوق کو بیان کرتے ہیں اور دنیا کے مختلف ملکوں میں ان کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں کو ختم کرنے کا عزم دہراتے ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ دنیا بھر کے سینکڑوں ممالک کا سیاسی و معاشرتی ماحول مختلف ہے۔ ہر جگہ کے مسائل و مشکلات الگ الگ ہیں اسی مناسبت سے وہاں کی خواتین کے مسائل بھی مختلف ہوں گے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ 8 مارچ کو سرکاری طور پر دنیا بھر میں بسنے والی مسلمان خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی کی جائے جنہیں اپنی مذہبی آزادی اور بنیادی انسانی حقوق کے حصول کے لیے سخت جدوجہد کا سامنا ہے، جنہیں اپنے رحجان، لباس اور مذہب کی وجہ سے ہر سطح پر امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی یوم حجاب کی مناسبت سے تمام دنیا خاص طور پر اقوام متحدہ کو انڈیا اور اس کے زیر انتظام کشمیر میں مسلم خواتین خاص طور پر طالبات کے ساتھ ان کے لباس کی وجہ سے امتیازی سلوک کی طرف متوجہ کیا جائے۔ بین الاقوامی برادری سے یہ مطالبہ کیا جائے کہ وہ مسلمانوں کی مذہبی آزادی کا خیال رکھتے ہوئے انڈیا کی حکومت سے اس امتیازی رویے کو ختم کرائے۔

وزیراعظؐ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے اور یہاں کی اکثریت اصولی طور پر اپنی زندگی کو اسلامی تعلیمات کے مطابق گزارنے کے خواہش مند ہے۔ اسی بنیاد پر 8 مارچ 2022 کو منائے جانے والے یوم خواتین میں کسی بھی طبقے کو عورت مارچ یا کسی بھی دوسرے عنوان سے اسلامی شعائر، معاشرتی اقدار، حیاء و پاک دامنی، پردہ و حجان وغیرہ پر کیچڑ اچھالنے یا ان کا تمسخر و مذاق اڑانے کی ہر گز اجازت نہ دی جائے۔ کیونکہ ایسا کرنا مسلمانان پاکستان کے لیے سخت اذیت ناک، تکلیف اور تشویش کا باعث بنتا ہے۔‘

وفاقی وزیر نے تجویز دی ہے کہ عورت مارچ، حیا مارچ ، یا کسی بھی دوسرے عنوان سے ریلیاں، جلسے، پروگرامات منعقد کروانے والوں کو عورت کے حقیقی مسائل بالخصوص عورت کا میراث میں حق، گھریلو تشدد، دفاتر اور کام کی جگہوں پر ہراسگی اور ضروری وسائل کی عدم دستیابی، عورتوں کی تعلیم، جبری نکاح، بیوہ اور یتیم کی کفالت اور ان کا تحفظ، جنسی استحصال، نان و نفقہ کی فراہمی وغیرہ جیسے مسائل پر روشنی ڈالنی چاہیے۔