'جو کچھڑی پک رہی اس کا صرف نواز، زرداری اور مولانا کو علم ہے، چوتھے کا میں نام نہیں لے سکتا'

'جو کچھڑی پک رہی اس کا صرف نواز، زرداری اور مولانا کو علم ہے، چوتھے کا میں نام نہیں لے سکتا'
سینئر تجزیہ کار رضا رومی نے اہم خبر دیتے ہوئے کہا ہے کہ میرے ذرائع کے مطابق اس وقت پاکستان میں جو کچھڑی پک رہی ہے، اس کا صرف نواز شریف، آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان کو ہی پتا ہے، اس میں ایک چوتھی شخصیت بھی شامل ہے جس کا میں نام نہیں لے سکتا۔

نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں پاکستان کی سیاست بارے بات کرتے ہوئے رضا رومی کا کہنا تھا کہ یہ تینوں شخصیات اس سارے معاملے کی تفصیلات کسی کو بیان نہیں کر رہیں، حتیٰ کہ انہوں نے اپنی اپنی جماعتوں میں بھی یہ بات ظاہر نہیں کی کیونکہ پارٹیوں کے اندر بھی مختلف گروپوں اور ایجنسیوں کی رسائی ہوتی ہے۔

رضا رومی کا کہنا تھا کہ سیاسی پتوں کو کیسے کھیلنا ہے، اس کا صرف نواز، زرداری اور مولانا فضل الرحمان کو پتا ہے یا صرف چوتھی شخصیت کو، جن کا یہاں میں نام نہیں لینا چاہتا۔ کہا یہ جا رہا ہے کہ اگلے ایک دو ہفتے میں سارا معاملہ سامنے آ جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے باوثوق ذرائع مجھے یہی بات بتا رہے ہیں کہ اسی کے تحت ترین گروپ کا مصالحہ تیار کیا جا رہا ہے۔ اب دیکھتے ہیں کہ یہ سیاسی دیگ کچی رہتی ہے یا پک کر تیار ہوتی ہے۔

محسن بیگ کی گرفتاری کے معاملے پر بات کرتے ہوئے رضا رومی کا کہنا تھا کہ آج تک ریحام خان کی کتاب کیخلاف کوئی چارہ جوئی نہیں کی گئی اور نہ ہی اس پر پابندی کیلئے کوئی اقدام اٹھایا گیا۔ لیکن اس کے بجائے ریحام خان کو گندی گالیاں تک دی گئیں اور ایسا کرنے والے یہ بھول گئے کہ وہ بھی کبھی خاتون اول بننے کی لائن میں تھیں لیکن حالات کا تقاضا کچھ اور ہو گیا۔
انہوں نے کہا کہ آج جو کچھ ہوا، اس میں قانونی تقاضے تک پورے نہیں کئے گئے۔ آج مسلم لیگ ن کو بھی سوچنا چاہیے کہ جب وہ عوام کو پیکا ایکٹ کا تحفہ دے رہے تھے تو سب نے انھیں بہت سمجھانے کی کوشش کی تھی کہ اس قانون کا غلط استعمال کیا جائے گا۔

پروگرام میں بطور مہمان شریک گفتگو افتخار احمد کا کہنا تھا کہ محسن بیگ کو پاکستان الیکٹرونک کرائم ایکٹ (پیکا) کے تحت گرفتار کیا گیا۔ یہ ایکٹ مسلم لیگ ن کا تحفہ ہے۔ اسے جب ماضی میں نافذ کرایا جا رہا تھا تو میں اس وقت ذاتی طور پر حکمرانوں کو یہ بات سمجھانے کی کوشش کی تھی کہ اس میں چیک اینڈ بیلنس کے ایشوز آئیں گے۔ جہاں تک بات ہتک عزت کی ہے تو اس کا ازالہ ایک طریقہ کار کے تحت ہونا چاہیے۔

افتخار احمد نے کہا کہ غریدہ فاروقی کے پروگرام کے دوران میں نے مراد سعید کی کارکردگی پر بات کی تھی، جو بطور پاکستانی میرا حق ہے۔ تاہم جہاں تک بات اس خاتون کی کتاب کی ہے تو میں ان چند افراد میں سے ہوں جنہوں نے اس پر سخت موقف اختیار کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا موقف یہ تھا کہ یہ مناسب کتاب ہی نہیں ہے۔ بلکہ میں نے اس کی مذمت میں ایسے سخت الفاظ استعمال کئے تھے جس کی وجہ سے ریحام خان نے مجھے بلاک کر دیا تھا۔

مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ آج محسن بیگ کیساتھ جو کچھ ہوا وہ پی ٹی آئی کی پالیسیوں کا تسلسل ہے۔ انہوں نے پروگرام جو کچھ بھی کہا، اس پر بحث اور انکوائری کی جا سکتی تھی۔ وہ کوئی احسان اللہ احسان نہیں جس نے بھاگ جانا تھا۔ لیکن قانون کو سبوتاژ کرکے ریاستی سطح پر صرف اپنے انتقام کیلئے اور غصے کی آگ بجھانے کیلئے یہ اقدام اٹھایا گیا جو کسی طور بھی درست نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ عزت وتکریم صرف حکمرانوں کی نہیں بلکہ تمام انسانوں کی ہوتی ہے۔ کیا وزیراعظم بھول گئے کہ انہوں نے مخصوص نشستوں پر آنے والی خواتین کے بارے میں کیا کہا تھا۔ کیا ان خواتین کی کوئی عزت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاستی اداروں کا کام اپنے شہریوں کا تحفظ کرنا ہے نہ کہ حکمرانوں کے جائز اور ناجائز کاموں کو پورا کرنا۔ میرے علم میں ہے کہ ان کا اس کالے قانون کو اور کئی صحافیوں کیخلاف استعمال کرنے کا ارادہ ہے۔ اگرچہ غریدہ فاروقی نے اپنے پروگرام میں کچھ نہیں کہا لیکن ان کو بھی گرفتار کرنے کا پروگرام بنایا گیا تھا۔ یہ کام صرف وہ حکومتیں کرتی ہیں جن کے دفن ہونے کا وقت آچکا ہوتا ہے۔