پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ نے پیکا آرڈیننس کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ نے پیکا آرڈیننس کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ نے پیکا قانون میں آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ پی ایف یو جے کی جانب سے رضوان قاضی نے وکیل عادل عزیز قاضی کے ذریعے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ حکومت نے تب پیکا قوانین میں آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کی جب ایک دن پہلے ایوان بالا کا اجلاس جاری تھا اور حکومت نے ڈرافٹ پہلے ہی تیار کر لیا تھا۔ انون سازی سے بچنے کیلئے سیشن کے ختم ہونے کا انتظار کیا گیا۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے آئین پاکستان جمہوری اقدار کو فروغ دینے کا مطالبہ کرتا ہے۔ آئین میں اظہار رائے کی آزادی شامل ہے۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ موجودہ حکومت کے دور میں میڈیا کو بند کیا جا رہا ہے، صحافیوں پر غیر اعلانیہ پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ نیا ترمیمی آرڈیننس صرف کچھ مخصوص قسم کے صحافیوں کو فروغ دینے خبریں اور تنقید کی حوصلہ شکنی کیلئے ہے اور پیکا قانون میں ترمیم کے آرڈیننس کے اجرا کیلئے کوئی ہنگامی صورتحال پیدا نہیں ہوئی تھی۔ پی ایف یو جے کے درخواست کے مطابق پیکا قانون میں ترمیم کیلئے قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا جا سکتا تھا لیکن حکومت کی جانب سے جلد بازی حکومت کے مذموم مقاصد ظاہر کرتی ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ کوئی بھی ملک حکومتوں کے آمرانہ طرز عمل سے چل نہیں سکتا جہاں عوام کو صرف اظہار رائے کے اپنے بنیادی حق کو استعمال کرنے کی پاداش میں قید کیا جائے اور ملک میں آزادی اظہار کا قتل ملک میں جمہوریت کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے۔

درخواست کے مطابق پیکا قانون میں یہ ترمیم حکومت کی طرف سے اپنے مخالفین کو شکست دینے کی ایک خام کوشش ہے اور پیکا قانون اور اس میں ترمیم کو آئین پاکستان اور بنیادی حقوق کے منافی قرار دیا جائے۔