حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد، آصف زرداری نے چوہدری برادران کو عشائیے پر مدعوکرلیا

حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد، آصف زرداری نے چوہدری برادران کو عشائیے پر مدعوکرلیا
حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے پیش نظر سابق صدر آصف زرداری نے ایک بار پھر چوہدری برادران سے رابطہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق آصف زرداری نے چوہدری براداران کو آج عشائیے پر مدعو کیا ہے جس میں چوہدری پرویز الٰہی سابق صدر سے آج بلاول ہاؤس لاہور میں ملاقات کریں گے۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ ملاقات میں وفاقی وزیر مونس الٰہی، وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ ، ایم این اے سالک حسین اور ایم این اے حسین الٰہی شریک ہوں گے جب کہ ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال پر بات چیت ہوگی۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ق) کی قیادت سے آصف زرداری کی پہلے ایک ملاقا ت ان کی رہائش گاہ پر ہوچکی ہے جس میں سابق صدر نے چوہدری برادران سےحکومت مخالف عدم اعتماد کی تحریک میں تعاون مانگا تھا۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ مسلم لیگ (ق) نے ملاقات کے بعد اسلام آباد میں اعلیٰ سطح کی پارٹی مشاورت کی تھی اور پارٹی نے تمام فیصلوں کا اختیار چوہدری پرویزالٰہی کودیا تھا۔

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ق کے مرکزی رہنماء اوراسپیکرپنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہےکہ سیاسی ساکھ کو سامنے رکھ کرملکی مفاد میں فیصلے کریں گے، سیاسی عمل کے باعث رابطے سب کے ساتھ ہوتے ہیں، لیکن فیصلے سوچ سمجھ کر ملکی مفاد میں کیے جاتے ہیں۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی سے وفاقی وزیر سیفران صاحبزادہ محبوب سلطان اور ایم این اے صاحبزادہ امیر سلطان نے اسپیکر چیمبر میں ملاقات کی، ملاقات میں موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اسپیکر چودھری پرویز الٰہی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام فیصلے سیاسی ساکھ کو سامنے رکھ کرملکی مفاد میں کریں گے، پارلیمنٹ کے اندر اور باہر عوامی خدمت میں بھرپور کردارادا کرنا اولین ترجیح ہے۔

ملاقات میں صاحبزادہ محبوب سلطان اورصاحبزادہ امیرسلطان نے سربراہ مسلم لیگ ق چودھری شجاعت حسین کی خیریت بھی دریافت کی۔

یاد رہے گرشتہ دنوں پاکستان مسلم لیگ ق کے مرکزی رہنماء کامل علی آغا نے ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مونس الٰہی نے جب کہا کہ آپ اپنے بندوں کو سنبھالیں کہ وہ پریشان نہ ہوں، جس پر وزیراعظم نے اس مشورے کو بڑا زبردست مشورہ قرار دیا ، ا سکے بعد حکومت کے اندر اس قدر بے چینی اور پریشانی نہیں ہونی چاہیے کہ وفاق اور پنجاب کے اندر وزارتیں بانٹتے پھریں، یہ تو خود اپنی پریشانی اور گھبرانے کو سنبھال نہیں پائے، باقی مونس نے جو کہا تھا وہ پارٹی کے اس دن تک کے فیصلے سے متعلق تھا، مونس کے کہنے کا مطلب تھا کہ ہمارا پانچ سال کا معاہد ہ ہے ، ہم کوشش کریں گے کہ ان کا مینڈیٹ پورا ہو۔