صوبہ پنجاب میں ریپ اور بچوں کے ساتھ بدفعلی، روزانہ 5 سے زیادہ کیسز رپورٹ

صوبہ پنجاب میں ریپ اور بچوں کے ساتھ بدفعلی، روزانہ 5 سے زیادہ کیسز رپورٹ
پاکستان میں آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں روزانہ کی بنیاد پر ریپ اور بچوں کے ساتھ بدفعلی کے پانچ سے زیادہ کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کو جمع کرائے گئے جواب میں پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ گذشتہ 50 روز میں پنجاب میں ریپ اور بچوں کے ساتھ بدفعلی کے 263 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

پنجاب پولیس کے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن وقار ستی نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر پنجاب بھر سے ریپ اور بچوں کے ساتھ بدفعلی کے پانچ سے زیادہ کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔

ان کے مطابق گذشتہ پچاس دنوں میں ریپ اور بچوں کے ساتھ بدفعلی کے کل 263 کیسز رپورٹ ہوئے اور یہ روزانہ کی بنیاد پر کیسز کی شرح پانچ فیصد سے زیادہ ہے۔

ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کے مطابق گذشتہ پچاس دنوں میں ہراسانی، خواتین، بچوں اور خواجہ سراؤں کے خلاف مختلف قسم کے جرائم کے 300 سے زیادہ کیسز درج ہو چکے ہیں۔

پولیس حکام کے مطابق دیگر کیسز کو ملا کر گذشتہ پچاس دنوں میں کیسز کی تعداد 1000 کے لگ بھگ بنتی ہے۔

سندھ پولیس کے ایڈیشنل آئی جی نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سندھ اور خصوصاً کراچی میں روزانہ کی بنیاد پر خواتین اور بچوں کے خلاف مختلف قسم کے جرائم کے دس سے زیادہ کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔

ایڈیشنل آئی جی سندھ نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ گذشتہ دو ماہ کے دوران صوبے میں ریپ، ہراسانی، اغوا اور جنسی جرائم کے 379 کیسز درج ہو چکے ہیں۔

خیبرپختونخوا پولیس کے حکام نے سینیٹ کی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ گذشتہ دو مہینے میں خواتین، خواجہ سرائوں اور بچوں کے خلاف مختلف جرائم کے 100 کے لگ بھگ کیسز درج ہوئے۔

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔