قوم پرست رہنما ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کا ٹریفک حادثے میں انتقال

قوم پرست رہنما ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کا ٹریفک حادثے میں انتقال
سینئر سیاستدان اور قوم پرست رہنما ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ ایک ٹریفک حادثے میں انتقال کر گئے ہیں۔ ان کی گاڑی کو جنوبی پنجاب میں حادثہ پیش آیا۔ ملک کی ممتاز شخصیات نے ان کے انتقال پر گہرے افسوس اور دکھ کا اظہار کیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کی گاڑی کو حادثہ حیدر آباد سے بہاولپور جاتے ہوئے پیش آیا۔

ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ یکم فروری 1946 کو صوبہ بلوچستان کے علاقت بولان میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ڈاؤ میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کیا اور 1970 سے 1977 تک نیشنل اسمبلی کے رکن رہے۔

ان کا شمار بلوچستان نیشنل موومنٹ کے بانی رہنماؤں میں ہوتا تھا۔ وہ بعد میں نیشنل پارٹی کے صدر بنے اور 2018 میں اپنی جماعت نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی بنا لی۔

وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے سینئر سیاستدان کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عبدالحئی بلوچ ایک سینئر اور بزرگ سیاستدان تھے، انہوں نے ہمیشہ اصولوں کی سیاست کی۔

وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے بلوچ قوم پرست رہنما عبدالحئ بلوچ کے روڈ حادثہ میں انتقال پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔

نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ڈاکٹر مالک بلوچ نے ڈاکٹرعبدالحئی بلوچ کے ٹریفک حادثے میں شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم  بلوچستان کی قومی سیاست کے ایک بڑے اور اہم رہنماء تھے، ان کی زندگی طویل جدوجہد سے بھرا ہے، وہ بی ایس او کے بنیاد رکھنے والوں میں سے تھے، ان کے انتقال سے ملک بلخصوص بلوچستان کی سیاست میں دھچکا ہے۔

https://twitter.com/DrMalikBalochNP/status/1497195006012051456?s=20&t=CHx4HFfr8Q9aXtudFnneXg

ڈاکٹر عبدالحئی آئین ساز اسمبلی کے رکن بھی رہے۔ انہوں نے خان آف قلات کو شکست دی تھی۔ وہ نیشنل عوامی پارٹی کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے جس پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ بعد میں وہ بلوچستان نیشنل موومنٹ میں رہے۔

بلوچ صحافی شاہد رند نے ٹویٹ میں لکھا کہ ’بلوچستان ایک ایسی شخصیت سے محروم ہو گیا جس نے ستر کی دہائی میں بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے طالب علم رہنما کے طور پر نیشنل عوامی پارٹی (نیپ) کے ٹکٹ پر قبائلی سماج میں جکڑے بلوچستان میں قلات میں انتخابی کامیابی حاصل کی۔‘

https://twitter.com/ShahidRind/status/1497180819395387401?s=20&t=4J6Eh-_Ql0fU9CWAVpYNhw

صحافی مبشر زیدی نے ڈاکٹر عبدالحئی کے بارے میں کہا کہ وہ اُن کو نوے کی دہائی سے دیکھ اور سن رہے تھے۔ ’کسی دوسرے بلوچ رہنما نے صوبے کے حقوق کے لیے پارلیمنٹ میں اُن سے زیادہ آواز بلند نہیں کی۔ اُن کا مذاق بھی اڑایا گیا مگر وہ بلوچستان کے شہریوں اور ان کے مسائل کو اجاگر کرتے رہے۔‘

سماجی کارکن اور وکیل جلیلہ حیدر نے لکھا کہ ’قد آور بلوچ سیاسی رہنما ڈاکٹر عبدالحئی کی رحلت کی خبر سے شدید رنجیدہ ہوں۔ ان کا بلوچ قومی کردار اور سیاسی جدوجہد ایک تاریخ ہے۔

جلیلہ حیدر کا کہنا ہے کہ ’ڈاکٹر حئی بلوچ نے ہمیشہ بلوچستان کے حقوق پر اپنا سیاسی موقف کھل کر بیان کیا۔ میں ان کے خاندان سے اظہار تعزیت کرتی ہوں اور دعاگو ہوں اللہ مرحوم کے درجات بلند کرے۔‘

https://twitter.com/HamidMirPAK/status/1497173609470640128?s=20&t=PiNDRl7sr9jHjlLsHgc_aw

سینئر صحافی حامد میر نے ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ ’بلوچ رہنما اور سابق ایم این اے ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کی ایک حادثے میں وفات کا بہت افسوس ہوا۔ کل رات حیدر آباد میں مادر وطن ایوارڈ کی تقریب میں ہم ایک سٹیج پر چار گھنٹے بیٹھے رہے۔‘