پولینڈ نے روسی حملے کے بعد جنگ زدہ ملک یوکرین میں پھنسے تمام پاکستانیوں کو داخلے کی اجازت دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ان کیلئے کورونا کی پابندیاں اور ویکسی نیشن کی شرط کو معطل کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ روس کی جانب سے یوکرین میں حملے کے بعد ہزاروں غیر ملکی بھی دارالحکومت کیف اور دیگر شہروں میں پھنس گئے ہیں۔ یوکرین میں ہزاروں پاکستانی طلبہ اور دیگر افراد بھی پھنسے ہوئے ہیں جن کی بحفاظت واپسی کیلئے کوششیں کی جارہی ہیں۔
پولینڈ میں پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستانی شہری 15 روز کے اندر اندر زمینی راستے سے اس یورپی میں داخل ہو سکتے ہیں۔ تمام پاکستانیوں کیلئے کورونا 19 کی پابندیاں اور ویکسی نیشن کی شرط معطل کر دی گئی ہے۔
— Pakistan Embassy Poland (@PakinPoland_) February 25, 2022
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق یوکرین پر روسی حملے کے بعد بہتر مستقبل کی تلاش میں آنے والے پاکستانی شہریوں کا ایک گروہ اب پولینڈ جانے پر مجبور ہے اور یہ سفر ان کے لیے ہرگز آسان نہیں ہے۔
ان پاکستانی شہریوں کا کہنا ہے کہ سینکڑوں دیگر لوگوں کے ہمراہ اپنی زندگی بچانے کے لیے ہماری منزل بھی پولینڈ ہے۔ مگر ہماری طرح کوئی نہیں جانتا کہ ہم لوگ محفوظ مقام تک پہنچ بھی سکیں گے یا نہیں۔
ان پاکستانیوں کا خیال تھا کہ روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی تصادم میں تبدیل نہیں ہوگی۔ لیکن گذشتہ روز روسی افواج کی جانب سے یوکرین پر تین اطراف سے حملہ کردیا۔
یوکرین میں پھنسے ہوئے ان پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ ہم لوگ سوئے ہوئے تھے کہ اچانک روس نے حملہ کر دیا۔ صبح ہوئی تو دارالحکومت کیف میں خوف وہراس پھیل چکا تھا۔ لوگوں نے شہر چھوڑنا شروع کر دیا۔ ہم نے بھی عافیت اسی میں سمجھی کہ اگلی منزل کی طرف روانہ ہو جائیں۔‘
🚨@PakinUkraine has made a facilitation center in #Ternopil & reception point at #Lviy Railway Station.
Contact details for Lviv Railway station are:+380932197175
+380633881573🇵🇰 students will be evacuated to #Poland @SMQureshiPTI @ForeignOfficePk #Pakistan
— Pakistan Embassy Ukraine (@PakinUkraine) February 25, 2022
اس افراتفری میں عام شہری ہوں یا کسی اور ملک سے آئے طلبہ اور پیشہ ور افراد، سب کو اپنی زندگی کی فکر لاحق ہوچکی ہے۔
یوکرین میں پبلک ٹرانسپورٹ، ریستوران اور مارکیٹیں مکمل طور پر بند ہو چکی ہیں۔ جن لوگوں کے پاس اپنی گاڑیاں تھیں وہ ان میں اپنے اہلخانہ کو لے کر شہر سے باہر نکلنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
خیال رہے کہ جنگ سے ایک روز قبل یوکرین میں تعینات پاکستانی سفیر نے تمام طلبہ کو ہدایت کی تھی کہ وہ جنگ کے خطرے کے پیش نظر جتنی جلدی ممکن ہو سکے وطن واپس لوٹ جائیں۔
Pakistani #students in #Ukraine need immediate help with evacuation, please share & tag relevant authorities @ForeignOfficePk @ImranKhanPTI#Kyiv #Russian #RussiaUkraineWar#RussiaUkraineConflict pic.twitter.com/yfYVMC3GqZ
— Konnect Pakistan (@KonnectPakistan) February 25, 2022
پاکستانی سفیر میجر جنرل ریٹائرڈ نول اسرائیل کھوکھر اور یوکرین میں موجود پاکستانی طلبہ کے درمیان ایک زوم میٹنگ ہوئی تھی۔ اس اجلاس میں تقریباً 40 پاکستانی طلبہ نے شرکت کی جو یوکرین کے مختلف شہروں اور تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم پاکستانی طلبہ کی نمائندگی کر رہے تھے۔
اس میٹنگ میں میجر جنرل (ر) نول اسرائیل کھوکھر نے طلبہ سے کہا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے طلبہ کو ہدایت ہے کہ وہ کشیدگی کے پیش نظر جلد از جلد واپس پاکستان لوٹ جائیں۔ ان کا مزید کہنا تھا ’جو طالب علم اپنی کسی ذمہ داری کی وجہ سے وطن واپس نہیں جائیں گے، سفارت خانہ انھیں ہر قسم کی مدد فراہم کرتا رہے گا۔‘
ایک دن بعد ہی روس کے صدر نے یوکرین میں فوجی آپریشن کا اعلان کر دیا۔ پاکستانی سفارتخانے نے یوکرین کی وزارت تعلیم اور سائنس کو ایک خط کے ذریعے بتایا ہے کہ اس نے پاکستانی شہریوں بالخصوص طالب علموں کو ہدایت کی ہے کہ وہ عارضی طور پر یوکرین چھوڑ دیں۔
اس خط کے ذریعے یوکرین کے حکام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستانی طالب علموں کو رواں سمسٹر کے دوران جون تک آن لائن تعلیم فراہم کی جائے یا اس وقت تک جب تک یوکرین میں صورتحال دوبارہ معمول کے مطابق نہیں آ جاتی ہے۔
اسی طرح سفارتخانے نے ایک اور خط کے ذریعے پاکستانی طالب علموں، جو کہ ابھی پاکستان سے یوکرین نہیں پہنچے ہیں مگر ان کے مختلف تعلیمی اداروں میں داخلے ہو چکے ہیں، کو ہدایت کی ہے کہ وہ حالات کی بہتری تک پاکستان میں ہی رہیں۔
@ForeignOfficePk pic.twitter.com/17qm3CEnAC
— Pakistan Embassy Ukraine (@PakinUkraine) February 25, 2022
یوکرین میں کتنے پاکستانی طالب علم موجود ہیں، یہ تعداد ابھی واضح نہیں ہے۔ تاہم یوکرین میں موجود پاکستانی کمیونٹی کے رہنماؤں کے مطابق یہ تعداد تین ہزار کے قریب ہو سکتی ہے۔ سفارتخانے نے یوکرین میں موجود پاکستانی طلبہ سے خود کو سفارتخانے میں رجسڑ کروانے کی بھی ہدایت کی ہے۔
پاکستانی طلبہ کا کہنا ہے کہ انھوں نے صورتحال کے پیش نظر پاکستان واپسی کا فیصلہ کیا ہے۔ صرف چند ایک طلبہ، جن کی اکثریت فورتھ اور فائنل ایئر میں ہے، نے صورتحال کا مزید جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ طالب علموں نے میٹنگ کے دوران سفارت خانے سے آسان روٹ کے علاوہ سستے ٹکٹوں کے حصول میں مدد طلب کی ہے۔
خیال رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ٹی وی پر قوم سے خطاب کے دوران یوکرین کے ڈونباس خطے میں ’فوجی آپریشن‘ کا اعلان کرتے ہوئے یوکرینی فوجیوں سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
اس اعلان سے قبل ہی یوکرین کی پارلیمان نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی تھی جبکہ وہاں موجود کئی پاکستانی طلبہ کا کہنا ہے کہ انھیں مجبوری میں وطن واپسی کا فیصلہ کرنا پڑے گا۔