ماحولیاتی تبدیلی انسانی صحت اور روئے زمین کیلئے سب سے بڑا خطرہ، آئی پی سی سی کی نئی رپورٹ

ماحولیاتی تبدیلی انسانی صحت اور روئے زمین کیلئے سب سے بڑا خطرہ، آئی پی سی سی کی نئی رپورٹ
برلن : 28 فروری کو جرمنی کے شہر برلن میں اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی پر بین الحکومتی پینل " انٹر گورنمنٹل پینل آن کلائیمیٹ چینج (آئی پی سی سی) نے ماحولیاتی تبدیلی (کلائیمیٹ چینج) کے اثرات، موافقت او کمزوریوں پر نئی رپورٹ شائع کر دی ہے۔ رپورٹ میں واضح طور پر انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے ماحولیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے اثرات کو روئے زمین پر زندگی کے لئے ایک بڑا خطرہ قرار دے دیا ہے۔

پیر کے دن آئی پی سی سی کی جانب سے اگست 2021 میں شائع ہونے والی چھٹی اسسمینٹ رپورٹ کا دوسرا باب کلائیمیٹ چینج ایمپکٹ، اڈاپٹیشن اینڈ ولنریبیلٹیز کے نام سے شائع ہوئی۔

آئی پی سی سی کی نئی رپورٹ اتوار 27 فروری کو دنیا کے 195 ممالک نے تسلیم کر لیا ہے۔ آئی پی سی سی کے چیئرمین ہیوسنگ لی نے برلن میں 28 فروری کو پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ رپورٹ کلائیمیٹ چینج کو تسلیم نہ کرنے اور اس حوالے سے عملی اقدامات نہ کرنے کے بارے ایک سخت انتباہ ہے۔



انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی انسانی صحت اور ہمارے سیارے پر زندگی کیلئے ایک بڑھتا ہوا خطرہ ہے جسے ہم نظر انداز کرتے چلے آرہے ہیں۔ ہماری موجودہ سرگرمیاں آئندہ 20 سال میں ہمیں ایسے خطرات سے دوچار کرنے والے ہیں جس کا شاید ہی ہمارے پاس پھر کوئی حل موجود ہوگا۔

آئی پی سی سی کی چھٹی اسسمینٹ رپورٹ " آے آر6 " کے دوسرے باب کا مقصد ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والی کمیونیٹیز اور ماحولیاتی نظاموں کے لیے موافقت کو دیکھنا ہے۔
رپورٹ میں واضح طور پر دنیا کے پالیسی سازوں کو حقائق کیساتھ آگاہ کردیا گیا ہے کہ درجہ حرارت کےمسلسل بڑھنے سے گرمی کی شدت، خشک سالی اور شدید موسمی واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔



رپورٹ میں پالیسی سازوں کو بائیوڈاورسٹی حیاتیاتی تنوع کو درپیش مسائل سے بھی اگاہ کر دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق موجودہ درجہ حرارت زمین پر دوسرے جانداروں، پودوں اور جانوروں کی برداشت سے پہلے ہی تجاوز کر چکی ہے جسکے مستقبل میں خطرناک نتائج سامنے آئیں گے۔ مستقبل میں شدید موسمی واقعات جیسے سیلاب، طوفان اور خشک سالی بیک وقت رونما ہو رہے ہیں جسکا مقابلہ کرنا آسان بالکل نہیں ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے خوفناک اثرات کا سامنا سب سے زیادہ جنوبی اور وسطی ایشیا سمیت افریقہ، جنوبی افریقا اور ایشیا کے کمزور ممالک کو ہے جہاں لاکھوں لوگوں کو خوراک اور پانی کی کمی کی وجہ سے شدید عدم تحفظ سے دوچار ہونے کا خطرہ ہے۔



رپورٹ میں شہروں جہاں دنیا کی آدھی آبادی رہتی ہے کے حوالے سے کلائیمیٹ چینج کے خوفناک اثرات کا ذکر موجود ہے۔ شہروں میں بے ہنگم آبادی پر گرمی کی شدت میں اضافے کے باعث لوگ اب بھی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، مستقبل قریب میں کلائیمیٹ چینج کے اثرات میں مزید اضافہ ہوگا۔ رپورٹ میں کلائمیٹ موافقت کے حوالے سے بھی ذکر موجود ہے۔ پریس کانفرنس میں آئی پی سی سی ورکنگ گروپ 2 کی کو چیئر پروفیسر ڈیبرا رابرٹس نے کہا کہ خاص کر شہروں میں بڑھتی ہوئی آبادی اور موسمیاتی تبدیلی پیچیدہ خطرات پیدا کر رہے ہیں، شہری ترقی ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے غربت اور بے روزگاری کو بلند ترین سطح پر لے جا رہی ہے۔ To



پروفیسر نے کہا کہ کلائیمیٹ چینج کے موافقت کے مواقع موجود ہیں اگر شہروں میں گرین عمارتیں، قابل تجدید توانائی اور پائیدار ٹرانسپورٹ سسٹم جو شہروں اور دیہات کو جوڑتے ہیں پر جلد سے جلد کام کیا جائے تو یہ ہمیں ایک منصفانہ معاشرے کی طرف لے جا سکتے ہیں۔

آئی پی سی سی کی چھٹی تشخیصی رپورٹ باب 2 میں وسیع علاقائی معلومات فراہم کی جا رہی ہے جس میں کلائمیٹ چینج کو ایک عالمی خطرہ اور اس سے نمٹنے کیلئے مقامی حل کو ترجیح دیا جا رہا ہے۔

  1. رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی انسانی ترقی کیلئے ایک بڑا خطرہ ہے اگر درجہ حرات مزید بڑھتا ہے تو پھر اس کا تدارک ناممکن ہے۔ رپورٹ میں درجہ حرارت کو کم کرنے کیلئے جدید گرین ٹیکنالوجی اور معاشرے میں انصاف کی فراہمی کو ممکن بنانا ناگزیر ہے۔


یاد رہے کہ پاکستان کا شمار اُن ممالک میں ہوتا ہے جو کلائیمیٹ چینج کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہیں، پاکستان میں ماحولیاتی نظام کو برقرار رکھنے رواداری اور انصاف کی فراہمی کے حوالے سے پہلے ہی کوئی ٹھوس پالیسیاں موجود نہیں ہیں۔ آئی پی سی سی کی یہ نئی رپورٹ پاکستان جیسے ممالک کیلئے ایک خوفناک آئینہ ہے۔

آصف مہمند کا تعلق پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا سے ہے۔ وہ ملٹی میڈیا جرنلسٹ ہیں اور کلائمیٹ چینج اور دیگر ماحولیاتی موضوعات سے متعلق لکھتے ہیں۔