فنڈنگ قوانین کی سنگین خلاف ورزی، وزیراعظم کو نوٹس جاری کرنے کا مطالبہ

فنڈنگ قوانین کی سنگین خلاف ورزی، وزیراعظم کو نوٹس جاری کرنے کا مطالبہ
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے بینچ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس کی سماعت کی تو درخواست گزار اکبر ایس بابر نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے سیاسی فنڈنگ قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں ہر نوٹس جاری کرنے کے ساتھ غیر قانونی فنڈنگ میں ملوث تمام افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک دستاویز جمع کرائی۔

تفصیلات کے مطابق سماعت کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ غیر ملکی فنڈنگ کیس کے درج کیے جانے کے سات سال بعد اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے ذریعے طلب کیے گئے دستاویزات کی بنیاد پر حقائق سامنے آئے کہ پی ٹی آئی کو اربوں روپے اور کروڑوں ڈالر کی غیر قانونی فنڈنگ ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ان دستاویزات سے انکشاف ہوا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے سامنے 2009 سے 2013 تک مسلسل جھوٹے اور جعلی سالانہ سرٹیفکیٹس جمع کرائے، جھوٹے سرٹیفکیٹس میں غیر ملکی کمپنیوں اور غیر ملکی شہریوں سے اربوں روپے اور کروڑوں ڈالر کی غیر قانونی فنڈنگ چھپائی گئی، جن لوگوں سے فنڈز جمع کیے گئے ان میں بھارتی شہری بھی شامل تھے۔

الیکشن کمیشن کی سماعت کا ایجنڈا اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ اور اس پر فریقین کے تبصروں کا جائزہ لینا تھا، تاہم، کیس میں پی ٹی آئی کے نویں وکیل انور منصور کا اصرار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ پر بحث سے قبل پی ٹی آئی کی جانب سے دائر کی گئی دو نئی درخواستوں پر بحث کی جانی چاہیے۔

شکایت گزار کے وکیل سید احمد حسن نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ آج کی سماعت اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ اور رپورٹ سے متعلق فریقین کے تبصروں کے بارے میں تھی۔

سید احمد حسن کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ سات سالوں کے دوران اسی طرح کی درخواستیں دی گئیں اور ان تمام درخواستوں کو ای سی پی اور ہائی کورٹس نے مسترد کیا۔

سی ای سی نے پی ٹی آئی کے وکیل کو نئی درخواستوں پر دلائل دینے کی اجازت دے دی۔

پی ٹی آئی کے انور منصور خان نے درخواست گزار اکبر ایس بابر کے کیس میں درخواست گزار ہونے کے حق کو دوبارہ چیلنج کیا۔

درخواست گزار اکبر ایس بابر کے وکیل احمد حسن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ای سی پی کو پی ٹی آئی کو کیس میں ایسی غیر سنجیدہ درخواستیں دائر کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے جن کا فیصلہ پہلے ایک سے زیادہ مواقع پر کیا جا چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ای سی پی پہلے ہی اپنے تحریری حکم نامے میں کہہ چکا ہے کہ پی ٹی آئی نے کیس میں تاخیر کے لیے تاریخی طور پر قانون کا غلط استعمال کیا۔

اس سے پہلے کہ درخواست گزار کے وکیل اپنے دلائل مکمل کر پاتے ای سی پی نے مزید سماعت 8 مارچ تک ملتوی کر دی، تاہم، پی ٹی آئی کے وکیل بیرون ملک سفر کرنے کے باعث مزید وقت چاہتے تھے، سماعت 15 مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔

اسٹیٹ بینک کے ذریعے طلب کی گئی دستاویزات کی بنیاد پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سامنے پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کو ممنوعہ غیر ملکی فنڈنگ یا چندہ بغیر ذرائع اور تفصیلات کے ملی جس میں 70 لاکھ ڈالر سے زائد کی فنڈنگ بھی شامل ہے۔

دستاویز کے مطابق ملنے والی فنڈنگ میں سے صرف ایک آف شور کمپنی سے ملنے والے 20 لاکھ ڈالر بھی شامل ہیں۔

دستاویز کے مطابق ملنے والی فنڈنگ میں 349 غیر ملکی کمپنیوں اور 88 غیر ملکی افراد سے ملنے والی فنڈنگ بھی شامل ہے جبکہ پارٹی کو فنڈز دینے والے افراد میں بھارتی شہری بھی شامل ہیں۔

ملنے والی رقم پاکستانی روپوں میں 85 کروڑ 20 لاکھ 23 ہزار روپے میں نقد یا چیکوں کی صورت میں موصول ہونے والی غیر قانونی رقم میں سے 2 کروڑ 56 لاکھ روپے پی ٹی آئی چیئرمین کے دفتر میں جمع کیے گئے پیسے بھی شامل ہیں، اس کے علاوہ، 94 ہزار 616 برطانوی پاؤنڈز اور 27 ہزار 260 یوروز بھی ممنوعہ ذرائع سے حاصل کیے گئے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے ای سی پی سے چھپائے گئے حقائق میں پاکستان اور بیرون ملک موجود درجنوں بینک اکاؤنٹس کو چھپانا شامل ہے۔