عمران خان کا سراسر غلط فیصلہ، پاکستان کا امریکہ مخالف چین روس بلاک میں شامل ہونا قوم کو بھاری پڑے گا

عمران خان کا سراسر غلط فیصلہ، پاکستان کا امریکہ مخالف چین روس بلاک میں شامل ہونا قوم کو بھاری پڑے گا
سینئر اینکر کامران خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے امریکہ مخالف چین روس بلاک میں شامل ہونا خطرناک سودا ہے، قوم خدانخواستہ اس کی بھاری قیمت چکائے گی۔

ٹویٹر پر جاری اپنی ویڈیو میں کامران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تمام برآمدات، ہمارا بہترین آئی ٹی مستقبل، طالبعلموں کی اعلیٰ تعلیم حتیٰ کہ کروڑوں مفت کورونا ویکسین فراہمی امریکہ اور برطانیہ سے منسلک ہیں۔ چین روس کا ان تمام معاملات سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔

کامران خان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کو غیر دانشمندانہ خارجہ پالیسی کی وجہ سے شدید خطرات پیدا ہو چکے ہیں۔ پہلے ہم نے اپنے تمام انڈے چین کی گود میں ڈالے، جو بچے انھیں روس کو دے آئے۔ چین روس کیمپ میں جا بیٹھنا امریکا اور یورپ سے دوری بلکہ لاتعلقی زمینی حقائق سے دور ایک غصیلہ فیصلہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی کتنی متوازن پالیسی ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ عمران خان یوکرین پر چڑھائی کے عین روز روسی صدر پوتن کی میزبانی کو انجوائے کر رہے تھے۔

https://twitter.com/AajKamranKhan/status/1499358378807730178?s=20&t=EpneAvC9PGzlaw-TOZPv3g

انہوں نے ویڈیو میں کہا کہ عمران خان نے ماسکو میں روسی فوج کے گمنام سپاہیوں کو خراج عقیدت پیش کیا لیکن ماضی میں گلاسکو میں ماحولیات پر عالمی سربراہی کانفرنس میں شرکت کیلئے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی پیشکش مسترد کردی۔
سینئر اینکر پرسن نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی کا اندازہ اس بات سے کگایا جائے کہ بیجنگ میں چینی صدر شی جن پنگ سے صرف 20 منٹوں کی ملاقات کو وزیراعظم عمران خان نے اپنے لئے خوش قسمتی سمجھا لیکن بائیڈن ڈیموکریسی سمٹ میں شرکت کی دعوت کو انہوں نے رد کر دیا تھا۔ سابق جرمن چانسلر انیگلا مرکل کا اقتدار ختم ہو گیا لیکن ان کی دعوت پر وہاں جانے کا خان صاحب کو وقت نہ ملا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور مغرب کے درمیان خلیج خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔ یقیناً یہ ناپسندیدہ بات ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے وزیراعظم عمران خان کو ٹیلی فون نہیں کیا لیکن ہم اس کا ڈھنڈورا پیٹنے کی بجائے خاموش سفارتکاری سے اس کا حل ڈھونڈ سکتے تھے۔

کامران خان کا کہنا تھا کہ گذشتہ ماہ چین روس لامتناہی دوستی معاہدے کے بعد عمران خان کے یوکرین حملے کے دوران ماسکو دورے نے تصدیق کر دی کہ پاکستان مغرب مخالف چین روس بلاک کا اب کھل کر حصہ بن چکا ہے۔

انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ مجھے اس فیصلے پر کوئی اعتراض نہیں ہوتا اگر بتایا جاتا کہ اب روسی صدر ولادیمیر پوتن نے پاکستان میں گیس پائپ لائن منصوبہ آسمانی قیمت پر نہیں بلکہ سستے داموں تعمیر کرے گا۔ یا ہمیں یہ پتا چلتا کہ پاکستانی برآمدات کے 80 فیصد مراکز امریکا اور یورپ نہیں بلکہ چین اور روس ہونگے۔