فروری کے مہینے میں بلوچستان کے 10 لاپتہ افراد اپنے گھروں کو واپس لوٹے

فروری کے مہینے میں بلوچستان کے 10 لاپتہ افراد اپنے گھروں کو واپس لوٹے
ملک میں لاپتہ افراد پر کام کرنے والے کمیشن نے اعدادوشمار جاری کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ فروری کے مہینے میں بلوچستان کے 10 لاپتہ افراد اپنے گھروں کو واپس لوٹے۔

کمیشن کے مطابق کُل بلوچستان کے 12 لاپتہ افراد کا سراغ لگا لیا گیا ہے۔ 10 لاپتہ افراد فروری کے مہینے میں اپنے گھروں کو واپس لوٹے جبکہ دو افراد ایسے تھے جن کو سال 2009 اور 2011 میں لاپتہ کیا گیا تھا مگر کچھ مہینے بعد ہی ان کو واپس رہا کیا گیا مگر کمیشن کے پاس ان کے کیسز زیر التو تھے جن کو فروری میں نمٹا دیا گیا ہے۔

کمیشن کے رپورٹ کے مطابق فروری کے مہینے میں لاپتہ افراد کے مزید 48 کیسز کمیشن کے پاس درج ہوئے۔ اعدادوشمار کے مطابق کمیشن کے قیام کے بعداب تک لاپتہ افراد کے 8 ہزار 463 کیسز درج ہو چکے ہیں جن میں سے 6 ہزار 214 کیسز کو نمٹا دیا گیا ہے جبکہ زیر التوا کیسز کی تعداد 2 ہزار 249 ہے۔

بلوچستان سے لاپتہ ہونے والے 12 افراد جن میں دس گذشتہ ماہ اپنے گھروں کو واپس لوٹے۔ ان میں سید امید شاہ، بہادر علی، جواد احمد بلوچ، نیاز محمد، بہرام خان، فیض اللہ مری، جلات خان، محمد حسن بلوچ، سفر خان، ناصر خان مری، وزیر خان مری اور شاہ نواز مری شامل ہے۔

واضح رہے کہ نیا دور میڈیا نے فروری میں واپس آنے والے بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین سے تصدیق کے لئے رابطہ کیا مگر ان سے رابطہ نہیں ہو سکا اور نہ ہی کسی آزاد ذرائع سے ان افراد کی واپس انے کی تصدیق کر سکا۔

کمیشن کے فروری کے رپورٹ کے مطابق فروری کے مہینے میں کل 19 لوگوں کا سراغ لگا لیا گیا ہے جن میں سے 15 افراد اپنے گھروں کو واپس لوٹے جبکہ ایک فوج کے زیر نگرانی حراستی مرکز میں قید ہے جبکہ تین دیگر لاپتہ افراد جیلوں میں قید ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ کمیشن نے 32 ایسے کیسز کو خارج کیا جو کمیشن کے پاس لاپتہ افراد کے طور پر درج ہو چکے تھے لیکن تفتیش سے معلوم ہوا کہ وہ کیسز لاپتہ افراد کے نہیں تھے۔ رپورٹ کے مطابق کمیشن نے فروری کے مہینے میں مختلف کیسز پر 606 عدالتی کاروائیاں کی۔

واضح رہے کہ سال 2021 میں ملک میں لاپتہ افراد کے 1,460 مزید کیسز درج ہوئے تھے اور کمیشن کے اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ چھ سالوں میں لاپتہ افراد کے درج ہونے والے کیسز میں سب سے زیادہ کیسز سال 2021 میں درج ہوئے۔

سال 2016 میں لاپتہ افراد کے 728، سال 2017 میں 868، 2018 میں 1098 میں، سال 2019 میں 800 جبکہ 2020 میں 415 کیسز درج ہوئے۔

کمیشن کے اعدادوشمار کے مطابق سال 2021 میں بلوچستان کے 249 لاپتہ افراد اپنے گھروں کو واپس لوٹے۔ اعدادوشمار کے مطابق جون میں 137، نومبر میں 67 جبکہ دسمبر کے مہینے میں 45 لاپتہ افراد اپنے گھروں کو واپس لوٹے۔

نیا دور کے پاس موجودہ دستاویزات کے مطابق اس وقت فوج کے زیر نگرانی حفاظتی مراکز میں 940 افراد قید ہیں جن میں سب سے زیادہ تعداد خیبرپختونخوا کے رہائشیوں کی 782 ہے۔

فوج کے زیر انتظام انٹرمنٹ سنٹر میں پنجاب کے 91، سندھ کے 41، بلوچستان کے 2، اسلام آباد کے 20، آزاد جموں وکشمیر کے 3 جبکہ گلگت بلتستان کے ایک رہائشی فوج کے زیر انتظام مراکز میں قید ہیں۔

کمیشن کے اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ 10 سالوں میں 228 لاپتہ افراد کی لاشیں ملی جن میں 67 کا تعلق پنجاب سے، 59 افراد کا سندھ سے، 61 افراد کا خیبر پختونخوا سے، 31 افراد کا تعلق بلوچستان سے، 8 کا تعلق اسلام آباد سے جبکہ 2 کا تعلق آزاد جموں اینڈ کشمیر سے تھا۔

کمیشن کے اعدادوشمار کے مطابق کمیشن نے گذشتہ دس سالوں میں 1,146 ایسے کیسز کو خارج کیا جو کمیشن کے پاس لاپتہ افراد کے طور پر درج کئے گئے تھے مگر تحقیقات سے پتہ چلا کہ وہ لاپتہ افراد کے نہیں اس لئے کمیشن نے ان کیسز کو خارج کیا۔

 

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔