'کیا حکومت نے ہمیں بچہ سمجھا ہوا ہے؟' ق لیگی رہنما حکومتی جماعت کے رویے پر برس پڑے

'کیا حکومت نے ہمیں بچہ سمجھا ہوا ہے؟' ق لیگی رہنما حکومتی جماعت کے رویے پر برس پڑے
مسلم لیگ (ق) کے رہنما طارق بشیر چیمہ نے حکومت کے رویے پر برستے ہوئے کہا کہ کیا حکومت نے ہمیں بچہ سمجھا ہوا ہے؟ کیسے یقین کرلیں کہ وفاق میں عدم اعتماد کے بعد حکومت کیا فیصلہ کرتی ہے؟

وفاقی وزیر ہاؤسنگ طارق بشیر چیمہ نے کہا ہے کہ اگر معاملات فواد چودھری نے طے کرنے ہیں تو پھر ہمیں سیاست چھوڑ دینی چاہیے، اللہ ہی حافظ ہے کہ پی ٹی آئی کے معاملات طے کرنے کا اختیار فواد چودھری کے پاس ہے، صرف پیکا آرڈیننس سے متعلق بات ہوئی، ق لیگ اگلے 24 گھنٹوں میں اپنا حتمی فیصلہ کرلے گی۔

(ق) کے رہنما طارق بشیر چیمہ کا کہنا ہےکہ وزیراعظم نے بھی اپنی تقریر میں اسٹیبلشمنٹ کے بارے میں بہت کچھ کہا ہے ، صورت حال کسی بھی طرف جاسکتی ہے۔

جیونیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ق) سے اداروں کی کوئی بات نہیں ہوئی اور نہ ہمیں کسی طرف سے کچھ کہا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے بھی اپنی تقریر میں اسٹیبلشمنٹ کے بارے میں بہت کچھ کہا ہے ، صورت حال کسی بھی طرف جا سکتی ہے۔

انہوں نے جیونیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فواد چودھری تشریف لائے تھے اور انہوں نے پیکا آرڈیننس سے متعلق بات چیت کی تھی،چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ اگر آپ صحافی برادری کے ساتھ معاملات کو ٹھیک کرنا چاہتے ہیں تو یہ چیزیں واپس لیں۔ اس کے علاوہ کوئی بات نہیں، مجھے سمجھ نہیں آتی کہ کیوں اتنا دروگوئی کا سہارا لیا جاتا ہے۔

حکومت کے اگر ق لیگ کے معاملات طے پاجاتے ہیں تو کیا ہمارے منہ میں زبان نہیں ہے؟ یا ہم شرما رہے ہیں؟جبکہ ایسی کوئی بات ہی نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اگلے 24گھنٹوں میں حتمی فیصلہ ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اگر تمام معاملات کا اختیار فواد چودھری کے پاس ہے تو پھر اللہ ہی حافظ ہے، اگر کوئی پریشر ہوگا تو ان کی اپنی جماعت کے اندر سے ہوگا، چودھری پرویز الٰہی کے ساتھ سیاسی معاملات اگر فواد چودھری نے طے کرنے ہیں تو پھر چودھری پرویز الٰہی کو سیاست چھوڑ دینی چاہیے۔

خیال رہے کہ فواد چودھری نے چودھری برادران سے ملاقات کے بعد اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ عدم اعتماد کی تحریک لانے سے پہلے تمام اتحادی یہ اعلان کردیں گے کہ ہمیں عمران خان پر مکمل اعتماد ہے، ق لیگ کے تحفظات دور کردیئے ہیں اور مسلم لیگ ق ، پی ٹی آئی اتحادی جماعتیں ایک سیاسی سوچ رکھتے ہیں۔