سپریم کورٹ جو بھی حکم دے اس پر سختی سے عمل کیا جائے، وزیراعظم کی اٹارنی جنرل کو ہدایت

سپریم کورٹ جو بھی حکم دے اس پر سختی سے عمل کیا جائے، وزیراعظم کی اٹارنی جنرل کو ہدایت
وزیراعظم عمران خان نے اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید خان کو ہدایت کی ہے کہ سپریم کورٹ جو بھی حکم دے، اس پر سختی سے عملدرآمد کیا جائے۔

تفصیل کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے اہم ملاقات کی۔ ملاقات میں اٹارنی جنرل کی جانب سے انہیں سپریم کورٹ میں آج ہونے والی سماعت پر بریفنگ دی گئی۔

ملاقات میں مختلف قانونی امور پر بھی مشاورت کی گئی۔ اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ جو بھی حکم دے اس پر سختی سے عمل کیا جائے۔

اٹارنی جنرل نے تحریک انصاف کے کارکنان کے سندھ ہاؤس پر عدالتی تشویش سے متعلق وزیراعظم کو آگاہ کیا، جس پر وزیراعظم عمران خان نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ کارکنان کو ہدایت جاری کریں گے کہ دوبارہ اس طرح کا واقعہ پیش نہ آئے۔

واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سیاسی کشیدگی کے حوالے سے درخواست پر سماعت ہوئی جس میں عدالت نے ریمارکس دیئے کہ تحریک عدم اعتماد پر آئین کے مطابق عمل جاری رکھا جائے،عدالت سیاسی عمل میں مداخلت نہیں کرے گی۔

عدالت نے تحریک انصاف، مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام ف کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے حکم دیا کہ تمام سیاسی جماعتیں اپنے وکلا کے ذریعے پیر کو پیش ہوں اور کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد میں عدالت کی کوئی دلچسپی نہیں، آئین کے تحت عمل ہونا چاہیے: چیف جسٹس

دوسری جانب چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے سیاسی جماعتوں کے درمیان تصادم کے خطرے کے پیش نظر دائر آئینی درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر عدالت کی کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ اس پر آئین کے تحت عمل ہونا چاہیے۔

درخواست میں وزیراعظم عمران خان، وزارت داخلہ، دفاع، آئی جی اسلام آباد، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو فریق بنایا گیا ہے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی آئینی درخواست کی سماعت ہوئی۔ دورانِ سماعت چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ عدم اعتماد کی تحریک کا جہاں تک تعلق ہے یہ ایک سیاسی عمل ہے، تحریک عدم اعتماد پرآئین کے تحت عمل ہونا چاہیے اور اس میں عدالت کی کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ اس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ آئندہ آئین اور قانون پر سختی سے عمل ہوگا۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہم اپوزیشن جماعتوں کو کہیں گےکہ وہ بھی قانون کے مطابق عمل کریں، اٹارنی جنرل آپ 63 اےمیں ریفرنس دائر کررہے ہیں، اٹارنی جنرل ریفرنس صبح تک دائرکردیں تاکہ ہم اس کی سماعت کریں۔

چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھاکہ عدالت یقنیی بنائے گی کہ قومی اداروں کو تحفظ فراہم کرے، اٹارنی جنرل آپ 63 اے کے حوالے سے عدالت کی رائے چاہتے ہیں، ہم وہ معاملہ بھی اس درخواست کے ساتھ سن لیتے ہیں۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ اورپارلیمنٹرینز کا احترام کرتے ہیں لیکن عدالت کا پلیٹ فارم کسی فریق کو صورت حال خراب کرنے کے لیے استعمال کرنےکی اجازت نہیں دیں گے، عدالت قانونی سوالات کا آئین کے تحت جواب دے گی۔
بعد ازاں عدالت نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی درخواست پر پیپلزپارٹی، (ن) لیگ ، پی ٹی آئی اور جے یو آئی (ف) کو نوٹس جاری کردیا۔ سپریم کورٹ نے درخواست پر سماعت پیر دن ایک بجے تک ملتوی کردی۔