ڈیڈ لاک ختم کرنے کا حتمی فارمولہ، جنرل باجوہ '' غیر متنازع'' جانشین کا حتمی اعلان: کامران خان کا حکومت کو مشورہ

ڈیڈ لاک ختم کرنے کا حتمی فارمولہ، جنرل باجوہ '' غیر متنازع'' جانشین کا حتمی اعلان: کامران خان کا حکومت کو مشورہ
سینئر تجزیہ کار کامران خان نے کہا ہے کہ جاری تباہ کن صورتحال بنیادی وجہ عمران خان کی شدید غیر اعلانیہ خواہش کہ مخصوص شخصیت کو جنرل باجوہ جانشین کی حیثیت سے تعینات کریں۔ بجا طور ن لیگ کو شدید تشویش ہے، ادارہ بھی مضطرب، گو دیر ہوگئی۔ مسئلہ کا حل مفاہمت کی بنیاد بن سکتا ہے۔

گذشتہ روز سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے ویڈیو پیغام میں کامران خان کا کہنا تھا کہ میں بڑی ہمت کرکے اس بارے میں قوم کو آگاہ کر رہا ہوں۔ میں بہت حساس موضوع پر بات کرنا چاہتا ہوں۔ کیونکہ کوئی اس کا ذکر نہیں کر رہا۔ عام پاکستانی تو اس کے بارے میں بالکل بھی نہیں جانتے۔

کامران خان نے کہا کہ یہ موضوع دراصل جڑ ہے، ہمارے وطن عزیز میں جاری اور مستقبل قریب میں صاف دکھنے والی، سیاسی، معاشی اور آئینی آفات کا۔ میرے منہ میں خاک۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ سیاسی جنگ فوری طور پر نہ رکی تو وطن عزیز کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کے خدشات موجود ہیں۔ اور یہ خدشات ٹھوس حقیقتوں پر مبنی ہیں۔ اپوزیشن جیت بھی جائے تو آئندہ چند مہینوں کی قیامت خیزی پہلے سے بیمار معیشت کے چیتھڑے بکھیر دے گی۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو حکومت مل بھی گئی تو معیشت آئی سی یو میں خدانخواستہ آخری سانسیں لے رہی ہوگی۔ آج اپوزیشن خاص طور پر مسلم لیگ ن ہر قیمت پر عمران خان حکومت کا فوری خاتمہ چاہتی ہے۔

https://twitter.com/AajKamranKhan/status/1505441437009199104?s=20&t=4zHzcM-cgqzC-UiRaMQllg

نجی ٹیلی وژن کے اینکر کا کہنا تھا کہ اس کی متعدد وجوہات ہیں لیکن اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم بی بی اور سینئر ن لیگی لیڈرشپ کو خدشہ ہے کہ رواں سال نومبر میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ریٹائرمنٹ سے کئی ماہ قبل شاید اسی مارچ یا اگلے ماہ اپریل میں وزیراعظم عمران خان ایک اہم لیفٹیننٹ جنرل کے نام کا اعلان جنرل باجوہ کے جانشین کی حیثیت سے کر دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ گو کہ تبدیلی اپنے وقت یعنی نومبر میں ہی قابل عمل ہوگی۔ دراصل یہی پس منظر ہے، اس تحریک میں حد درجہ جلد بازی کا۔ اسی وجہ سے عمران خان کی حکومت کا فوری طور پر خاتمہ مطلوب ہے۔

کامران خان کا کہنا تھا کہ ناصرف نواز شریف اور مریم بی بی بلکہ پوری ن لیگ کو اس مخصوص شخصیت کیساتھ منسوب شدید قسم کے الزامات کی پوری تاریخ موجود ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ آصف زرداری اس معاملے میں قطعی طور پر نروس نہیں ہیں۔ گذشتہ چند سالوں میں اسی شخصیت کے ساتھ، ان کے قریبی اور ذاتی تعلقات برقرار رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ پس منظر راستہ دکھاتا ہے پاکستان کو درپیش موجودہ تباہ کن صورتحال سے نکالنے کے فارمولے کا۔ عمران خان واقعی اس متنازع سمت میں چل رہے ہیں تو انھیں قائل کیا جائے۔ اس سلسلے میں صدر پاکستان عارف علوی، وفاقی وزرا اسد عمر، شفقت محمود، شاہ محمود قریشی اور عمران اسماعیل وغیرہ بھرپور کردار ادا کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ن لیگ سمیت مختلف حلقوں میں نومبر میں نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے جاری شدید خدشات کو دور کرنے کا 100 فیصد فول پروف طریقہ تیار کر لیں۔ چاہے تو اس اعلان بھی کر دیں۔ یہ ہے وہ فارمولہ جس کی بنیاد پر پاکستان کو آنے والے دنوں میں سیاسی سیکیورٹی، آئینی اور معاشی آفات سے بچایا جا سکتا ہے۔ یہ نتیجہ خیز کوششوں کا آغاز ہو سکتا ہے۔ ورنہ جو کیفیت آج ہے اور آنے والے وقت میں نظر آ رہی ہے۔ پاکستان کو مختلف احوال سے پوائنٹ آف نو ریٹرن پر لے جائے گی۔ اور اس کے بعد بھی جمہوریت بچ گئی تو بڑی بات ہوگی۔

https://twitter.com/MoeedNj/status/1505518142990213124?s=20&t=47hm9IUu_llWTMB-I7G6ig

دوسری جانب معید پیرزادہ نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ کامران صاحب کی یہ ویڈیو تو بڑی چونکا دینے والی صورتحال کی نشاندہی کرتی ہے۔ آپ کہہ رہے ہیں کہ نوازشریف اور مریم نواز جو کہ عدالتوں سے سزا یافتہ اور پاک فوج کے خلاف مہم کا حصہ رہے ہیں، انہوں نے جنرل باجوہ کے ساتھ مل کر موجودہ حکومت کے خلاف یہ بحران کھڑا کیا ہے۔

معید پیرزادہ نے مزید کہا کہ کامران خان کا ویڈیو میں کہنا ہے کہ نوازشریف اور مریم نواز آرمی چیف کے ساتھ مل کر یہ بحران کھڑا کر رہے ہیں تاکہ نئے آرمی چیف کی تقرری ان کی مرضی کے مطابق ہو؟