'عام لوگوں کو سیاست میں لاکر محنت کشوں کی حکومت بنائیں گے' عمار جان نے نئی سیاسی جماعت کا اعلان کردیا

'عام لوگوں کو سیاست میں لاکر محنت کشوں کی حکومت بنائیں گے' عمار جان نے نئی سیاسی جماعت کا اعلان کردیا
معروف محقق اور بائیں بازو کے سیاسی و سماجی رہنما ڈاکٹر عمار علی جان نے ' حقوقِ خلق موومنٹ' کے نام سے نئی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نظام مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے، اسلام آباد میں اقتدار کی بندر بانٹھ کی لڑائی چل رہی ہے، عوامی مسائل کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا گیا ہے اس لیے عام لوگوں کو سیاست میں لاکر حقیقی جمہوری حکومت بنائیں گے۔

لاہور میں حقوق خلق موومنٹ کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حقوق خلق موومنٹ ملک کو بچانا چاہتی ہے، یہ کسی اشرافیہ ، لینڈ مافیہ اور جاگیرداروں کی پارٹی نہیں ہوگی بلکہ عام مزدوروں، کسانوں اور خواتین کی پارٹی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کا عملی ثبوت یہ ہے کہ آج ہونے والے ہمارے جلسے میں امیروں اور اشرافیہ کی تقاریر نہیں ہوئیں بلکہ ہمارے اس سٹیج پر محنت کش مرد و خواتین نے آکر تقاریر کیں اور اپنے مسائل کی نشاندہی کی۔

https://twitter.com/Haqooq_e_Khalq/status/1508151587637760017

عمار علی جان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم آج آپ کے سامنے لاہور ڈیکلریشن پیش کر رہے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ہم حقوق خلق موومنٹ کو الیکشن کمیشن سے سیاسی پارٹی کے طور پر رجسٹرڈ کرائیں گے۔

عمار علی جان نے کہا کہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ ہمارے ملک کی جمہوریت میں لفظ 'جمہور' جس کا مطلب عوام ہے وہ بالکل غائب ہے، ہمارے نوجوان بیروزگار ہو رہے ہیں، گندے پانی کیوجہ سے لوگ زہر پینے پر مجبور ہیں، کرونا کے دوران لاکھوں بچوں نے سکول چھوڑ دیئے اور وہ مزدوری کرنے پر مجبور ہوگئے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان حکومت نے کروناکے دوران امیروں، لینڈ مافیہ اور کرپشن مافیہ کی اربوں روپے ٹیکس چھوٹ دی لیکن تعلیم اور فیکٹری ورکرز کیلئے کوئی ریلیف پیکج نہیں دیا۔

https://twitter.com/aimaMK/status/1508078878052560896

انہوں نے کہا کہ آجکل جو کچھ اسلام آباد میں ہورہا ہے اس کا نہ عوام سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی عوامی مسائل سے، یہ تمام پارٹیاں ایک جیسی ہیں کیونکہ ان کی معاشی پالیسیاں غریبوں کے استحصال پر مبنی ہیں۔ یہ تمام جماعتیں آئی ایم ایف کے کہنے پر عوام دشمن معاشی پالیسیاں بناتی ہیں۔

خود پر لگنے والے الزامات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ ہم پر علیحدگی پسند ہونے کا الزام لگاتے ہیں حالانکہ اصل میں علیحدگی پسند وہ لوگ ہیں جنہیں رہنے کیلئے الگ ہاؤسنگ سوسائیٹیاں چاہیئں، الگ ہوٹل چاہیئں، الگ سکول اور الگ ہسپتال چاہیں، سب سے بڑی علیحدگی پسند تحریک اس ملک کی اشرافیہ نے چلائی ہوئی ہے۔ ہر قسم کی مراعات سے انہیں نوازہ جا رہا ہے، ہم اقتدار میں آکر اسے تبدیل کریں گے اور ریاست کے وسائل کی منصفانہ تقسیم کریں گے۔

https://twitter.com/Haqooq_e_Khalq/status/1508043838975524866

ڈاکٹر عمار جان نے کہا کہ ہم لوگوں کو توڑنے نہیں بلکہ جوڑنے کی بات کرتے ہیں، آج ہر کوئی دکھی ہے، ہر کوئی اپنے مسائل کی وجہ سے رو رہا ہے مگر سب الگ الگ ہیں ہم سب کو ایک ہو کر اس نظام کا مقابلہ کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت میں کوئی لیڈر نہیں ہوگا بلکہ اس کے لیڈر گلی محلوں میں رہنے والے عام لوگ اور فیکٹریوں کارخانوں میں کام کرنے والے محنت کش مزدور، کسان اور خواتین ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اور دوسری تمام جاعتیں اقتدار لینے کے لیے اس حد تک گر گئی ہیں کہ انہوں نے مذہب کا استعمال کیا، انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت کبھی بھی مذہب کی بنیاد پر سیاست نہیں کرے گی، ہم ملک میں موجود تمام مذہبی و مسلکی اقلیتوں کو ساتھ لیکر چلیں گے۔

ڈاکٹر عمار جان نے کہا کہ اگر پیرو جیسے ملک میں ایک سکول کا استاد صدر بن سکتا ہے، چلی میں ایک عام نوجوان صدر بن سکتا ہے، ہمارے ہمسائے صوبہ پنجاب میں ایک موبائل کی دکان پر ریپئرنگ کا کام کرنے والا نوجوان وزیراعلیٰ بن سکتا ہے تو یہاں یہ سب کچھ کیوں نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسا پاکستان بنائیں گے جو سب کا پاکستان ہوگا، اس کے لیے ہمیں مل کر جدوجہد کرنا ہوگی۔

https://www.youtube.com/watch?v=TiyHr7EAjuo

حقوق خلق موومنٹ کے زیر اہتمام ناصرباغ لاہور جلسہ میں عمار جان کے علاوہ لاہور کے دیگر علاقوں چونگی امر سدھو، ہربنس پورہ، شریف پورہ، یوحنا آباد، خالق نگر وہ دیگر علاقوں سے آئے خواتین و حضرات نے تقاریر بھی کیں۔

جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے سنٹرل کمیٹی کے ممبر فاروق طارق نے کہا کہ آج اسلام آباد میں جلسے میں شرکت کے لئے عوام کو تین سے پانچ ہزار کی پیش کش کی جا رہی ہے۔ اس کے باوجود آج ہمارے جلسہ میں ہزاروں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم عمران خان حکومت کا فوری خاتمہ چاہتے ہیں، لیکن ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ اپوزیشن کی معاشی پالیسیوں سے بھی مہنگائی کا خاتمہ ممکن نہیں ہو گا۔ نیو لبرل پالیسیوں کو تبدیل کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا ہم بائیں بازو کو از سر نو تعمیر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم امیروں کے لاہور کے مقابلہ میں غریبوں کا لاہور تعمیر کر رہے ہیں۔ لاہور کی سیاست کو امیروں سے چھین کر غریب لاہوریوں کو آگے لائیں گے۔

جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے دیگر مقررین نے کہا کہ سرمایہ داروں کے لیے ریاستی مراعات بند کی جائیں، محنت کش عوام کی ایک باوقار زندگی کے لئے ریاستی وسائل کی منصفانہ تقسیم کی جائے۔ مقررین نے کہا کہ ہم پاکستان کی ایک بڑی سیاسی قوت کے طور پر ابھریں گے۔ حقوق خلق موومنٹ کو سیاسی پارٹی کے طور ر رجسٹرڈ کر رہے ہیں اور مقامی و عام انتخابات میں بھرپور حصہ لیا جائے گا۔

جلسہ کی صدارت زاہد علی، ڈاکٹر عالیہ حیدر، مزمل کاکڑ اور حیدر کلیم نے کی، جلسہ عام میں شرکت کے لئے لاہور کے مختلف علاقوں سے محنت کش طبقات اپنی ریلیوں کی صورت ناصر باغ پہنچے۔

جلسہ سے پاکستان ہیومن رائٹس کمیشن کی چیئرپرسن حنا جیلانی، جمہوری خلق پاکستان کے چیئرمین فرخ سہیل گوئندی، جائنٹ ایکشن کمیٹی فار پیپلز رائٹس کے کنوینر عرفان مفتی، ایڈووکیٹ ربیعہ باجوہ، بابا محمد لطیف، حیدر بٹ، عذرا پروین، محمد افضل، بابا اللہ دتہ اور حقوق خلق موومنٹ کے دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔

نیا دور میڈیا کی جانب سے جلسے کی تمام کاروائی لائیو چلائی گئی۔