غیر ملکی سازش میں میڈیا کے سینئر لوگ بھی شامل ہیں، فواد چودھری کا الزام

غیر ملکی سازش میں میڈیا کے سینئر لوگ بھی شامل ہیں، فواد چودھری کا الزام
وزیر اطلاعات فواد چودھری نے الزام عائد کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور ان کی حکومت کو ہٹانے کی سازش پاکستانی میڈیا کے چند سینئر افراد بھی شامل ہیں۔ یہ سازش غیر ملکی حکومت کی خواہش پر تیار کی گئی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے پولیٹیکل کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کرتے ہوئے ہم نے تین اہم فیصلے کئے ہیں۔

ڈان نیوز کے مطابق فواد چودھری کا کہنا تھا کہ یہ بہت ہی قابل اعتراض دستاویزات ہیں جو غیر ملکی ملک کی جانب سے پاکستان کو بھیجی گئی جس میں واضح طور پر دھمکی دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ دستاویزات کو پہلے پی ٹی آئی حکومت کی قومی سلامتی کمیٹی میں بحث کے لئے لایا گیا۔ پارلیمنٹ کی سلامتی کمیٹی کا ان کیمرا اجلاس طلب کیا گیا اور پھر وزیراعظم رات کو قوم سے خطاب کریں گے۔

فواد چودھری نے کہا کہ اگر آئینی طور پر پی ٹی آئی حکومت کی تبدیلی ہو تو اس میں کوئی اعتراض نہیں لیکن جس طریقے سے تبدیلی کا ڈول ڈالا گیا، پہلے ہم نے چند پارلیمانی لیڈرز کو بلایا اور ان سے کہا کہ آئیے ثبوت دیکھ لیجیے پھر ہم نے اپوزیشن کے لیڈرز کو بلایا اور کہا کہ آئیے آپ ثبوت دیکھیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کا مسلسل بائیکاٹ اس نظریے کو تقویت دیتا ہے کہ اپوزیشن کے چند سرکردہ رہنما اس سازش میں پوری طرح ملوث ہیں، بیرونی طاقتوں سے ڈکٹیشن لے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو ہٹائے جانا اس سارے عمل کا ایک بنیادی مقصد ہے، اگر یہ تحریک پاکستان کے اندر سے کھڑی ہوتی تو پھر اپوزیشن لیڈرز کا کیا مسئلہ تھا کہ وہ اس ان کیمرا میں شریک ہوتے اور وہ ثبوت اپنی آنکھوں سے دیکھتے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب آپ شہادتیں دیکھنے سے عاری ہیں تو پھر ایک ہی نتیجہ نکالا جاسکتا ہے کہ یہ اپوزیشن لیڈر اور اپوزیشن اس سازش میں پوری طرح ملوث ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ابھی قومی سلامتی کا جو اجلاس ہو رہا ہے، اس میں آئیں اور خود دستاویز دیکھیں، جس کی بنیاد پر ہم یہ نتیجہ اخذ کرنے پر مجبور ہیں کہ عمران خان کو ہٹانے کی سازش ایک بین الاقوامی حکومت کی خواہش پر ترتیب دی گئی۔

وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ جو مراسلہ آیا تھا اس کو ہم نے جان بوجھ کر روکا تھا اور دفتر خارجہ نے پبلک نہیں کیا تھا کیونکہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کانفرنس ہو رہی تھی اور ہم نے ابھی تک کسی ملک کا نام نہیں لیا۔

انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے دفترخارجہ کا خیال ہے کہ اس سے ہمارے مفادات متاثر ہوتے ہیں لہٰذا ہم اس کا نام نہیں لے رہے ہیں اور جونہی دفترخارجہ اس پر اپنا تجزیہ وزیراعظم کو دے گا تو اسی کے مطابق آگے چلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عسکری قیادت سارے اجلاس میں موجود تھی اور قومی سلامتی کا اعلامیہ جاری ہوگا تو دیکھیں گے پوری قیادت کا کیا فیصلہ ہے۔

فواد چودھری نے کہا کہ ہماری طرف سے اپوزیشن کو ایک ہی پیش کش ہے کہ آپ یہ ثبوت دیکھیں اور اس کے بعد کسی کے دل میں کوئی سوال ہے تو وہ پوچھیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم عمران خان کی قیادت میں پوری طرح کھڑے رہیں گے، پوری تحریک انصاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑے رہے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہاں کے میر جعفر اور میر صادق اس وقت اس سازش میں مصروف ہیں، جس سے ہندوستان کو غلام بنایا گیا تھا، یہاں پر بیٹھے ہوئے کچھ جوکر اس سازش میں شریک ہیں اور انہوں نے عمران خان کو ہٹانے کی عالمی سازش میں کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس سے پہلے صرف ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں ایک محدود وقت کے لیے پاکستان کی آزاد خارجہ پالیسی ہوئی تھی اور اس کے بعد ایک عمران خان کے دور میں یہ پالیسی آزاد ہوئی ہے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ جب آزاد ملک ہوتے ہیں، آزاد خارجہ پالیسی ہوتی ہے تو اس کی قیمتیں حکومت اور ان لوگوں کو جو آزاد اسٹینڈ لیتے ہیں ہیں ان کو دینی پڑتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم آخری گیند تک یہ لڑائی لڑیں گے، یہ لڑائی پاکستان کے عوام، پاکستان کی خود مختاری اور پاکستان کے ایک آزاد ملک ہونے کی لڑائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم واضح کر چکے ہیں کہ عمران خان آخری گیند تک لڑنے والے کھلاڑی ہیں، قطعی طور پر نہ تو کسی کو ہم سے استعفے کی توقع ہے اور نہ ہی استعفیٰ دینے کی ضرورت ہے۔

فواد چودھری نے کہا کہ یہ ایک ایسی سازش ہے، جس میں پاکستان کے میڈیا کے چند سینئر لوگ بھی شامل ہیں اور اس کی داغ بیل لندن میں ڈالی گئی، ہدایات کہیں سے آئیں لیکن سازش نواز شریف کے اپارٹمنٹ سے شروع ہوئی اور یہاں آکر ختم ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، جن کی ملاقاتیں بھارت کے لوگوں، اسرائیل کے سفارت کاروں سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سازش میں ساری اپوزیشن کے لوگ شامل نہیں ہیں، ہو سکتا ہے کہ ہمارے بہت سارے اراکین اسمبلی کو بھی نہیں پتہ ہو اسی لیے میں اپنے اراکین اسمبلی جو پی ٹی آئی سے ادھر گئے ہیں، ان کو کہنا چاہتا ہوں کہ اپنے فیصلے کو روک لیں۔