اسٹیبلشمنٹ نےکوئی آپشنز نہیں دیئے، وزیراعظم آفس نے خود رابطہ کرکے مدد کی درخواست کی

اسٹیبلشمنٹ نےکوئی آپشنز نہیں دیئے، وزیراعظم آفس نے خود رابطہ کرکے مدد کی درخواست کی
اسٹیبلشمنٹ ذرائع نے وزیراعظم عمران خان کے بیان کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے خود سے کسی قسم کے آپشنز نہیں دیئے بلکہ وزیراعظم کی خواہش پر ان کے سامنے آپشنز رکھے گئے۔

واضح رہے کہ اے آر وائی نیوز کو انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ پاک فوج کی جانب سے مجھ کہا گیا کہ یا تو تحریک عدم اعتماد کا سامنا کروں، استعفیٰ دوں اور یا نئے الیکشن کراﺅں۔ تاہم میں استعفیٰ نہیں دونگا بلکہ آخری گیند تک لڑوں گا۔

24 نیوز چینل اور اے آر وائی نیوز کے مطابق عسکری ذرائع کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ملٹری قیادت نے وزیراعظم کو ملاقات کے دوران کوئی تجویز دی نہ ہی مشورہ دیا۔ پاک فوج کا ملکی سیاست سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی اس میں مداخلت کی جا رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد وزیراعظم آفس نے خود اپروچ کرکے اسٹیبلشمنٹ کو مدد کرنے کا پیغام پہنچایا۔ وزیراعظم کے پیغام پر اسٹیبلشمنٹ حکام وزیراعظم ہاﺅس پہنچے تھے۔



اس موقع پر وزیراعظم نے پوچھا کہ عدم اعتماد سے کیسے نمٹا جا سکتا ہے؟ میرے پاس کیا آپشنز ہیں۔ اس پر وزیراعظم کو بتایا گیا کہ اس وقت تین ہی آپشنز ہو سکتے ہیں۔ ان میں سے ایک آپشن یہ ہے کہ آپ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کا سامنا کریں۔

دوسرا آپشن یہ ہے کہ آپ استعفیٰ دیں اور اقتدار چھوڑ دیں جبکہ تیسرا یہ قبل از وقت انتخابات ہو سکتے ہیں۔

اس موقع پر عمران خان نےمصالحت کرانے اور درمیانی راستہ نکالنے کیلئے کہا اور تجویز دی کہ اگر تحریک عدم اعتماد واپس لے لی جاتی ہے تو بجٹ کے بعد حکومت اسمبلیاں تحلیل کر دے گی اور نئے انتخابات کرا دیئے جائیں گے۔

عسکری ذرائع کے مطابق وزیر اعظم آفس کے کہنے پر اپوزیشن سے بات ضرور کی مگر اپوزیشن کے انکار کے بعد یہ تجویز ختم ہو گئی کیونکہ قبل از وقت الیکشن کے آپشن پر اپوزیشن کا متفق ہونا ضروری تھا۔