آج ایک اور پیشگوئی کر رہا ہوں، جنرل باجوہ ایکسٹینشن نہیں لیں گے: نجم سیٹھی

آج ایک اور پیشگوئی کر رہا ہوں، جنرل باجوہ ایکسٹینشن نہیں لیں گے: نجم سیٹھی
سینئر تجزیہ کار نجم سیٹھی نے پیشنگوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اپنی مدت ملازمت میں توسیع نہیں چاہتے اور نہ ہی وہ ایکسٹینش لیں گے بلکہ ریٹائرڈ ہو جائیں گے۔

نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں ڈپٹی سپیکر کی رولنگ پر سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے، ملک کے سیاسی منظر نامے اور مستقبل بارے بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں پاک فوج سے جو بھی غلطیاں ہوئیں ان کو آج درست کر لیا گیا ہے۔ جنرل باجوہ ریٹائرمنٹ کے وقت باعزت طریقے سے اپنا عہدہ چھوڑیں گے۔

نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ اب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ جو بھی تنازعات منسلک تھے، وہ ختم ہو جائیں گے۔ ناصرف جنرل باجوہ بلکہ نئے آئی ایس آئی چیف سمیت دیگر کور کمانڈرز صاحبان تعریف کے مستحق ہیں کہ انہوں نے شدید دبائو کے باوجود سیاسی معاملات پر خود کو نیوٹرل رکھا۔

ان کا کہنا تھا کہ جو مرضی کہہ لیں کہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ نے بالاخر ایک سبق ضرور سیکھا ہے کہ جب آپ ایک کے بعد دوسرے ہائبرڈ تجربات کرتے ہیں تو وہ ناکام ہو جاتے ہیں، اس سے ان کی بدنامی ہوتی ہے۔ اسی بات کا انھیں 6 ماہ قبل سے احساس ہونا شروع ہو گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ آنے والی آرمی لیڈرشپ خود کو تمام تنازعات سے دور رکھے گی۔ اسٹیبلشمنٹ اب پیچھے ہٹ چکی ہے۔ وہ آئندہ کوئی بھی ہائبرڈ تجربہ کرنے سے پہلے 10 بار سوچے گی۔ میں سمجھتا ہوں کہ جنرل باجوہ اور جنرل فیض سمیت دیگر آرمی قیادت ریٹائرڈ ہو جائے گی۔ اب پاک فوج میں ایک نئی لیڈرشپ آ رہی ہے۔

نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ خوشی کی بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ کے لارجر بنچ نے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کیخلاف متحد ہو کر فیصلہ دیا اور کوئی گنجائش ہی نہیں چھوڑی۔ آئین کے مطابق اس فیصلے کے آنے سے نتائج اچھے ہی نکلیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 3 اپریل کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت آئین کو توڑا گیا تھا۔ اور پھر مسلسل اسی غلط راستے پر چلتے ہوئے دیگر غلط فیصلے کئے گئے جن میں قومی اسمبلی کی تحلیل، عمران خان کو عارضی وزیراعظم بنانا اور بعد ازاں نگران حکومت بنانے کا سلسلہ شروع کرنا شامل ہیں۔ صدر مملکت اس سارے معاملے ملوث رہے۔

نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ اگر آئین توڑنے والوں کو سزا نہ دی گئی تو سپریم کورٹ کے فیصلے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ پھر آئندہ بھی کوئی ایسا ہی غیر آئینی اقدام اٹھانے کا سوچ سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر انڈیا سے مجھے پیغامات آ رہے ہیں کہ کاش ہمارے یہاں کی عدالتیں بھی آئین کے مطابق فیصلے کر سکیں۔ اب ساری دنیا ہماری جانب دیکھ رہی ہے۔ یہ فیصلہ پاکستانی جمہوریت کی جانب سفر کیلئے ایک سنگ میل کی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔