سپریم کورٹ فیصلے کے بعد پرویز الہٰی مشکلات کا شکار، ن لیگ ہائیکورٹ پہنچ گئی

سپریم کورٹ فیصلے کے بعد پرویز الہٰی مشکلات کا شکار، ن لیگ ہائیکورٹ پہنچ گئی
سپریم کورٹ فیصلے کے بعد اسپیکر پنجاب اسمبلی اور پی ٹی آئی حکومت کے وزیراعلیٰ کے امیدوار پرویز الہی مشکلات کا شکار ہیں جبکہ ن لیگ اپنا مقدمہ لیکر ہائیکورٹ پہنچ گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن ) نے وزیر اعلی پنجاب کا انتخاب کرانے کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائرکردی۔ پنجاب میں وزیراعلی کا انتخاب کرانے کے لئے لاہورہائیکورٹ میں آئینی درخواست (ن)لیگ کے رہنما حمزہ شہباز کی جانب سے دائرکی گئی۔

حمزہ شہباز کی جانب سے درخواست میں اسپیکر ،ڈپٹی اسپیکر اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ یکم اپریل سے وزیراعلی پنجاب کا عہدہ خالی ہے لہٰذا پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلا کر کے فوری طورپر وزیراعلی کا انتخاب کرایا جائے۔ درخواست میں پنجاب اسمبلی کے احاطے کو سیل کرنے کے اقدام کو بھی غیر قانونی قراردینے کی استدعا کی گئی ہے۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ عمرعطا بندیال نے گزشتہ روزاسپیکررولنگ از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران پنجاب اسمبلی کا معاملہ لاہورہائیکورٹ لے جانے کی ہدایت کی تھی۔

دوسری جانب سپریم کورٹ کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کالعدم قرار دیے جانے کے بعد پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مخلوط حکومت کے لیے اب وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں مزید تاخیر میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔

دریں اثنا اسی روز اپوزیشن جماعتیں بھی اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرانے میں کامیاب ہو گئیں جس سے صوبائی حکومت کے لیے اپنے کارڈز کھیلنے کی گنجائش مزید کم ہو گئی ہے۔

عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بعد پنجاب میں حکمران اتحاد نے ایک بار پھر اپنے اراکین صوبائی اسمبلی کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپوزیشن کے نامزد امیدوار حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ کے عہدے کے لیے ووٹ نہ دیں ورنہ ان کو ڈی سیٹ کر دیا جائے گا، حمزہ شہباز کا مقابلہ پی ٹی آئی اور پی ایم ایل (ق) اتحاد کے امیدوار چوہدری پرویز الٰہی سے ہے۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی کے نئے ترجمان فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ ہم عدالت عظمیٰ سے بھی درخواست کرتے ہیں کہ وہ مسلم لیگ (ن) کی طرف سے پی ٹی آئی کے قانون سازوں کی ’سرعام خریدوفروخت‘ کا نوٹس لے، ہم آئین کے آرٹیکل 63-اے کے تحت صدارتی ریفرنس پر ایک مضبوط فیصلے کی امید کرتے ہیں۔

قومی اسمبلی میں مشترکہ اپوزیشن کو وزیراعظم عمران خان کو ہٹانے کے لیے شاید پی ٹی آئی کے منحرف اراکین اسمبلی کی ضرورت بھی نہ پڑے کیونکہ ان کے پاس سابق حکومت کے اتحادیوں کی حمایت سمیت مطلوبہ تعداد موجود ہے لیکن پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کو اپنا وزیراعلیٰ بنانے کے لیے پی ٹی آئی مخالفین کی اچھی خاصی تعداد کی حمایت کی ضرورت ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کے سینئر وکیل خرم چغتائی نے کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے حوالے سے صورتحال نازک ہوگی ہے کیونکہ مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت اپوزیشن اپنی گنتی پوری کرنے کے لیے پی ٹی آئی کے منحرف اراکین اسمبلی پر انحصار کررہی ہے۔

تاہم پی ٹی آئی کے منحرف اراکین صوبائی اسمبلی ڈی سیٹ ہونے سے بچنے کے لیے ووٹنگ کے لیے نہیں آ سکتے، اس کے علاوہ وزیراعلیٰ کے انتخاب کو آگے بڑھانے کے لیے مسلم لیگ(ن) کو ہائی کورٹ کی مداخلت درکار ہو گی۔