تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ نہ ہونا سپریم کورٹ کے احکامات کی صریحاً خلاف ورزی

تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ نہ ہونا سپریم کورٹ کے احکامات کی صریحاً خلاف ورزی
احمد بلال محبوب نے کہا ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر ابھی تک ووٹنگ نہ کرانا سپریم کورٹ کے فیصلے کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔

نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے جو فیصلہ دیا تھا اس کے مطابق 3 اپریل والے ایجنڈا پر واپس جانا تھا۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے احکامات کی روشنی میں وہی ایجنڈا جاری کیا تھا۔ وہی 6 نکات تھے اور انھیں اسی ترتیب میں رکھا گیا تھا۔ اس حساب سے چوتھے نمبر پر وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کا آئٹم رکھا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ لیکن آج اس ترتیب کی خلاف ورزی کی گئی جو میں سمجھتا ہوں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔ سپریم کورٹ کا حکم تھا کہ اسی ایجنڈے پر آپ نے رہنا ہے لیکن قومی اسمبلی میں پوائنٹ آف آرڈر لے کر لمبی لمبی تقاریر کا سلسلہ شروع کر دیا گیا جو ابھی تک جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسری بات جس کی ابھی خلاف ورزی نہیں کی گئی اور ہو سکتا ہے کہ نہ ہو وہ یہ ہے کہ آج رات 12 بجے تک تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہو جائے۔ میں تھوڑا حیران ہوں کہ عمران خان نے خود قوم سے خطاب میں کہا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ میں کل پرائم منسٹر نہ رہوں۔ اس کے بعد قومی اسمبلی سے اپنے خطاب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی کہا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ یہ آج ان کا آخری دن ہو۔

احمد بلال محبوب نے کہا کہ ان کی بات سن کر مجھے وسوسہ پیدا ہوتا ہے کہ شاید آج رات 12 بجے سے پہلے ووٹنگ کرا لی جائے۔ بہرحال عمران خان سرپرائز دیتے رہتے ہیں، ہو سکتا ہے کہ یہ بھی ان کا کوئی سرپرائز ہی نہ ہو۔

مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ تین مرتبہ سپیکر قومی اسمبلی کیساتھ مذاکرات کا دور ہوا۔ ان میں سے ایک مرتبہ طے ہو گیا تھا کہ رات 8 بجے ووٹنگ ہوگی۔ تاہم اگر اس وقت بھی ووٹنگ کا عمل شروع نہیں ہوا تو اس کا تو صاف مطلب ہے کہ وہ ایسا کرنا ہی نہیں چاہتے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں تحریک انصاف کے رہنمائوں نے سپریم کورٹ اور فوج کے ادارے پر کھل کر تقریریں کیں۔ ان تقاریر میں کہا گیا کہ آپ مائیکرو مینجمنٹ کر رہے ہیں، اب پارلیمان کو بتایا جائے گا کہ اجلاس کی ٹائمنگ کیا ہوگی۔ اب سپریم کورٹ پارلیمان کو ڈکٹیشن دے گا کہ اس نے کب کیا کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان تقریروں کا مقصد یہ تھا کہ سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کی سپرمیسی ختم کر دی ہے اور ہم اس کو نہیں مانتے۔ آج شیریں مزاری نے جو تقریر کی وہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کیخلاف تھی۔ جنرل باجوہ نے پاک امریکا تعلقات پر جو بات کی تھی، شیریں مزاری کی یہ تقریر اس کا جواب لگ رہی تھی۔