نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف نے غیر ملکی مبینہ خط کی تحقیقات کا اعلان کردیا

نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف نے غیر ملکی مبینہ خط کی تحقیقات کا اعلان کردیا
وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد قومی اسمبلی سے اپنے پہلے خطاب میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں اس موقع پر اللہ تعالیٰ کا جتنا شکر ادا کروں کم ہے۔ میں آج پاکستانی قوم کی دعاؤں سے وزیراعظم منتخب ہوا۔ یہ ملکی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے سے باطل کو شکست اور حق کو فتح حاصل ہوئی۔ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو قوم کی دعاؤں سے بچا لیا۔ یہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا کہ دھاندلی کے پیداوار وزیراعظم کو قانونی اور آئینی طریقے سے گھر بھیجا گیا۔

نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایک ہفتے سے خط کا ڈرامہ رچایا جا رہا ہے۔ یہ خط کہاں سے آیا ہے؟ میں نے نہ وہ خط دیکھا اور نہ مجھے کسی نے دکھایا۔ میں سمجھتا ہوں کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونا چاہیے۔ میں کہتا ہوں کی اس خط پر پارلیمان کی سیکیورٹی کمیٹی میں ان کیمرا بریفنگ دی جائے۔ ان کیمرا بریفنگ میں مسلح افواج کے سربراہان، خط لکھنے والے سفیر اور اراکین پارلیمنٹ موجود ہوں۔

شہباز شریف نے اعلان کیا کہ اگر اس مبینہ غیر ملکی خط کے معاملے میں ذرہ برابر بھی سچائی ثابت ہوئی تو میں وزیراعظم کا عہدیہ چھوڑ کر گھر چلا جاؤں گا۔ قوم جاننا چاہتی ہے کہ اس خط میں کیا ہے۔

ڈیڈلاک نہیں ڈائیلاگ کی ضرورت

ان کا کہنا تھا کہ معشیت کو پروان چڑھانا ہے، ترقی کو آگے بڑھانا ہے تو ملک میں سیاسی ڈیڈ لاک کی نہیں بلکہ ڈائیلاگ کی ضرورت ہے۔ ہمیں تقسیم نہیں، تفہیم سے کام لینا ہوگا۔ نہ کوئی غدار تھا، ہے اور نہ کوئی غدار ہے۔ ہمیں احترام کے ساتھ قوم بننا ہوگا۔ تبدیلی باتوں سے نہیں آتی۔ باتوں سے تبدیلی آنی ہوتی تو ہم ایک ترقی یافتہ قوم بن چکے ہوتے۔ اگر ایسا ہوتا ملکی معیشت کا اتنا برا حال نہ ہوتا۔ آج معیشت انتہائی گھمبیر صورتحال سے دوچار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے عمران خان حکومت کو میثاق معیشت کی پیشکش کی جسے رعونت کیساتھ مسترد کر دیا گیا تھا۔ اگر ہماری باتیں مان لی جاتیں تو پاکستان میں ترقی ہوتی۔ تاہم اگر معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے تو محنت اور محنت کے سوائے اور کوئی چارہ نہیں ہے۔

ملک کی معاشی صورتحال

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں انتہائی گھبیر صورتحال ہے۔ لگ بھگ ساٹھ شہری بے روزگار ہو چکے ہیں۔ کروڑوں لوگ خط غربت سے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ کھربوں روپے کے قرض لئے گئے لیکن ایک اینٹ تک نہیں کگائی گئی۔ آج تاریخ کا سب سے بڑا تجارتی خسارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں خادم پاکستان بنوں گا۔ پاکستانی عظیم قوم بنیں گے۔ دنیا میں بھکاریوں کو کوئی نہیں پوچھتا۔ ہمیں باوقار طریقے اور خودداری سے جینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آج روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں 8 روپے کی کمی ہوئی، اللہ کا شکر ہے کہ ڈالر کی قدر گری۔

https://twitter.com/pmln_org/status/1513489012085903365?s=20&t=SCL9y0pUROlqOIQEgF7K5w

نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف کے عوامی مفادات میں اعلانات

شہباز شریف نے یکم اپریل سے کم از کم ماہانہ اجرت بڑھا کر 25 ہزار روپے کرنے کا اعلان بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں رمضان پیکج کے تحت سستا آٹا فراہم کریں گے۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بھی دوبارہ شروع کرتے ہوئے اسے مزید وسعت دیں گے جبکہ اسے طلبہ کیلئے تعلیمی وظائف کیساتھ بھی منسلک کریں گے۔ انہوں نے پینشن میں 10 فیصد اضافے کا بھی اعلان کیا۔

مسئلہ کشمیر، چین، سعودی عرب اور ترکی کیساتھ تعلقات

نومنتخب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں ہمارے سٹریٹجک پارٹنرز اور دوست ہمارا ساتھ چھوڑ گئے۔ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ہم بالکل خاموش ہو کر بیٹھ گئے۔ چین ہمارے مشکل وقت کا ساتھی ہے۔ اس نے ہر مشکل گھڑی میں ہمارا ساتھ دیا۔ ہمیں دکھ ہے پی ٹی آئی حکومت نے ایسے کام کئے جس سے ہمارا دیرینہ دوست ہم سے دور ہو گیا۔ تاہم پاک چین دوستی لازوال ہے جو قیامت تک جاری رہے گی۔ سی پیک کو پاکستان تیز رفتاری سے چلائیں گے۔

https://twitter.com/pmln_org/status/1513502784104062981?s=20&t=SCL9y0pUROlqOIQEgF7K5w

شہباز شریف نے کہا کہ ہمارے سعودی عرب کے ساتھ بھی برادرانہ تعلقات ہیں۔ جب پاکستان نے 6 ایٹمی دھماکے کیے تو ہم پر عالمی پابندیاں لگیں۔ اس وقت سعودی عرب نے آگے بڑھ کر کہا تھا کہ ہم پاکستان کی مدد کریں گے۔ اس نے ہماری تیل کی تمام ضروریات پوری کیں۔ ہم سعودی عرب کے تعاون کو کبھی فراموش نہیں کر سکتے اور ہم ان کے شکر گزار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ترکی کیساتھ بھی ہمارے تاریخی تعلقات ہیں۔ ترکی نے کشمیر کی آزادی کی سب سے پہلے حمایت کی جبکہ ایران ہمارا پڑوسی ملک ہے۔ اسی طرح یو اے ای سمیت تمام خلیجی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کریںگے۔

پاک امریکا تعلقات

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اگرچہ امریکا کیساتھ تعلقات اتار چڑھاؤ کا شکار رہے۔ تاہم ہم امریکا ایسے تعلقات استوار کرنا چاہتے ہیں جو برابری کی بنیاد پر ہوں۔ امریکا میں پاکستان کی امپورٹس اربوں ڈالرز ہیں۔ اگر آپ کی معیشت مضبوط نہیں ہوگی تو آپ کی سفارتکاری مضبوط نہیں ہوسکتی۔ ہمیں ان باتوں کا خیال رکھنا چاہیے۔

پاک برطانیہ تعلقات

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے برطانیہ کے ساتھ تاریخی تعلقات رہے ہیں۔ انگلینڈ میں لاکھوں پاکستانی آباد ہیں۔ برطانیہ کے ساتھ تعلقات آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔ برطانیہ نے چاروں صوبوں میں تعلیم کے لیے فنڈز دیے۔

افغانستان کی صورتحال

انہوں نے کہا افغانستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے۔ وہاں کروڑوں شہری خوراک اور ادویات کی کمی کا شکار ہے۔ ہمیں ایک آواز ہو کر ہر عالمی فورم پر افغانستان کے شہریوں کے لیے آواز اٹھانی چاہیے۔

پاک بھارت تعلقات میں کشیدگی

نومنتخب وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف نے جب انڈیا کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھایا تھا تو اس کیساتھ ساتھ اقوام متحدہ میں کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لئے بھی بھرپور آواز اٹھائی لیکن جب انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی تو ہم نے اس کے خلاف کیا آواز اٹھائی، کیا کوئی سنجیدہ سفارتی کوشش کی؟ ہم انڈیا کیساتھ پرامن دوستانہ تعلقات کا خواہاں ہیں لیکن مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل تک خطے میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔ ہم کشمیر کے لوگوں کی ہر سطح پر سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری کریں گے۔ ہم کشمیر کیلئے ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے۔