طالبان نے پب جی اور ٹک ٹاک پر پابندی عائد کردی

طالبان نے پب جی اور ٹک ٹاک پر پابندی عائد کردی
افغانستان میں برسر اقتدار طالبان نے ایک حکم نامے کے ذریعے پورے ملک میں نوجوانوں میں مقبول ترین ایپ ٹک ٹاک اور آن لائن ویڈیو گیم پب جی پر پابندی عائد کر دی ہے۔

طالبان کی جانب سے ان دونوں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی عائد کرتے ہوئے حکم نامے میں کہا ہے کہ یہ چیزیں افغان نوجوانوں کو سیدھے راستے سے بھٹکا رہی ہیں۔ واضح رہے چین کی ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک پاکستان میں بھی مبینہ غیر اخلاقی مواد کی وجہ سے دو دفعہ بند ہو چکی ہے۔

طالبان نے اپنے گذشتہ دور حکومت میں پتنگ بازی اور کبوتروں کے مقابلے پر بھی پابندی عائد کر دی تھی۔ افغانستان میں سوشل میڈیا کے 40 لاکھ صارفین ہیں جن میں فیس بک سب سے مقبول ہے۔ افغانستان کے بے دخل کیے گئے سابق صدر اشرف غنی کی حکومت نے بھی پب جی گیم پر پابندی عائد کرنے کی کوشش کی تھی۔

اعدادوشمار کے مطابق تین کروڑ 80 لاکھ کی آبادی کے ملک افغانستان میں صرف 90 لاکھ افراد انٹرنیٹ تک رسائی رکھتے ہیں۔

اگرچہ طالبان نے 1996ء سے 2001ء تک کی اپنی پہلی حکومت کی نسبت معتدل طریقے سے حکومت کرنے کا وعدہ کیا تھا، تاہم انہوں نے آہستہ آہستہ سماجی زندگی پر سانس گھونٹ دینے والی پابندیاں لگانی شروع کر دی ہیں، خاص کر خواتین پر۔

لڑکیوں کی ثانوی تعلیم کے زیادہ تر سکول بند ہو چکے ہیں جبکہ خواتین ہر حکومتی نوکریوں کے دروازے بند کر دیے گئے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ محرم کے علاوہ اکیلے ایک شہر سے دوسرے شہر اور بیرون ملک بھی سفر نہیں کر سکتیں۔

کابینہ نے وزارت کو ٹی وی چینلز پر ’غیر اخلاقی مواد‘ نشر کرنے سے روکنے کا بھی حکم دیا ہے، اگرچہ خبروں اور مذہبی مواد کے علاوہ شاذ و نادر ہی کچھ اور نشر کیا جاتا ہے۔

حکومتی کابینہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’یہ ایپس نوجوانوں کو سیدھے راستے سے بھٹکا رہی ہیں اور وزارت ٹیلی کمیونیکیشن کو انہیں بند کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔‘

خیال رہے کہ موبائل ایپس افغانوں میں نہایت مقبول ہیں۔ طالبان کے گذشتہ سال اقتدار میں آنے کے بعد لوگوں کے پاس تفریح کے بہت کم ذرائع رہ گئے ہیں، کیونکہ انہوں نے موسیقی، فلموں اور ٹی وی ڈراموں پر پابندی عائد کر دی ہوئی ہے۔