امریکا کا پاکستانی قومی سلامتی کمیٹی کے سازش سے متعلق اعلامیے کا خیرمقدم

امریکا کا پاکستانی قومی سلامتی کمیٹی کے سازش سے متعلق اعلامیے کا خیرمقدم
امریکی محکمہ خارجہ کی نائب ترجمان جالینا پورٹر نے کہا ہے کہ امریکا نے پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کی جانب سے گزشتہ روز جاری ہونے والے اعلامیے کا خیرمقدم کیا ہے جس میں کمیٹی نے عمران خان کی حکومت کو گرانے کے لیے ’غیر ملکی سازش‘ کے تاثر کو مسترد کردیا۔

سینئر امریکی عہدیدار نے یہ بیان پریس بریفنگ کے دوران ایک صحافی کے سوال کے جواب میں دیا۔

صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ پاکستان کے نومنتخب وزیر اعظم شہباز شریف نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی اور اس میں اعلیٰ فوجی اور سول افسران نے شرکت کی، یہ اجلاس عمران خان کے امریکی حکومت پر الزامات کے بارے میں تھا، چنانچہ جو پریس ریلیز ہمیں ملی اس میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ کوئی غیر ملکی سازش نہیں ہوئی، آپ اسے کیسے دیکھتی ہیں؟

جالینا پورٹر نے جواب دیا کہ ’ہم اس بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں‘۔

امریکی محکمہ خارجہ کی نائب ترجمان جیلینا پورٹر نے کہا کہ ہمیشہ کہا ہے کہ امریکہ کی مداخلت کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے ، وزیر اعظم شہباز شریف کے نیشنل سیکیورٹی اجلاس میں بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں

انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ دیرینہ تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے ، مضبوط ، خوشحال اور جمہوری پاکستان امریکی مفادات کے لیے اہم ہے۔

این ایس سی کی سربراہی وزیر اعظم شہباز شریف کر رہے ہیں اور اس میں فوج اور آئی ایس آئی کے سربراہ بھی شامل ہیں، گزشتہ روز این ایس سی کا اجلاس ہوا جس میں واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے سے موصول ہونے والے ٹیلی گرام پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

این ایس سی کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر اسد مجید نے بھی کمیٹی کو اپنے ٹیلی گرام کے سیاق و سباق اور مواد سے متعلق آگاہ کیا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ این ایس سی کو اعلیٰ سیکیورٹی ایجنسیوں نے دوبارہ مطلع کیا کہ انہیں کسی سازش کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے، اجلاس میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ کوئی غیر ملکی سازش نہیں ہوئی ہے۔

تاہم این ایس سی کی جانب سے جاری بیان میں کمیٹی کے گزشتہ اجلاس میں کیے جانے والے فیصلوں کی بھی توثیق کی گئی، مارچ میں کمیٹی نے ایک ملک کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں صریح مداخلت پر ایک مضبوط ڈیمارچ جاری کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کا اس نے نام نہیں لیا تھا۔

آج ایک پریس بریفنگ میں جالینا پورٹر نے عمران خان کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان افواہوں میں قطعاً کوئی صداقت نہیں، اس لیے ہم اس بیان کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

سینئر عہدیدار نے مزید کہا ’میں یہ بھی بتانا چاہوں گی کہ امریکا پاکستان کے ساتھ اپنے دیرینہ تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور ہمیشہ ایک مضبوط، خوشحال اور جمہوری پاکستان کو امریکی مفادات کے لیے اہم سمجھتا ہے‘۔

اس سے قبل امریکا نے ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار کے اس بیان سے بھی اتفاق کیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ این ایس سی نے 'کیبل گیٹ' پر اپنے پہلے بیان میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے بعض سیاسی اعلانات کے برعکس لفظ ’سازش‘ کا استعمال نہیں کیا۔

انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا تھا کہ کیبل پر فوج کا مؤقف ایک انٹیلی جنس ایجنسی کی جانب سے مکمل تحقیقات کے بعد وضع کیا گیا ہے۔