سندھ: مقابلے کا امتحان پاس کرنے والے 150 امیدوار 3 سال سے ملازمتوں سے محروم، امیدواروں کا احتجاج

سندھ: مقابلے کا امتحان پاس کرنے والے 150 امیدوار 3 سال سے ملازمتوں سے محروم، امیدواروں کا احتجاج
سندھ پبلک سروس کمیشن کے تحت سال 2019 میں تحریری ٹیسٹ کے تحت مقابلے کا امتحان پاس کرنے والے 150 سے زائد امیدوار محمکہ قانون سمیت حکومت سندھ کے بعض محکموں کی نا اہلی کے سبب تاحال سرکاری ملازمتوں کے حصول سے محروم ہیں۔

ان امیدواروں میں لوکل گورنمنٹ ،ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ،محکمہ داخلہ ،لائیو اسٹاک سمیت دیگر کئی محکموں کے لیے گریڈ 17میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر سمیت دیگر کئی اسامیوں کا ٹیسٹ پاس کرکے کوالیفائی کرنے والے امیدوار شامل ہیں جنہیں بظاہر ایک عدالتی حکم نامے کا جواز بنا کر تقرر نامے جاری نہیں کیے جا رہے ہیں اور حکومت سندھ کے متعلقہ محکمے اب تک یہ طے نہیں کرپائے ہیں کہ آیا 2019ء میں ٹیسٹ پاس کرکے کوالیفائی کرنے والے امیدوار عدالتی حکم نامے کے زمرے میں شامل ہیں یا کسی بھی عدالتی آرڈر سے ان کا تعلق نہیں ہے۔

#RestoreSPSC ٹویٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا جہاں سندھ کے سینکڑوں نوجوانوں نے صوبے کی ٹاپ ریکروٹمنٹ ایجنسی کی بندش کے خلاف نہ صرف آن لائن احتجاج کیا بلکہ سندھ بھر میں احتجاجی مظاہرے بھی کئے۔ انہوں نے صحافیوں اور سول سوسائٹی سے اپیل بھی کی کہ ملک کے محنتی نوجوانوں کے حقوق کیلئے آواز بلند کریں۔

https://twitter.com/GoharMemon/status/1518250784894247040

کمیشن پاس کرنے والی امیدوارڈاکٹر ردا فاطمہ و دیگر کا کہنا ہے کہ 150امیدوار تین سال سے ملازمتوں سے محروم،متعلقہ محکمے طے ہی نہیں کرپائے کہ 2019ء میں ٹیسٹ پاس کرنے والے امیدوار عدالتی حکم نامے کے زمرے میں شامل ہیں یا نہیں،عدالت کی جانب سے جاری کردہ احکامات 2019ء کے منعقدہ ٹیسٹ سے قبل لیے گئے ٹیسٹ سے متعلق ہیں۔

محض شک کی بنیاد پر انہیں تقرری نامے جاری کرنے سے روک رکھا ہے جس کا خمیازہ کمیشن پاس کرنے والے امیدوار بھگت رہے ہیں سندھ پبلک سروس کمیشن کا ٹیسٹ پاس کرنے والے امیدواروں کو تقریباً تین سال سے ملازمتوں سے محروم رکھا گیا ہے جس سے سندھ کے مختلف اضلاع سے پبلک سروس کمیشن کا ٹیسٹ پاس کرکے کوالیفائی کرنے والے امیدواروں میںبے چینی اور اضطراب پایا جاتا ہے۔

https://twitter.com/Ast_Comissioner/status/1518245295494213633

لوکل گورنمنٹ کے لیے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے عہدے پر کوالیفائی کرنے والی ایک امیدوارردا فاطمہ نے بتایا کہ سندھ پبلک سروس کمیشن کے تحت سال 2019ء میں مذکورہ امتحان دیا تھا جس کا نتیجہ 2020ء میں جاری کیا گیا اور 13اپریل 2021ء کو کامیاب امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کی گئی جس میں صرف لوکل گورنمنٹ کے لیے کوالیفائی کرنے والے39امیدوار شامل تھے ،جس کے بعد انہیں تقررنامے جاری کیے جانے تھے تاہم اس دوران سندھ پبلک سروس کمیشن کے تحت جاری بھرتیوں کو روکنے کا ایک حیدر آباد سرکٹ کورٹ کا فیصلہ جون 2021ء میں سامنے آیاتاہم اس فیصلے سے 2019ء میں ٹیسٹ پاس کرنے والے امیدواروں کا تعلق نہیں تھا، اس کے باوجود لوکل گورنمنٹ سمیت حکومت سندھ کے دیگر محکموں نے ان پر بھرتیوں کو روک دیا۔

https://twitter.com/ASPHassanBaati/status/1518306596832481280

دیگر امیدواروں کا کہنا ہے کہ عدالت کی جانب سے سندھ حکومت کے یہ محکمے جان بوجھ کر ایک عدالتی حکم کا جواز نا کر ان کی بھرتیوں کو روک رہے ہیںاور گریڈ 17کی اسامیوں کے لیے میرٹ پورا کرنے والے یہ امیدوار تقریباً تین سال سے بے روزگار گھروں پر بیٹھے اپنے تقررناموں اور جوائننگ کا انتظار ہی کررہے ہیںتاہم حکومتی سطح پر ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔