ایف آئی اے نے پیکا سیکشن 20 کو غیر آئینی قرار دینے کیخلاف اپیل واپس لے لی

ایف آئی اے نے پیکا سیکشن 20 کو غیر آئینی قرار دینے کیخلاف اپیل واپس لے لی
وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) نے سپریم کورٹ میں دائر اپنی اپیل کو واپس لے لیا ہے جس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔

ترجمان ایف آئی اے کی جانب سے جاری وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ اس درخواست کیلئے وزارت داخلہ اور حکومت کی پیشگی اجازت نہیں لی گئی تھی، اس لئے اسے فوری طور پر واپس لیا جاتا ہے۔

ایف آئی اے کی درخواست میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) پر آئین کی خلاف ورزی کرنے کا الزام لگاتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے نے کبھی آئین کے آرٹیکل 19 A کی خلاف ورزی نہیں کی جبکہ پی ایف یو جے خود اس کی مرتکب ہوئی ہے۔ خیال رہے کہ گذشتہ ماہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے اسے غیر آئینی قرار دیدیا تھا۔

https://twitter.com/FIA_Agency/status/1522949803260399616?s=20&t=5auCRMu69BYQ9f7oNQwdKQ

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے پیکا ترمیمی آرڈیننس سے متعلق درخواستوں پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا تھا۔ فیصلے میں ترمیمی آرڈیننس غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اسے کالعدم قرار دیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں ایف آئی اے سائبر ونگ میں اشتہارات کے غلط استعمال کرنے والے افسروں کیخلاف ایک ماہ میں تحقیقات مکمل کرنے کے احکامات جاری کئے اور ریمارکس دئیے تھے کہ ان اقدامات کی کوئی مناسب وجہ نہیں تھی۔

عدالت عالیہ نے فیصلے میں کہا تھا کہ آزادی اظہار رائے شہریوں کا بنیادی حق ہے۔ بنیادی حقوق کا تحفظ آئین کے تحت یقینی بنانا ضروری ہے۔ ترمیمی آرڈیننس 2022ء کے علاوہ پیکا 2016ء میں پہلے سے موجود سیکشن 20 کے تحت ہتک عزت پر سزا بھی غیر آئینی قرار دی گئی تھی۔