ملک لوٹنے والوں کو منصوبے کے تحت سزا نہیں ہونے دی گئی: عمران خان

ملک لوٹنے والوں کو منصوبے کے تحت سزا نہیں ہونے دی گئی: عمران خان
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 30 سال سے ملک کو لوٹنے والوں کو منصوبے کے تحت سزا نہیں ہونے دی گئی۔ 95 فیصد کیسز ہماری حکومت سے پہلے کے تھے۔

اوورسیز پاکستانیوں سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمیں تنہا کرکے ہماری حکومت کو گرایا گیا اور کرپٹ ترین مافیا کو ملک پر مسلط کر دیا گیا۔ گذشتہ سال جولائی اگست میں اس حوالے اشارے مل گئے تھے۔ ہمیں ہٹانا ہی تھا تو ہم سے زیادہ اہل لوگ لاتے۔ ہم مشکل وقت سے نکل چکے تھے۔ تب ہماری حکومت گرائی گئی۔ ان لوگوں کو ہمارے اوپر بٹھانا اس سے بھی بڑی سازش ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میڈیا سے پوچھتا ہوں اب مہنگائی کہاں گئی؟ اب تو مہنگائی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے۔ اب مائیک پکڑ کر عوام کے پاس کیوں نہیں جاتے؟ مدینہ میں ان پر آوازیں لگیں اور ہم پر توہین مذہب کا کیس کر دیا۔ یہ کہیں بھی چلے جائیں، دو نعرے لگیں گے غدار اور چور۔

پی ٹی آئی سربراہ نے کہا کہ 20 مئی کے بعد قوم کو اسلام آباد مارچ کی کال دوں گا۔ کبھی تاریخ میں اتنی عوام نہیں نکلی ہوگی، جتنا اب نکلے گی۔ ہم انتشار نہیں چاہتے۔ اسلام آباد میں پرامن احتجاج کریں گے۔


عمران خان کا کہنا ہے کہ میں کبھی اینٹی امریکا اور اینٹی یورپ نہیں رہا۔ ہم سب کیساتھ دوستی کرنا چاہتے ہیں لیکن غلامی کسی صورت قبول نہیں کرینگے۔ ہماری اشرافیہ کرپٹ اور غلام ہے۔ اشرافیہ سمجھتی ہے ہم امریکا کی غلامی کے بغیر نہیں رہ سکتے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ سے میرے بہت اچھے تعلقات تھے لیکن بدقسمتی سے امریکا کو پاکستان کی عادت پڑی ہوئی ہے۔ پاکستان سے جو بھی بات منوانی ہو، اس کا حکم ہوتا تھا اور یہاں سیلوٹ مارا جاتا اور ان کی ہر خواہش پوری کی جاتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اگر ان کا حکم ماننے میں ہمارے پاکستانی قربان ہوتے ہیں تو میرا اس بات پر اختلاف ہے۔ وار آن ٹیرر کیخلاف 15 سال آواز اٹھائی۔ کہتا رہا افغانستان میں بھی فوجی آپریشن حل نہیں ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکا کے ساتھ تعلقات فوجی اڈے دینے سے انکار، چین اور روس کے ساتھ تعلقات اور آزاد خارجہ پالیسی کی وجہ سے خراب ہوئے، جس کے بعد ہماری حکومت کیخلاف سازش شروع ہوئی۔