تھیلے سیمیا کا عالمی دن، معروف کرکٹر اسد شفیق اور ڈاکٹر ثاقب انصاری نے چراغ روشن کئے

تھیلے سیمیا کا عالمی دن، معروف کرکٹر اسد شفیق اور ڈاکٹر ثاقب انصاری نے چراغ روشن کئے
تھیلے سیمیا کے عالمی دن کے موقع پر اس مرض میں مبتلا سینکڑوں بچوں، ان کے والدین، ڈاکٹرز اور سول سوسائٹی سے وابستہ افراد نے معروف کرکٹر اسد شفیق اور ماہر ِ امراضِ خون ڈاکٹر ثاقب انصاری کی قیادت میں کراچی پریس کلب میں چراغ روشن کئے اور ملک سے تھیلے سیمیا کے خاتمے کا عزم کیا۔

اس موقع پرمعروف اینکر یحییٰ حسینی، کراچی پریس کلب کے سیکریٹری رضوان بھٹی، سابق صدر اے ایچ خانزادہ، ڈاکٹر راحت حسین اور دیگر بھی موجود تھے۔

چراغ جلانے کی تقریب کے موقع پر موجود شرکا نے تھیلے سیمیا سے آگاہی کے لئے منعقدہ اس منفرد تقریب کے انعقاد پر عمیر ثناء فاﺅنڈیشن کی تعریف کی اور تھیلے سیمیا کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو سراہا۔

تھیلے سیمیا کے بچوں نے اپنے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر ”شادی سے قبل تھیلے سیمیا ٹیسٹ کو عملی شکل دی جائے“۔ ”نئی نسل کو تھیلے سیمیا سے بچاﺅ، تھیلے سیمیا ٹیسٹ کراﺅ“ اور دیگر نعرے درج تھے۔

چراغ جلانے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ثاقب انصاری نے کہا کہ ملک سے تھیلے سیمیا کے خاتمے کے لئے عمیر ثناء فاﺅنڈیشن گذشتہ 15 سال سے جدوجہد کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آگاہی مہم کے باوجود تھیلے سیمیا کے مریض بچوں کی تعداد میں اضافہ تشویشناک ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس مرض کے خاتمے کے لئے سرکاری ونجی ادارے مشترکہ جدوجہد کریں تاکہ تھیلے سیمیا سے محفوظ پاکستان کا خواب پورا ہو سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہر سال 5 ہزار بچے تھیلے سیمیا کا مرض لے کر پیدا ہو رہے ہیں۔ یہ مرض والدین سے بچوں میں منتقل ہوتا ہے۔ اگر ماں اور باپ تھیلے سیمیا مائنر کا شکار ہوں تو 25 فیصد امکان اس بات کا ہوتا ہے کہ پیدا ہونے والا بچہ تھیلے سیمیا میجر کا ہوگا۔

ڈاکٹر ثاقب انصاری کا کہنا تھا کہ اس مرض میں خون بننے کا عمل رک جاتا ہے، جس کے نتیجے میں مریض کو ہر پندرہ دن بعد خون لگوانے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ شادی سے قبل تھیلے سیمیا کے ٹیسٹ کے ذریعے ہی اس مرض کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔