پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں 86 روپے فی لیٹر تک بڑھنے کا امکان

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں 86 روپے فی لیٹر تک بڑھنے کا امکان
16 مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 86 روپے فی لیٹر تک بڑے اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے کاغذی کارروائی مکمل کرلی۔ تاہم حتمی فیصلہ وزیراعظم  شہباز شریف کی اجازت کے بعد ہی کیا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اگر عوام کو کوئی سبسڈی نہ دینے کا فیصلہ کرتی ہے تو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں 86 روپے فی لیٹر تک بڑھ جائیں گی۔ لیکن اگر سبسڈی فراہم کرتی ہے تو اس صورت میں قومی خزانے پر 75 ارب روپے کا بوجھ پڑے گا۔

آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کیلئے دو الگ الگ سمریاں تیار کی ہیں۔ جن میں سبسڈی مرحلہ وار یا مکمل ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

اوگرا کی پہلی تجویز کے مطابق پیٹرول 31 روپے فی لیٹر مہنگا کیا جائے جبکہ ڈیزل کی قیمت بھی 50 روپے فی لیٹر بڑھانے کی سفارش کی گئی ہے۔ دوسری تجویز میں پیٹرول 45.14 روپے اور ڈیزل 85.85 روپے مہنگا کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

ڈالر کے مقابلے میں روپے کی بے قدری بھی پیٹرولیم مصنوعات قیمتوں میں اضافے کا باعث ہے۔ لائٹ ڈیزل آئل پر اس وقت فی لیٹر سبسڈی 64.70 روپے ہے، 16 مئی سے یہ سبسڈی 68 روپے فی لیٹر ہو جائے گی۔ اسی طرح لائٹ ڈیزل کی مکمل سبسڈی ختم ہونے سے فی لیٹر قیمت 186 روپے 31 پیسے ہو جائے گی۔

مٹی کے تیل پر فی لیٹر سبسڈی 43 روپے 16 پیسے ہے اور 16 مئی سے مٹی کے تیل پر فی لیٹر سبسڈی 50.44 روپے ہو جائے گی۔ اسی طرح مٹی کے تیل پر سبسڈی ختم کرنے سے اس کی قیمت 176 روپے ہو جائے گی۔

اس وقت ڈیزل پر فی لیٹر سبسڈی 73 روپے 4 پیسے ہے۔ 16 مئی سے ڈیزل پر سبسڈی 85 روپے 85 پیسے تک پہنچ جائے گی جبکہ مکمل سبسڈی ختم کرنے سے ڈیزل کی قیمت 230 روپے فی لیٹر تک پہنچ سکتی ہے۔

فی لیٹر پیٹرول پر 29 روپے 60 پیسے سبسڈی دیتی ہے۔ 16 مئی سے فی لیٹر پیٹرول پر سبسڈی کی یہ رقم 45 روپے 14 پیسے تک پہنچ جائے گی۔ ساری سبسڈی ختم کریں تو فی لیٹر پیٹرول 45 روپے 15 پیسے بڑھانا پڑے گا جس کے نتیجے میں فی لیٹر پیٹرول 195 روپے کا ہو جائے گا۔