سینئراینکرپرسن سمیع ابراہیم عدالت میں پیش، اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست نمٹا دی

سینئراینکرپرسن سمیع ابراہیم عدالت میں پیش، اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست نمٹا دی
اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافی اور اینکر پرسن سمیع ابراہیم کو ایف آئی اے کی جانب سے جاری کئے گئے نوٹس کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست نمٹا دی گئی۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سمیع ابراہیم کی والدہ کی درخواست پر سماعت کی جس میں سمیع ابراہیم اور پٹیشنر کے وکیل راجا عامر عباس عدالت میں پیش ہوئے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ اور ایف آئی اے کے ڈائریکٹر عدالت میں پیش ہوئے۔

درخواست گزار کے وکیل راجہ عامر عباس نے عدالت کو بتایا کہ سب کے لیے ایک پیمانہ ہونا چاہئے کیونکہ ایف آئی اے کی کاروائی بلا تفریق نہیں اور نجم سیٹھی بہت کچھ کررہے ہیں مگر کاروائی نہیں ہوتی۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے نے کہا کہ متاثرہ شخص کی جانب سے پٹیشن داخل نہیں کرائی گئی اس لیے قابل سماعت نہیں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پٹیشنر نے جو اس وقت پٹیشن داخل کی انہیں خطرہ تھا کہ وطن واپسی پر گرفتار کیا جا سکتا ہے اور اب ایف آئی اے نے کہہ دیا کہ مقدمہ درج ہی نہیں ہوا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مزید کہا کہ ابھی تک ایف آئی آر رجسٹرڈ نہیں ہوئی، معاملہ انکوائری میں ہے اور انکوائری تو ایس او پیز کے تحت ہی چلے گی۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ نے مزید عدالت کو بتایا کہ سمیع ابراہیم کو انکوائری میں شامل ہونے کی ہدایت کی جائے، کیونکہ ان کی وڈیوز کا ٹرانسکرپٹ میرے پاس موجود ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پیکا کے تحت کارروائی کے دوران پی ایف یو جے کے ارکان کو بھی آگاہ کر دیں کہ کیا الزامات ہیں کیونکہ عدالت نے پہلے ہی صحافیوں کے حوالے سے احکامات جاری کیے ہیں کہ جرنلسٹ باڈیز کو آگاہ کریں۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اگر کوئی کسی کے بارے میں کچھ غلط کہتا ہے تو پی ایف یو جے اس کا دفاع تو نہیں کرے گی۔