اشتیاق علی ابڑو قتل کیس، جے آئی ٹی تشکیل دینے کی منظوری

اشتیاق علی ابڑو قتل کیس، جے آئی ٹی تشکیل دینے کی منظوری
صوبہ سندھ میں ایک استاد اشتیاق علی ابڑو کے قتل پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دینے کی منظوری دے دی ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں حیدر آباد میں سکول استاد اشتیاق علی ابڑو قتل کا معاملہ زیر بحث آیا، جس میں مقتول کے بھائی نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ میرا بھائی اشتیاق علی ابڑو سکول میں استاد تھا۔ وہ سکول میں پورن گرافی ویڈیو روکنے کی کوشش کررہے تھے۔

مقتول کے بھائی نے بتایا کہ اس سال 21 مارچ کو حیدر آباد سندھ سے اغوا ہوئے اور کچھ روز بعد بری حالت میں ان کی لاش ملی۔ انھوں نے سندھ پولیس پر الزام لگایا کہ اس نے ہمارے ساتھ تعاون نہیں کیا اور پولیس نے پوسٹ مارٹم میں شواہد بھی مٹا دیئے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے ساتھ ظلم ہوا ہے ہمیں انصاف دیا جائے۔

ڈی آئی جی سندھ نے کمیٹی کو بتایا کہ تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مقتول کچھ دن بہت پریشان تھے، میں نے تفتیش کی ہے اور ان کی بیوی نے پولیس کو بتایا کہ جس روز وہ اغوا ہوئے اس سے ایک رات پہلے وہ بالکل نہیں سوئے۔

ڈی آئی جی سندھ نے مزید کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کے ریکارڈ کے مطابق وہ اغوا نہیں ہوئے تھے۔ اتوار کو غائب ہوئے، بدھ والے دن ان کی لاش ملی، جو تین دن تک پانی میں رہی۔

سندھ پولیس نے مزید کہا کہ پورے تفتیش میں اغواء کے کوئی شواہد نہیں ملے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے اشتیاق علی ابڑو قتل کیس میں جے آئی ٹی تشکیل کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

 

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔