وزیراعلیٰ پنجاب نے شیریں مزاری کی رہائی کا حکم دیدیا

وزیراعلیٰ پنجاب نے شیریں مزاری کی رہائی کا حکم دیدیا
وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے تحریک انصاف کی خاتون رہنما شیریں مزاری کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے

اپنے بیان میں وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ میں نے شیریں مزاری کی رہائی کا حکم دیدیا ہے، ایک خاتون ہونے کے ناطے وہ ہمارے لئے انتہائی قابل احترام ہیں۔

خیال رہے کہ اینٹی کرپشن پنجاب کی ٹیم نے سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق کو اسلام آباد کے تھانہ کوہسار کی حدود سے گرفتار کر لیا تھا، اب ان کو پولیس ڈی جی خان لے کر روانہ ہو گئی ہے۔

حمزہ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مریم نواز کے بارے میں عمران خان نے جس بے ہودہ زبان کا استعمال کیا، اس میں شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں لیکن انتقام لینا ہمارا شیوہ نہیں ہے۔ میں نے راولپنڈی پولیس کو ہدایت کر دی ہے کہ شیریں مزاری کو اینٹی کرپشن پنجاب کی تحویل سے چھڑا کر رہا کیا جائے۔ مسلم لیگ ن بحیثیت سیاسی جماعت خواتین کے احترام پریقین رکھتی ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ تحقیقات اور تفتیش تحقیقات میں گرفتاری ناگزیر ہے تو قانون اپنا راستہ خود بنا لے گا۔ شیریں مزاری کی گرفتاری کے عمل سے اتفاق نہیں کرتا۔ شیریں مزاری کو گرفتار کرنے والے اینٹی کرپشن عملے کیخلاف تحقیقات ہونی چاہیں۔ کسی بھی خاتون کی گرفتاری معاشرتی اقدار سے مطابقت نہیں رکھتی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری کو گرفتار کر لیا گیا

ذرائع کا کہنا ہے کہ شیریں مزاری کے خلاف ڈی جی خان میں ایک مقدمہ درج ہوا تھا جس پر انہیں اینٹی کرپشن پنجاب کی ٹیم نے اسلام آباد پولیس کی مدد سے تھانہ کوہسار کی حدود میں گرفتار کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر شیریں مزاری کے خلاف مقدمہ ڈپٹی کمشنر راجن پور کی شکایت پردرج کیا گیا۔ ڈاکٹر شیریں مزاری کے خلاف الزامات کی تفصیلات ایف آئی آر میں ملاحظہ کی جاسکتی ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے بھی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ شیریں مزاری کو ان کے اسلام آباد گھر کے باہر سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔

اسلام آباد پولیس نے بھی ڈاکٹر شیریں مزاری کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ کو اینٹی کرپشن ڈپارٹمنٹ پنجاب نے پی ٹی آئی رہنما کو گرفتار کیا ہے۔

دوسری جانب شیریں مزاری کی بیٹی ایمان زینب مزاری کا اس حوالے سے دعویٰ ہے کہ ان کی والدہ کو مرد پولیس اہلکاروں نے مارا، اینٹی کرپشن پنجاب کے مرد پولیس اہلکار شیریں مزاری کو مارتے ہوئے ساتھ لے گئے۔

سینئر صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ شیریں مزاری کی گرفتاری کو سیاسی انتقام کے طور پر لیا جائے گا اور اس گرفتاری سے شیریں مزاری کو نقصان نہیں بلکہ سیاسی طور پر بہت فائدہ ہو گا۔