اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر عمران خان کیساتھ اتحاد کیا تھا: فیصل سبزواری

اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر عمران خان کیساتھ اتحاد کیا تھا: فیصل سبزواری
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما سینیٹر فیصل سبزواری نے انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں اسٹیبلشمنٹ نے ہرگز نہیں کہا کہ عمران خان کا ساتھ چھوڑ دو اور حکومت سے نکل جائو۔ لیکن یہ ضرور کہا گیا تھا کہ اس میں شمولیت اختیار کر لو۔

حکومت قائم رکھنے کے فیصلے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تمام اتحادی جماعتوں کی لیڈرشپ کے دماغ میں یہ بات واضح تھی کہ ہم نے اپنی مدت پوری کرنی ہے۔

یہ بات انہوں نے نیو ٹی وی کے پروگرام ''بولو طلعت حسین کیساتھ'' میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ پچھلے ہفتے ہی وزیراعظم ہائوس میں 3 گھنٹوں پر محیط ایک پریس کانفرنس کی گئی تھی جس میں تمام اتحادی جماعتوں کے قائدین نے شرکت کی۔ ہم سب اس چیز پر قائل ہیں کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کی کرسی پر بیٹھے رہنے کا شوق ہے یا مجھے وزیر رہنے کا، مسئلہ یہ ہے کہ ہم آج جس معاشی عدم استحکام کا شکار ہیں، مزید سیاسی عدم استحکام معیشت کو اور تباہ حال کر دے گا۔

پی ٹی آئی لانگ مارچ پر بات کرتے ہوئے سینیٹر فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ عمران خان 2014ء میں بھی اسلام آباد آئے تھے اور 126 روز کا دھرنا دیا تھا لیکن وہ الیکشن نہیں لے سکے تھے۔ کیونکہ اس وقت کی سیاسی جماعت ڈٹ گئی تھی۔ جبکہ دیگر سٹیک ہولڈرز کا اس وقت ذہن کچھ اور تھا۔

https://twitter.com/TalatHussain12/status/1528812717741862912?s=20&t=QSlYRRQAnrTZbspUch3Sng

ان کا کہنا تھا کہ آج کی صورتحال بھی بالکل 2014ء جیسی ہے۔ پولیٹیکل گورنمنٹ پوری طرح ڈٹی ہوئی ہے۔ عمران خان کی ڈیمانڈ پر نئے الیکشن کا انعقاد تو کسی صورت نہیں ہوگا۔ آئندہ عام انتخابات اسی وقت ہونگے جب ہماری اتحادی جماعت طے کرے گی۔

سینیٹر فیصل سبزواری نے کہا کہ جب ایم کیو ایم طاقتور ترین اور بدنام ترین سیاسی جماعت تھی، ہم نے اس وقت ایسے اعلانات نہیں کئے جو آج پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے کئے جا رہے ہیں۔ ان کی جانب سے دھمکیاں دی جا رہی ہیں کہ ہم ہوائی اڈے اور بندرگاہ بند کر دیں گے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان کو اصل حقائق کا پتا ہے لیکن وہ ایک ریلیٹی بتانے سے بھول جاتے ہیں وہ یہ ہے کہ باوجود اس کے کہ ان کیلئے 2018ء میں بہترین مینجمنٹ کی گئی، آر ٹی ایس بند کروایا گیا بلکہ آزاد اراکین کو ان کیساتھ شامل کرانے کے باوجود ان کا نمبر بمشکل 155 تک ہی پہنچ پایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ امریکا نے اگر پاکستان کیخلاف سازش کرنی ہو تو اس کیلئے آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف ہی کافی ہیں۔ اسے کوئی اور چیز کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ عبدالحفیظ شیخ اور شوکت ترین جس قسم کے معاہدے کرنے آئے ہیں، اس کے بعد تو امریکا کے کسی تیسرے درجے کے سفارتکار کو ہمارے خلاف باتیں کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔

فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم جو بھی سیاسی نقصان ہوگا وہ اٹھانے کیلئے تیار ہے۔ ہمیں تو تحریک انصاف کی حکومت سے ایک سال پہلے ہی نکل جانا تھا کیونکہ عام انتخابات اور بلدیاتی الیکشن میں ہم نے پی ٹی آئی کا سامنا کرنا تھا۔ ہمیں اسٹیبلمشنٹ نے نہیں کہا کہ حکومت سے نکل جائو، ہاں یہ ضرور کہا گیا تھا کہ ان کے ساتھ شامل ہو جائو۔