پی ٹی آئی والے اپنا احتجاج کریں اور گھروں کو جائیں، سپریم کورٹ کا پی ٹی آئی کو متبادل جگہ فراہم کرنے کا حکم

پی ٹی آئی والے اپنا احتجاج کریں اور گھروں کو جائیں، سپریم کورٹ کا پی ٹی آئی کو متبادل جگہ فراہم کرنے کا حکم
سپریم کورٹ میں لانگ مارچ کو روکنے کیلئے راستوں کی بندش اور چھاپوں کیخلاف کیس میں حکم جاری کرتے ہوئے چیف کمشنر اسلام آباد کو لانگ مارچ کے لئے متبادل جگہ فراہم کرنے کا حکم دیا۔

جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ تحریک انصاف نے سری نگر ہائی وے پر دھرنے کی اجازت مانگی، سیکیورٹی صورتحال کے باعث سری نگر ہائی وے پر اکٹھے ہونے کی اجازت نہیں دی گئی، سیکیورٹی ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق عمران خان کی جان کو خطرہ ہے۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو مزید کہا کہ سیکیورٹی اداروں نے سابق وزیر اعظم عمران خان پر خود کش حملہ کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ کیا حکومت نے جلسے کیلئے کوئی متبادل جگہ آفر کی جس پر انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے جمہوری پارک سمیت کچھ جگہوں کی آفر کی،تحریک انصاف صرف سری نگر ہائی وے پر جلسے کیلئے بضد ہے اور سری نگر ہائی وے بلاک ہونے سے پورا اسلام آباد متاثر ہوتا ہے۔

اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے کہا کہ عدالت معیشت سے متعلق آبزرویشن دینے سے گریز کرے، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ملک میں جو ہو رہا ہے وہ سب کو نظر آ رہا ہے، کیا ہر احتجاج پر پورا ملک بند کر دیا جائے گا؟

جسٹس اعجاز الاحسن نے سیکرٹری داخلہ سے پوچھا بتائیں سڑکیں بند کیوں ہیں گرفتاریاں کیوں کی گئیں، سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ آئی جی پولیس اور صوبائی افسران گرفتاریوں کا جواب دیں گے۔

جسٹس اعجاز الحسن نے چیف کمشنر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ لانگ مارچ کے لیے مناسب جگہ فراہم کریں۔ لانگ مارچ کی جگہ پر مظاہرین کو رسائی دینے کے لیے ٹریفک پلان بنایا جائے۔ یہ اپنا احتجاج کریں اور گھروں کو جائیں۔

عدالت نے پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری کو ہدایات لینے کے لیے اڑھائی بجے تک کا وقت دیدیا۔۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پی ٹی آئی سے یقین دھانی بھی لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج پر امن ہوگا۔ املاک کو نقصان نہ پہنچے۔ نہ تشدد نہ ٹریفک بلاک ہو۔ سیکرٹری داخلہ، چیف کمشنر،ڈپٹی کمشنر، آئی جی اور اٹارنی جنرل معاملئے کا حل نکالیں۔

۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سب بہاریں پاکستان کے ساتھ ہیں، پی ٹی آئی کے وکیل ہدایات لیکر انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کی ٹیبل پر بیٹھیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کو گرفتاری کا خدشہ تو لسٹ دے دیں۔ جنھیں گرفتاریوں کا خدشہ ہے انھیں تحفظ دینگے۔

معزز جج نے مزید کہا کہ سیاسی جماعتوں کے بھی مفاد ہیں۔ عوام اور ملک کے سامنے سیاسی مفادات کی کوئی حثیت نہیں۔ ملک کی بہاروں کو آپس کی لڑائیوں میں خزاں میں تبدیل نہ کریں، سیاسی میں آج ایک اور کل دوسرا ہوگا۔

سپریم کورٹ نے دونوں فریقین کو بیٹھ کر معاملے کے حل کی ہدایت کر دی۔ تحریک انصاف اور انتظامیہ جلسے کی جگہ کا تعین کریں اور سری نگر ہائی وے کے علاوہ کسی اور جگہ کا تعین کیا جائے۔

سپریم کورٹ نے چیف کمشنر اسلام آباد کو پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے لیے متبادل انتظامات کرنے کی ہدایت کردی۔۔