عمران خان ڈکٹیشن اپنے گھر میں دو، الیکشن کب ہونگے، اس کا فیصلہ ہم کریں گے: وزیراعظم شہباز شریف

عمران خان ڈکٹیشن اپنے گھر میں دو، الیکشن کب ہونگے، اس کا فیصلہ ہم کریں گے: وزیراعظم شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ میں آج جتھے کے سربراہ پر یہ بات واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ ہم خود یہ فیصلہ کرینگے کہ الیکشن کب کرانے ہیں۔ ہم تمہاری بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جب تک اتحادی حکومت چاہے گی ہم دن رات محنت کرکے ملک وقوم کے مسائل کو حل کرینگے۔ اس حکومت کی معیاد ایک سال دو مہینے ہے۔

انہوں نے پی ٹی آئی چیئرمین کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ہم بات چیت کے دروازے کھلے رکھنا چاہتے ہیں، یہی سیاستدانوں کا سب سے اعلیٰ ظرف ہوتا ہے۔ لیکن عمران نیازی کسی بھول میں نہ رہنا کہ تم کسی دبائو ڈالنے کی کوشش کرکے ہمیں بلیک میل کر لو گے تو ایسا نہیں ہوگا۔ تم ڈکٹیشن ہمیں نہیں اپنے گھر میں دو۔ یہ ایوان تمہاری کسی ڈکٹیشن کو نہیں سنے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ عمران خان اپنے اقتدار کے آخری دنوں میں وسائل نہ ہونے کے باوجود پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں کم کرکے ہمارے لئے بارودی سرنگ بچھا گئے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عمران خان کو یہ توفیق نہ ہوئی کہ ساڑھے 3 برسوں میں غریب کے منہ میں نوالہ ڈال دیتا، عمران خان نےمفت علاج اور دوائيں بند کرديں۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہم سیاست دان ہیں، سیاستدان بات کرتے ہیں، تلخیاں ہوتی ہیں لیکن ہمیں تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ عمران خان نے پھر جلاؤ اور گھيراؤ کی تحريک کا پيغام ديا، جتھے اسلام آباد لائے گئے، جس کی قطعاً اجازت نہيں ہونی چاہيے تھی۔



تحریک انصاف کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پچھلے ساڑھے 3 سال میں گالی گلوچ کے علاوہ کچھ نہیں ہوا۔ ہمیں ماضی کو نہیں دہرانا بلکہ ملک کو معاشی طور پر آگے لے جانا ہے، عمران خان نے پھر جلاؤ اور گھيراؤ کی تحريک کا پيغام ديا۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق حکومت نے معیشت کا بیڑا غرق کردیا لیکن آج جب ہم محنت کررہے ہیں تو کیا کسی فتنہ فساد اور دھرنوں کی گنجائش ہے، 2014 کے دھرنوں کے دوران قبریں کھودی گئیں، رات کے اندھیرے میں پارلیمنٹ اور پی ٹی وی پر حملہ کردیا، اس کے نتیجے میں چین کے صدر کا دورہ موخر ہوگیا، وہ 7ماہ بعد تشریف لائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے سامنے 2 اہداف تھے جن میں سے ایک شفاف انتخابات کا انعقاد کیا جائے، قومی امسبلی نے قانون منظور کرکے ملک میں شفاف انتخابات کی بنیاد رکھ دی ہے۔ حکومت کا دوسرا ہدف ملک کی ڈوبتی ہوئی معیشت کو کنارے پر لگانا ہے، یہ مشکل کام ہے لیکن ہم اس کے لئے دن رات محنت کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے کہا کہ پچھلے ساڑھے 3 سال میں گالی گلوچ کے علاوہ کچھ نہیں ہوا۔ پارلیمنٹ تمام اداروں کی ماں ہے، تمام ادارے پارلیمان سے پروان چڑھتے ہیں، کیا کسی جماعت یا جتھے کو یہ حق دیا جاسکتا ہے کہ وہ ڈنڈے کے ذریعے آئین کو تہہ و بالا کرے، ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ فتنے کو روکنا ہے یا پاکستان کو تباہ ہوتے دیکھنا ہے۔