سپریم کورٹ کا فیصلہ سمجھ سے باہر، کم از کم لفاظی ہی ہوجاتی، عدالت بہت سی باتیں اگنور کر گئی

سپریم کورٹ کا فیصلہ سمجھ سے باہر، کم از کم لفاظی ہی ہوجاتی، عدالت بہت سی باتیں اگنور کر گئی
عبدالمعیز جعفری نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ میری سمجھ سے باہر ہے۔ آخر وہ تین ممبر بنچ بیٹھا ہی کیوں؟ اگر کوئی فیصلہ دینا ہی تھا تو کم از کم لفاظی ہی ہو جاتی کہ جو بھی ہوا بہت برا ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ایک جج اپنی رائے لے کر آ رہا ہے تو اسے اس بات سے تفریق کرنی چاہیے جبکہ وہ اپنی منصفی کا کردار ادا کر رہا ہے۔ آج کورٹ کے اندر اسلام آباد کے درخت جلانے کی معافی اس بنیاد پر دی گئی کہ وہ تو منتشر لوگ تھے جو آنسو گیس کے دھوئیں سے بچنے کیلئے درختوں کو آگ لگا رہے تھے۔ اٹارنی جنرل کو اس بات کو کائونٹر کرنا چاہیے تھا کہ درختوں کو جلانے سے آنسو گیس کے مہلک اثرات سے نہیں بچا جا سکتا۔

نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ بات درست ہے کہ احتجاج کرنا ہر کسی کا حق ہے لیکن وہ اس حد تک ہے جو آپ کا حق ہے زندگی جینے کا۔ کوئی شخص احتجاج کرتے ہوئے ایمبیولینس نہیں روک سکتا، دکانیں بند نہیں کر سکتا۔ یہ باتیں تو پہلے فیصلے میں عیاں تھیں کہ ان لوگوں کو زمین کا ایک ٹکڑا دو جہاں یہ جا کر شور مچائیں اور پرامن طریقے سے اپنے گھروں کو لوٹ جائیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ فیصلہ غلط نہیں تھا لیکن اس میں جس طرح چیزوں کو اگنور کیا گیا اور اسی جماعت کی طرف سے جس کیلئے اسے جاری کیا گیا تھا، اس نے قانون کی دھجیاں بکھیر دیں۔

مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ ناکام تھا۔ عمران خان نے بڑے سمارٹ طریقے سے اسلام آباد سے نکلنے میں عافیت جانی۔ اب میں نہیں سمجھتا کہ وزیراعظم شہباز شریف، عمران خان کی دھمکیوں سے ڈر کر اپنا اقتدار چھوڑ کر گھر چلے جائیں گے۔

عامر غوری کا کہنا تھا کہ عمران خان نے گذشتہ روز یہ چیز ثابت کر دی ہے کہ وہ اپنا مافوق الفطرت سیاسی بیانیہ خود ہی ختم کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ اسلام آباد میں انہوں نے جو کچھ کیا، اس کے بعد کیا یہ طے کرنا ضروری نہیں ہو گیا کہ اب یہ معاملات آگے کیسے چلیں گے؟

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ایک فیل ہوتی حکومت کو طاقت کا بہت بڑا ٹیکہ لگا دیا ہے۔ لیکن سپریم کورٹ اب بھی ان کو مدد فراہم کرنے کیلئے مختلف حیلے بہانے ڈھونڈ رہی ہے۔ عمران خان کے دھرنے سے ملکی تشخص کو شدید نقصان پہنچا اور اس کا دنیا میں بہت غلط تاثر گیا ہے۔ انہوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ پارلیمنٹ اب ایک سپریم ادارہ نہیں رہا جبکہ باقی اداروں کے اندر بھی یہ صلاحیت نہیں رہی کہ وہ اس طرح کے رویوں کو ڈیل کر سکیں۔ یعنی جس کا جب دل چاہے گا وہ چڑھ دوڑے گا اسلام آباد کے اوپر، کبھی مذہب اور کبھی سیاست کا نام لے کر

انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس بات کا اندازہ ہے کہ وہ ایک کمزور حکومت ہے، لیکن دوسری جانب اس پر بہت زیادہ ڈیوٹیاں بھی لگ گئی ہیں کہ وہ اس تباہ شدہ اکانومی کو بھی کھڑا کرنے کی کوشش کرے اور ملکی سیاست کو بھی ٹریک پر واپس لے کر آئے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے جتھے نے بلوا کیا۔ اگر ان میں ملوث لوگوں کے بارے میں حکومت کوئی فیصلہ نہیں کرتی تو پھر عمران خان دوبارہ ایسا کرتے ہوئے ریاست کی رٹ کو چیلنج کرتے رہیں گے۔