وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کے خلاف مقدمہ درج، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کیخلاف بھی کارروائی کا فیصلہ

وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کے خلاف مقدمہ درج، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کیخلاف بھی کارروائی کا فیصلہ
وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا جبکہ وفاقی حکومت نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کیخلاف بھی کارروائی کا فیصلہ کر لیا ہے۔

پولیس کے مطابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کے خلاف مقدمہ تھانہ صدر حسن ابدال میں پولیس کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے جس میں وزیراعلیٰ کے چیف سکیورٹی آفیسر سمیت خالد خورشید کے ہمراہ 50 پولیس افسران و اہلکاروں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان اور ان کی سکیورٹی ٹیم پر فائرنگ اور آنسو گیس استعمال کرنے کا الزام ہے، وزیراعلیٰ اور ان کی سکیورٹی ٹیم نے حکومت اور انتظامیہ کے خلاف نعرے لگائے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہےکہ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان اور ان کی سکیورٹی ٹیم فائرنگ کرتی رہی۔

دوسری جانب وفاقی حکومت نے تحریک انصاف کے لانگ مارچ میں شرکت پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا (کے پی) محمود خان کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا ہےکہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے وفاق پر چڑھائی کرکے عہدےکا غیرآئینی استعمال کیا، مسلح پولیس افسران کے ہمراہ وزیراعلیٰ کے پی کی شرکت وفاق پرحملہ ہے۔

رانا ثنااللہ کا کہنا ہےکہ وزیراعلیٰ کے غیرآئینی اقدام پر ان کےخلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کیاہے، اس سلسلے میں وزارت قانون سےرائے طلب کرلی ہے، وزارت قانون سے حاصل قانونی رائے پرعمل کریں گے۔

وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا ہےکہ خیبرپختونخوا میں تعینات وفاقی سرکاری ملازمین اور پولیس افسران نے پی ٹی آئی کے فتنہ مارچ میں سہولت کاری کی، ان کے خلاف بھی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔

رانا ثنااللہ کا کہنا ہےکہ بعض پولیس افسران مسلح ہوکرپی ٹی آئی فتنہ مارچ میں وفاق پر چڑھائی میں ملوث پائےگئے، ایسے افسران کے خلاف اپنے عہدوں کا خلاف قانون استعمال کرنے پرکارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔