سپریم کورٹ سے پروٹیکشن مل جائے تو تاریخی عوام نکال کر دکھائوں گا، عمران خان

سپریم کورٹ سے پروٹیکشن مل جائے تو تاریخی عوام نکال کر دکھائوں گا، عمران خان
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ ملک بچانے کی ذمہ داری اداروں پر عائد ہوتی ہے، سارا ٹھیکہ ہم نے نہیں اٹھایا ہوا، ادارے بس بیٹھ کر تماشا دیکھ رہے ہیں۔ پرامن احتجاج ہمارا حق ہے۔ ہم نے پھر نکلنا ہے۔ دیکھتے ہیں سپریم کورٹ کیا کرتی ہے۔ سپریم کورٹ سے پروٹیکشن مل جائے تو تاریخی عوام نکال کر دکھائوں گا۔

اسلام آباد میں ڈاکٹر یاسمین راشد اور شاہ محمود قریشی سمیت دیگر پارٹی قائدین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مذاکرات کا دروازہ ہمیشہ کھلا رہنا چاہیے۔ ہمارا اولین مطالبہ الیکشن کی تاریخ ہے۔ میں جنگ نہیں الیکشن چاہتا ہوں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ شریفوں کے گھر میں ہونے والے فیصلے ہم پر مسلط کر دیئے جاتے ہیں۔ نیب قوانین میں ترمیم کا معاملہ، نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی اور اوورسیز پاکستانیوں کی ووٹنگ کے خاتمے کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔

اسلام آباد لانگ مارچ کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ رینجرز نے بھی وہاں شیلنگ کی، ان کے خلاف بھی غصہ بڑھ رہا تھا۔ مجھے یقین تھا وہاں خون خرابہ ہونا تھا، گولیاں چل جانی تھیں۔ جو ہمارے ساتھ ہوا ہم اس کیلئے تیار ہی نہیں تھے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہمیں صبح کوئی گائیڈ لائنز دیں، سمجھے سب ٹھیک ہو گیا۔ میں اُس روز صرف لوگوں کے غصہ کی وجہ سے رکا۔ یہ فاشسٹ ہیں، جیسے ہی حکومت میں آتے ہیں ایسی حرکتیں کرتے ہیں۔ اگر انہیں روکا نہ گیا تو سب ذمہ دار ہوں گے۔ ادارے بیٹھ کر تماشا دیکھ رہے ہیں۔

ملک کی معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ اتنی مہنگائی پہلے کبھی نہیں ہوئی۔ آج ملک میں روپیہ بہت تیزی سے گر رہا ہے۔ کیا ہم بھیڑ بکری ہیں، ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔

اس موقع پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ 72 سال کی ہونے والی ہوں، ایسی غنڈہ گردی زندگی میں کبھی نہیں دیکھی۔ انہوں نے پرائیویٹ گاڑیوں کو بھی توڑا۔ میں نے گاڑی روکی لیکن ڈنڈے برسائے گئے۔ آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا گیا۔ وہاں کوئی لیڈی پولیس نہیں تھی۔ جس طرح تشدد ہوا آپ سب نے دیکھ لیا۔

اپنی بات کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے عمران خان نے سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ میں آج ان کو مان گیا ہوں، بینظیر بھٹو ٹھیک کہتی تھیں کہ پیپلز پارٹی کے لئے الگ جبکہ مسلم لیگ ن کیلئے اس ملک میں دوسرا قانون ہے۔ ہم نے دوبارہ احتجاج کیلئے نکلنا ہے، دیکھتے ہیں سپریم کورٹ ہمارے ساتھ کیا سلوک کرتی ہے۔ ملک بچانا اداروں کی بھی ذمہ داری ہے۔