مجھے اسلام آباد دیر سے پہنچنے کا افسوس ہے، عمران خان

مجھے اسلام آباد دیر سے پہنچنے کا افسوس ہے، عمران خان
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود امپورٹڈ حکومت نے نہ کنٹینر ہٹائے اور نہ رکاوٹیں دور کیں، مجھے اسلام آباد دیر سے پہنچنے کا افسوس ہے لیکن راستے میں قابل دید مناظر دیکھے کہ ہر طبقے سے لوگ سڑکوں پر تھے۔

92 نیوز کے پروگرام ہارڈ ٹاک پاکستان کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے پہلی بار پاکستانیوں کو سیاسی طور پر ایک قوم بنتے دیکھا۔ جب پوری قوم اور ہر طبقے سے لوگ اس امپورٹڈ حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے دھرنا نہ کرکے اس ملک کو انتشار سے بچایا کیونکہ جو اس امپورٹڈ حکومت نے پرامن مظاہرین کیساتھ کیا اسکے نتیجے میں نفرت اور غصہ بہت بڑھ چکا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سپریم کورٹ کے اندر کل پٹیشن لے کر جا رہے ہیں تاکہ سپریم کورٹ رولنگ دے کہ کیا ہمیں احتجاج کا حق ہے یا نہیں کیونکہ جمہوریت میں سب کو احتجاج کا حق حاصل ہے۔

https://twitter.com/PTIofficial/status/1531292410449633286?s=20&t=ShZjns8axS-m4F1qW4ckMQ

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کے لیے فیصلہ کن وقت ہے اور اس میں سپریم کورٹ کا کلیدی رول ہے کہ وہ شہریوں کے احتجاج کرنے کے بنیادی حق کا تحفظ کرے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے اوپر کریمنلز کو مسلط کر دیا گیا ہے اور ان کے خلاف حقیقی آزادی کی جدوجہد کرنا جہاد ہے۔ جمہوریت کا بنیادی جواز اخلاقیات ہے اور اس امپورٹڈ حکومت کے پاس کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے۔ جو ملک میں ہو رہا ہے یہ جمہوریت کی نفی ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ جس آدمی کو سزا ہونی تھی، اسے وزیراعظم بنا دیا گیا اور پنجاب میں اقلیت کے باوجود اس کا بیٹا وزیراعلیٰ بنا ہوا ہے۔ ہمارے پاس دو طرح کی حکمت عملی ہے۔ ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں کہ وہ احتجاج سے متعلق رولنگ دے۔