اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ ٹرینڈز چلا کر پاک فوج میں دراڑ ڈال سکتا ہے، تو یہ بہت بڑی بھول ہے

اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ ٹرینڈز چلا کر پاک فوج میں دراڑ ڈال سکتا ہے، تو یہ بہت بڑی بھول ہے
بریگیڈئیر ریٹائرڈ طاہر محمود نے کہا ہے کہ یہ بہت بڑی بھول ہے اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر ٹرینڈ چلا کر ہماری فوج کے اندر دراڑ ڈال سکتا ہے۔

یہ بات انہوں نے نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ بریگیڈئیر ریٹائرڈ طاہر محمود نے کہا کہ پاک فوج کے تین بنیادی نکات پروفیشنل ازم، ڈسپلن اور قربانی ہیں جو ہمیں دیگر سے ممتاز کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان میں سے ڈسپلن سب سے بنیادی نقطہ اور ہمارا طرہ امتیاز ہے۔ ایک فوجی اپنے سپہ سالار کی ناصرف جنگ بلکہ امن میں بھی حکم کی پیروی کرتا ہے۔ وہ اس کے برخلاف جانے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر ٹرینڈ چلا کر پاک فوج میں دراڑ سکتا ہے، تو یہ بہت بڑی بھول ہے۔

پاک فوج کے سابق ریٹائرڈ فوجی کا کہنا تھا کہ لیکن یہ ایک ایسی نادانی اور حرکت ہے جس کا منفی اثر ضرور پڑ سکتا ہے کیونکہ بالاخر ہم بھی اسی معاشرے کا حصہ ہیں۔ اگر ایسے ٹرینڈز سے ہماری کمانڈ پر اثر پڑتا ہے تو وہ ہمارے جذبات کو مجروع ہوتے ہیں۔ اس لئے یہ تمام معاملات قابل افسوس ہیں۔ کوشش کرنی چاہیے کہ ایسی چیزیں نہ کی جائیں

انہوں نے کہا کہ تاہم میں یہ بات بھی واضح کر دوں کہ ایسی سوشل میڈیا کیمپئنز کا پاک فوج پر قطعی اثر نہیں پڑے گا۔ آرمی میں جب تک کوئی فیصلہ نہیں لیا جاتا اس پر مکمل ڈیبیٹ کی جاتی ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور آئی ایس آئی سربراہ اس بات کی بارہا نفی کر چکے ہیں کہ کسی جانب سے کوئی سازش کی گئی تھی۔ جہاں تک کسی کی خواہش کی بات ہے کہ فوج سیاسی مداخلت کرے تو پوری قوم کو اس بات پر فخر کرنا چاہیے کہ آج وہ نیوٹرل ہو چکی ہے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ قانون سوسائٹٰی اور اداروں کے درمیان ایک سوشل کانٹریکٹ ہوتا ہے۔ یہی کانٹریکٹ واضح کرتا ہے کہ ہم نیوٹرل رہ کر اپنے دائرہ کار میں کام کرینگے۔